بینکاک کے برہما مندر پر آتنکی حملہ؟
تھائی لینڈ کی راجدھانی بینکاک عموماً خاموش رہنے والا شہر شمارہوتا ہے لیکن اس شہر میں پیر کے روز ایک زبردست آتنکی حملہ ہوا۔ بنکاک میں برہما مندر کے سامنے پیر کی شام ہوئے اس خوفناک بم دھماکے میں 27 لوگوں کی موت ہوگئی اور80 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ دھماکہ ایسے وقت کیا گیا جب بھیڑ سب سے زیادہ تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ بم بائیک میں رکھا گیا تھا۔ پولیس نے دو غیر مستعمل بم بھی برآمد کئے ہیں۔ وزیر دفاع وانگ سوان نے بتایا کہ بم مندر کے اندر بھی لگائے گئے تھے۔ سینٹرل بنکاک میں واقع یہ مندر بھگوان برہما کا ہے۔ شام کے وقت مندر کے اندر اور باہر لوگوں کی بھیڑ تھی۔ اچانک پارکنگ میں کھڑی موٹر بائیک میں بم دھماکہ ہوا۔ یہ ریمورٹ کنٹرول سے کیا گیا تھا۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ لاشو ں کے ٹکڑے کئی میٹر تک بکھرے پائے گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق متوفین افراد میں 4 غیر ملکی شہری بھی شامل تھے۔ دھماکے میں زخمی زیادہ تر لوگ سیاہ ہیں۔ سینٹرل بنکاک میں اس طرح کی پہلی واردات ہے۔ تھائی حکام نے اس مشتبہ بمبار کی تلاش شروع کردی تھی جس پر انہیں بھگوان برہما کے بعد بیحد مشہور مندر میں بم رکھنے کا شبہ ہے وزیر اعظم پربھت مان اویا نے بتایا کہ دھماکہ کی جگہ کے پاس سی سی ٹی وی کیمرے میں ایک مشتبہ شخص نظر آیا ہے۔ سازش کنندگان نے اس واقعے کو انجام دینے کے لئے کئی لوگوں کا استعمال کیا۔ دھماکے میں جو طریقے اپنائے گئے ہیں وہ دیش کے ساؤتھ میں موجودہ مسلم علیحدگی پسندباغیوں کے طور طریقوں سے میل نہیں کھاتا۔ بم حملہ تھائی سرکار کی حالیہ مہم کی مخالفت کا حصہ ہوسکتا ہے۔جس مندر کے سامنے دھماکہ ہوا وہ ایراون شرائن کہلاتا ہے۔ ہندو اور بودھو کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں آتے جاتے ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تر چینی اور تائیوانی لوگ ہیں۔ کسی ہندوستانی کی اس دھماکے میں موت نہیں ہوئی ہے۔ وزیر دفاع وانگ سوان نے کہا کہ حملے کا مقصد سیاحت اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے جان بوجھ کر غیر ملکیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے کہا کہ حملہ آوروں نے غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنایا تاکہ تھائی لینڈ کی سیاحت اور معیشت کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ حکام نے بتایا کہ مشتبہ حملہ آور کی فوٹو جاری کی گئی ہے۔ تھائی لینڈ میں مسلم کٹر پسند گروپ بھی سرگرم ہے لیکن فی الحال ان کی کارروائی ساؤتھ کے مسلم اکثریتی صوبوں تک محدود رہتی ہے۔ ایسے میں پریشان کرنے والا سوال یہ ہے کہ کیا تھائی لینڈمیں بین الاقوامی دہشت گردی سے جڑے کسی گروپ کا بالواسطہ غیر بالواسطہ اثر تو نہیں بڑھ رہا ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں