ہائی کورٹ سے سلمان کو انترم راحت پر تنازعہ

ہٹ اینڈ رن معاملے میں اداکار سلمان خان کی سزا پر بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے روک لگانے اور انہیں بیل دینے پر بھاری تنازعہ ہوگئے ہوا ہے. کچھ کہہ رہے ہیں کہ پیسوں کے دم پر سلمان کو کچھ گھنٹوں میں ہی بیل مل گئی تو کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ وہ ایک اداکار ہیں اس لئے ان کوترجیح بنیاد پر ضمانت مل گئی. اگر پیسے کے دم پر بھی عدالتیں چلتیں تو آج نہ تو سنجے دت جیل میں ہوتے اور نہ ہی سبرت رائے سہارا ایک سال سے تہاڑ میں رہتے؟بیشک کے پیسے کا کھیل ہوا پر وہ قانونی تیاری پر خرچ ہوا ہوگا. ہائی کورٹ میں جو بھی ہوا وہ قانون کے دائرے میں ہوا. ایسا نہیں ہوا کہ قانون کو طاق پر رکھ کر ضمانت دی گئی. ڈیڑھ گھنٹے تک بحث جاری رہی. جج صاحب نے سرکاری وکیل سے پوچھا :جب بیل کی سماعت ہو رہی ہے تو جیل کیوں بھیجا جائے؟304(2 ) یعنی غیر ارادتا قتل کی دفعہ کیوں لگائی گئی دوسرے معاملات میں تو ایسا نہیں کیا جاتا۔ دفاع کے حق کی دلیلیں ٹرائل کورٹ نے اس دلیل پر غور ہی نہیں کیا کہ کار میں سنگر کمال خان موجود تے. پروسیکوشن نے آج تک کبھی بھی کمال خان کی گواہی نہیں لی. پروسیکوشن کے اکلؤتے گواہ روندر پاٹل جو واقعہ کے وقت سلمان کے پولیس باڈی گارڈ تھیے گواہی دینے کو مائل نہیں تھے. ان پر زور ڈال کر کہلوایا گیا کہ سلمان کار چلا رہے تھے. ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ واقعہ کے وقت سلمان نشے میں تھے اور کار چلا رہے تھے لیکن اس کے پیچھے کے دلیل تسلی بخش نہیں ہیں. ٹرائل کورٹ نے ٹائر پھٹے ہونے کی ہماری دلیل بھی نہیں سنی. ادھر سرکاری وکیل کے دلیل کچھ یوں تھے ۔ حادثہ کے واقعہ کے بعد پولیس نے کمال خان کا بیان درج کیا تھا لیکن برطانوی شہری ہونے کی وجہ سے وہ ٹرائل کورٹ میں سماعت کے دوران گواہی کے لئے دستیاب نہیں ہوئے. روندر پاٹل نے ہی واقعہ کی شکایت درج کرائی تھی. پولیس نے ان کے بیان بھی تھے. 31 اکتوبر 2007 کو موت سے پہلے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے بھی ان کی گواہی ہوئی تھی. سلمان کو پتہ تھا کہ نشے میں تیز رفتار سے گاڑی چلانا خطرناک ہو سکتا ہے اس کے باوجود انہوں نے ایسا کیا. بلڈ ٹیسٹ سے بھی کنفرم ہے کہ سلمان کے خون میں شراب کی مقدار طے لمٹ سے زیادہ تھی. میں نے ڈیفنس اور پرسیکیوشن کی دلیلوں کو مختصر میں اس دیا ہے تاکہ قارئین یہ سمجھ سکیں کہ بامبے ہائی کورٹ میں پوری بحث ہوئی اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سلمان کی کورٹ کی سماعت تک گرفتاری پر روک لگی. یہ روک تب تک ہے جب تک بامبے ہائی کورٹ میں سماعت نہیں ہوتی. قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ نے کیس میں کوئی فیصلہ نہیں دیا. سلمان کی پانچ سال کی سزا پر اس وقت تک کی روک لگائی ہے جب تک وہ سماعت نہیں کرتے. کیس میں فیصلہ آنا باقی ہے. سلمان خان کے وکلاء4 نے پوری تیاری کر رکھی تھی. سلمان خان کو ضمانت دلانے کے لئے ان کے وکلاء4 کی فوج نے جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ میں پوری تیاری کے ساتھ اتری تھی. اگر کسی وجہ سے ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ملتی تو سپریم کورٹ میں اپیل کے لئے ان کے وکیل تیار تھے. بدھ کو ممبئی ہائی کورٹ نے سلمان کو پانچ سال کے قید کی سزا سنائی تھی. لیکن وکلاء کے ہنر وقت کے انتظام کی وجہ سے سلمان کو شام ہوتے ہوتے ہائی کورٹ کے جسٹس تھپسے کی ڈویژن سے دو دن کے لئے عبوری ضمانت مل گئی. ایک ہی دن میں سزا پانے اور ضمانت ملنے کے واقعات سے قانون کے علم کورس تعجب میں ہوں لیکن سلمان کے حق میں بدھ کو ہائی کورٹ میں دلیلیں دینے والی سات وکلاء کی ٹیم جمعہ کو ہی پوری تیاری کے ساتھ ان کے لئے عام ضمانت حاصل کرنے اتری . تھی۔ جب ہائی کورٹ میں ضمانت پر بحث چل رہی تھی تو ہریش سالوے دہلی میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لئے تیار بیٹھے تھے. اگر ہائی کورٹ سے ضمانت نہ ملتی تو سپریم کورٹ اسی دن ضمانت کی عرضی ہریش سالوے لگا دیتے. سلمان نے اپنے ڈیفنس میں وکلاء کی فوج کھڑی کر دی اور وہ تمام طرح کے دفاع کے لئے تیار تھے. آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سلمان نے وکلاء پر لاکھوں خرچ کر دیے پر یہ کوئی غیر قانونی تو نہیں ہے؟ اگر آدمی کے پاس پیسہ ہے تو وہ اپنے دفاع میں سب کچھ کرتا ہے. ہاں جو کچھ کریں قانون کے دائرے میں کریں. سلمان کو یہ جو انترم راحت ملی ہے وہ قانونی دائرے میں ہے. چونکہ وہ فلم اسٹار ہیں اس لیے ان کے خلاف درپرچار ہو رہا ہے. ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ اس کیس میں متاثرین کے لئے معاوضے کا مسئلہ سلمان کو جیل بھیجنے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے. اس حادثے میں عبداللہ الرؤف شیخ کو اپنی ٹانگ کھونی پڑی تھی. شیخ نے کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں کوئی بھی شخص مجھ سے ملنے نہیں آیا. میرے لئے معاوضہ مجرم کو سزا دلانے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے. وہیں حادثے سے جان گنوانے والے نور اللہ محبوب شریف کی بیوی نے کہا کہ ہم 10 لاکھ کے معاوضے کا کیاکریں گے اس کی جگہ میرے بیٹے کو نوکری دی جاتی تو کافی فائدہ ہو گا. سنجے دت کے لئے عام عوام میں اتنی ہمدردی نہیں تھی جتنی سلمان کے لئے ہے. ہزاروں غریب بے سہارا لوگ سلمان کے لئے دعا مانگتے نظر آئے. یہ اس لئے کہ سلمان غریبوں بے سہاروں کے مددگار ہیں. ان کی دعائیں بھی تو کام آئی ہوں گی.

انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟