کرپشن سے ہماری فوج بھی نہیں بچ سکی

کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس کا سندیش دیتے ہوئے مودی سرکار نے فوج کے میجر جنرل کے خلاف سی بی آئی جانچ کا حکم دینا اہم قدم ہے۔فوج کی تاریخ میں کم و بیش یہ پہلا واقعہ ہے جس میں اتنے بڑے عہدے پر فائض فوجی افسروں کے خلاف ایک سول ایجنسی جانچ کرے گی۔ پچھلے ہی سال ’’اتی وششٹھ سیوا ‘‘ میڈل پا چکے دونوں میجر جنرل کے خلاف ڈیفنس وزارت کو آمدنے سے زیادہ اثاثہ بنانے اور اپنی ترقی کے لئے رشوت دینے کی شکایتیں ملی تھیں۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے سی بی آئی کو ان شکایتوں کی پڑتال کرکے اسے رپورٹ سونپنے کوکہا ہے۔ فوج کے دونوں میجر جنرل ڈیفنس کے دومحکموں سے ہیں اور دہلی میں ہی تعینات ہیں۔ ان کا نام ہے میجر جنرل اشوک کمار اور میجر جنرل ایس۔ ایس لانبہ۔ دونوں کو پچھلے سال یہ میڈل ملا تھا۔ ان میں سے ایک میجر جنرل اشوک کمار آرمی سروس کورٹ میں ہے جبکہ دوسرے میجرجنرل ایس ۔ ایس ۔لانبہ فوج کے توپ خانے کی کورٹ میں تعینات ہیں۔ دونوں ہی میجر جنرلوں پر الزام ہے کہ انہوں نے تبادلہ اور تقرری سمیت رشوت لے کر کافی جائیداد بنائی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ دونوں ہی میجر جنرل اسی سال ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ ان میں میجر جنرل لانبہ 31 جنوری کوریٹائرڈ ہوگئے جبکہ اشوک کمار لانبہ29 فروری کو ریٹائرڈ ہونے والے ہیں۔ اس معاملے میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آربھلا کو لیکر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔لیفٹیننٹ بھلا سابق ڈیفنس سکریٹری رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ان کے وقت میں فوجی افسروں کو ترقی دینے والے بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی۔ حالانکہ اس معاملے میں ساؤتھ بلاک کے افسران کچھ جانکاری دینے سے پرہیز کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں افسران کے خلاف اس معاملے میں شعبہ جاتی کارروائی بھی نہیں ہو پائی تھی۔ ان کی فائلیں ڈیفنس بھون میں ادھر ادھر گھومتی رہیں یا پھر یہ اپنے رسوخ کا استعمال کر بچتے رہے۔ دونوں ویجی لنس کلیرینس حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے۔ یہ معاملہ پچھلے سال اگست میں تب سامنے آیا جب لیفٹیننٹ جنرل کی تین خالی اسامیوں کو پرکرنے کے لئے درخواستیں دی گئی تھیں۔ اس کے لئے کل 33 میجر جنرل لائن میں تھے۔ بعد میں ان میں سے دو افسروں کے بارے میں بڑے پیمانے پر ڈیفنس وزارت کو شکایتیں حاصل ہوئی تھیں۔ کچھ شکایتیں سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھیں۔ سی بی آئی نے ان کے خلاف جانچ شروع کردی ہے۔ سی بی آئی الزامات اور دستاویزات کی جانچ کرے گی تاکہ امکانی کارروائی کے بارے میں طے کیا جاسکے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کرپشن سے ہماری فوج بھی اچھوتی نہیں رہ سکی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟