جے للتا ہائی کورٹ سے بے داغ ثابت ہوکر بری

کرناٹک ہائی کورٹ نے تاملناڈو کی سابق وزیر اعلی جے للتا کو آمدنی سے زیادہ اثاثے کے معاملے میں بری کردیا ہے۔ اس فیصلے سے محترمہ جے للتا اور ان کی پارٹی کو سیاسی سنجیونی مل گئی ہے۔غور طلب ہے کہ آمدنی سے زیادہ اثاثے کے معاملے میں18 سال کی قانونی لڑائی کے بعد پچھلے سال بینگلورو کی خصوصی عدالت نیجے للتا اور ان کے تین قریبی افراد کو چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے جے للتا پر100 کروڑ اور دیگر پر10 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔ ٹرائل کورٹ سے اثاثے کے معاملے میں جیل کی سزا بھگت رہی جے للتا کو اپنے کانوں پر بھروسہ نہیں ہوا ہوگا جب کرناٹک ہائی کورٹ نے منٹوں میں ہی انہیں بری کرنے کا اعلان کردیا۔ اس فیصلے کو لیکر جتنی گد گد جے للتا رہی ہوں گی اس سے زیادہ بے چین ڈی ایم کے جیسی مقامی پارٹیوں سے لیکر بھاجپا یا کانگریس نہیں رہی ہوگی۔ چناؤ کی آہٹ سن رہے تاملناڈو کے سیاسی مستقبل کا دارو مدار کچھ حد تک اس فیصلے پر ٹکا ہوا تھا۔ ہائی کورٹ اگر نچلی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتی تو اماں کے سیاسی بدائی کا ماحول بن جاتا۔ کیونکہ لمبے وقت تک وہ چناؤ لڑنے کا حق کھو بیٹھتیں لیکن اب نہ صرف انہیں جیل سے نجات ملی ہے بلکہ کرپشن کی سیاہی سے بھی انہیں چھٹکارا مل گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ بنگلورو کی خصوصی عدالت نے جب ستمبر2014 ء میں انہیں آمدنی سے زیادہ اثاثہ معاملے میں 4 سال جیل اور 100 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، تو انہیں وزیر اعلی کی کرسی چھوڑنی پڑی تھی اور ان کی جگہ ان کے وفادار پنیر سیلوم وزیر اعلی بنے۔ یہ فیصلہ دیش کی سیاست ک علاوہ عدالتی تاریخ کا بھی ایک حیرت انگیز واقعہ تھا۔ کرپشن یا دوسرے مجرمانہ معاملوں میں سرکردہ سیاستدانوں کے بھی جیل جانے کی کئی مثالیں ہیں لیکن پہلی بار ایک وزیر اعلی کو سزا سنائی گئی تھی۔ پھر جے للتا کو وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ 14 سال پہلے بھی جے للتا کو کرپشن کے ایک دوسرے معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ البتہ تب وہ 6 مہینے بعد ضمنی چناؤ جیت کر پھر وزیر اعلی بن گئی تھیں۔ جے للتا اب پورے دم خم سے اقتدار میں واپسی کریں گی اس میں تو کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اسی اقتدار میں پھر سے وزیر اعلی کی کرسی سنبھالیں گی یا نئے چناؤ کا اعلان کر اس فیصلے کا بھر پور سیاسی فائدہ اٹھانے کا خطرہ لیتی ہیں۔ اس بار کرسی سنبھالنے کے ساتھ وہ اپنے حریف کروناندھی کے پانچ بار وزیر اعلی بننے کے ریکارڈ کی برابری کر لیں گی لیکن جے للتا کے اس انوکھے ریکارڈ کی برابری کون کر پائے گا جس میں کرپشن سے دو بار ہائی کورٹ سے سزا پانے اور دیش کی سب سے بڑی عدالت کے حکم کے بعد وزیر اعلی کی کرسی گنوانے کے بعد ان کی شاندار واپسی ہوئی ہے۔ اب جے للتا کی واپسی سے تاملناڈو میں ترقیاتی کام پھر سے پٹری پر لوٹ سکیں گے۔ مرکزی سیاست میں بھی میڈم کے پس منظر میں آنے سے تجزیئے بدلیں گے۔ اس فیصلے کے بعد جے للتا کی طوفانی واپسی کے اشارے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟