پاکستان کے حالات بے قابو اور کنٹرول سے باہرہوئے
پاکستان کی اندرونی صورتحال بے قابو ہوتی جارہی ہے۔ اس کے اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستانی پنجاب صوبہ کے وزیر داخلہ کو بھی محفوظ نہیں رکھ سکتی۔چونکانے والی خبر آئی ہے کہ پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کو ان کے گھر ہی میں بم دھماکے سے سے اڑادیا گیا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اٹک ضلع میں ایتوار کو وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کے آبائی مکان میں دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو بم سے اڑالیا جس میں خانزادہ سمیت15 لوگوں کی موت ہوگئی۔ خانزادہ طالبان کے کٹر مخالفت کے لئے جانے جاتے تھے۔ پاک حکام نے بتایا کہ خانزادہ کے آبائی گاؤں شادی خان میں ان کے سیاسی دفتر پر خودکش حملہ آوروں کے حملے میں خانزادہ 71 سال اور ایک ڈی ایس پی سمیت15 لوگوں کی موت ہوگئی۔ دھماکہ اتنا طاقتور تھا کہ پورا گھر ڈھے گیا۔ خانزادہ ایک ریٹائرڈ کرنل تھے اور اسلام آباد سے قریب100 کلو میٹر دور گاؤں شادی خان میں اپنے گھر پر جرگہ(میٹنگ) کررہے تھے۔ حملہ آور وہاں گھسنے میں کامیاب رہے اور خود کو بم سے اڑالیا۔ مرنے والوں میں پولیس ڈپٹی کمشنر شوکت شاہ بھی شامل ہیں۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے پاکستان کے اندرونی حالات کتنے بے قابو ہیں۔ پاکستان میں شہری انتظامیہ کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں ایک طرف پاکستانی فوج و آئی ایس آئی تو دوسری طرف جہادی تنظیمیں ہیں اصل اختیارات انہی کے ہاتھوں میں ہیں۔ ایک طرف پاکستان میں حالات خراب ہیں تو دوسری طرف جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن پر پاک فوج کئی دنوں سے مسلسل گولہ باری کررہی ہے۔ ماہ اگست کے مہینے میں 35 مرتبہ جموں و کشمیر کنٹرول لائن پر پاکستان جنگ کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ ڈیفنس ترجمان کرنل منیش مہتہ نے بتایا کہ پاک فوج ایتوار کی صبح سے ہی پونچھ سیکٹر میں محاذی چوکیوں پر و آس پاس کے دیہات پر گولیوں اور مورٹاروں سے حملہ کررہی ہے۔ بھارتیہ فوج بھی اس کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ سرحد پر مسلسل ہورہی فائرنگ کے سبب مارے گئے لوگوں کا انتم سنسکار بھی نہیں ہوسکا۔ سرحد کے پاس واقع دیہات سے کئی لوگوں نے گولہ باری سے متاثر ہوکر ہجرت شروع کردی ہے۔ ہندوستانی فوج نے بھی پاک گولہ باری پر سخت رخ اپنایا ہے۔ وزیر دفاع منوہر پاریکٹر اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے بھی اس مسئلے پر بات چیت کریں گے۔ ان حالات کے چلتے جہاں پاکستان کے اندرونی حالات بھی قابو میں نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستانی فوج کنٹرول میں ہے۔ پاکستان کی سول و سیاسی جماعت سے بات چیت کا جواز کیا ہے ؟ 23-24 اگست کو این ایس اے سطح کی بات چیت منسوخ ہونی چاہئے اور پاکستان سے تب تک بات چیت نہیں ہونی چاہئے جب تک وہ اپنی حرکتیں بند نہیں کرتا۔ آخر کار پاکستان ہندوستان کو دے کیا سکتا ہے؟ پاک حکومت اور فوج سے جب بھی بات ہوتی ہے وہ ہمیشہ یہ بہانا بنا دیتا ہے کہ یہ نان اسٹریٹ ایکٹر ماحول بگاڑ رہے ہیں۔ یہ نان اسٹریٹ ایکٹر آخر ہیں کیا، آپ ہی پیدائش ہیں اور آپ کی سرزمین سے ہی تو یہ حملہ کرتے ہیں۔ جب جب ہندوستان نے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے جواب میں کارگل ،26/11 و گورداس پور حملہ ملا ہے۔ ہمیں پاکستان سے فی الحال کوئی بات چیت نہیں کرنی چاہئے۔پہلے حالات ٹھیک ہوں پھر بات چیت کے بارے میں سوچا جائے ابھی تو پاکستان کے حالات ہی بے قابو ہیں و کنٹرول سے باہر ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں