ون رینک ون پنشن پرسرکار جلد فیصلہ کرے

جس طرح سے ایک عہدہ ایک پنشن کے مطالبے کو لیکر سابق فوجیوں کو دہلی پولیس نے زبردستی جنتر منتر سے ہٹانے کی کارروائی کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔61 دن سے دھرنا دے رہے سابق فوجیوں کو جمعہ کے دن دہلی پولیس نے ہٹانا چاہا۔ پولیس نے 15 اگست کے سکیورٹی انتظامات کے چلتے یہ قدم اٹھایا لیکن جس طرح زبردستی ہٹانا چاہا اس سے ہنگامہ کھڑا ہونا فطری ہی تھا۔آپ سابق فوجیوں سے اس طرح کا برتاؤ نہیں کرسکتے۔ جمعہ کی صبح این ڈی ایم سی اور دہلی پولیس کے ذریعے چلائی گئی سانجھہ کارروائی کی ان سابق فوجیوں نے جم کر مخالفت کی۔ اس دوران کئی فوجیوں کو شدید چوٹیں بھی آئی ہیں۔ سابق فوجیوں کے احتجاج کے بعد دہلی پولیس نے بعد میں فوجیوں کو جنتر منتر پر دھرنا جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ اس واقعہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے جب کانگریس نائب صدر راہل گاندھی جنتر منتر پہنچے تو انہیں ’’گو بیک‘‘ کانعرہ سننا پڑا۔ ’’راہل واپس جاؤ‘‘ کے نعرے لگے۔ کچھ سابق فوجیوں نے راہل پر سیاست کرنے کا الزام لگانے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مسئلے کو کبھی بھی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں اٹھایا؟ راہل کی جب مخالفت ہونے لگی تو کچھ وقت کے لئے تھوڑے سے پریشان ہوگئے اور بمشکل 15 منٹ ہی رکے۔ حالانکہ اسٹیج کے نیچے بیٹھے کچھ سابق فوجیوں نے راہل کا خیر مقدم کیا۔ بعد میں اخبار نویسوں سے بات چیت میں راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔ انہوں نے ون رینک ون پنشن لاگو کرنے کو لیکر وزیراعظم سے صحیح تاریخ بتانے کی مانگ کی۔ ادھر وزیر دفاع منوہر پریکر نے کہا کہ سرکار ون رینک ون پنشن لاگو کرنے کے لئے عہد بند ہے لیکن کچھ تکنیکی رکاوٹتیں ہیں۔ سرکار اپنے عہد میں اور جلد لاگو کرنے کی کوشش کرے گی۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ سے اپنی یوم آزادی تقریر میں کہا کہ سرکار یکساں رینک پر ایک جیسی پنشن کو بہت جلد پورا کرے گی۔ دہائیوں پرانی مانگ پر سرکار اصولی طور سے متفق ہے۔ بس اسے لاگو کرنے کے لئے ڈرافٹ تیار ہورہے ہیں۔ سابق فوجیوں کی اس مانگ پر سنیچر کے روز پی ایم نے کہا میرے فوج کے جوانوں اصولاً ون رینک ون پنشن ہم نے منظور کرلی ہے لیکن کچھ انجمنوں سے اس مسئلے پر بات چیت چل رہی ہے اور یہ آخری دور میں ہے۔ جس بھروسے کے ساتھ بات چیت جاری ہے اس کے اچھے نتائج کی توقع رکھتا ہوں۔ ’ ون رینک ون پنشن‘ کے اشو پر سابق فوجیوں نے وزیر اعظم کے زبانی وعدے سے ایک قدم آگے بڑھ کر تحریری یقین دہانی پر زور دیا ہے۔ جنتر منتر پر مظاہرہ کررہے سابق فوجیوں نے کہا کہ مودی نے16 ماہ پہلے ’ون رینک ون پنشن‘ لاگو کرنے کا بھروسہ دیا تھا۔ اس بار تحریری یقین دہانی کے ساتھ وہ ابھی تک اٹھائے گئے قدموں کی جانکاری چاہتے ہیں۔سابق فوجی ستویر سنگھ نے کہا کہ15 اگست پر وزیر اعظم کے وعدے سے امید تو جاگی ہے۔ لیکن اسے لاگو کرنے کے وقت پر ابھی شش و پنج ہے۔ ہم ون رینک ون پنشن کا مکمل سنمان کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اسے جلد سے جلد لاگو کیا جانا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟