زمین کا بگڑتا مزاج، اوپر والا خیر کرے!

نیپال میں منگل کے روز آئے زلزلے کے تیز جھٹکے کو سائنسدانوں نے 25 اپریل کے تباہ کن زلزلے کے ’آفٹر شاک‘ قرار دیا ہے۔کوئی بڑا زلزلہ آنے کے چار پانچ مہینے تک اس طرح کے جھٹکے پر جھٹکے لگتے رہتے ہیں۔ آفٹر شاک عام طور پر کم ریختر اسکیل کے ہوتے ہیں لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی یہ تیز بھی ہو جاتے ہیں۔ منگل کو آیا۔7.3 ریختر اسکیل کا تیز جھٹکا آفٹر شاک تھا۔مگر عام جھٹکے سے زبردست تھا۔ دراصل دنیا بھر کے موسم کا مزاج بدلتا نظر آرہا ہے۔ بھارت میں اس سے اچھوتا نہیں ہے۔ اپریل سے جون کے درمیان آنے والے آندھی طوفان یوں تو بھارت میں عام بات ہے مگر اپریل میں بہار میں آئے طوفان کی تیز رفتار تشویش بڑھانے والی ہے۔ موسم کے مزاج اور نیپال میں آئے زلزلے کا سیدھے طور پر اب تک تال میل قائم نہیں ہوسکا ہے۔ مگر نیپال میں آئے زلزلوں نے اس بات پر سوچنے پر مجبور ضرور کردیا ہے پچھلے17 دن میں نیپال میں 102 بار زلزلے کے جھٹکے آچکے ہیں جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ آب و ہوا تبدیلی پر آئی پی سی سی کی رپورٹ میں تجویز ظاہر کی گئی ہے ۔ طوفان جیسی قدرتی آفات نہ صرف بڑھیں گی بلکہ ان کا دوبارہ سے عروج تیز ہوگا۔ اپریل ۔ مئی مہینے میں آئے آندھی طوفان اسی کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے بھارت کے اترپردیش ، بہار سمیت دیش کے کئی حصوں میں اور عالمی سطح پر امریکہ و چلی وفجی میں بار بار اس طرح کے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ماہرین کی مانیں تو ایسے واقعات پہلے بھی ہوتے تھے لیکن اب یہ قیامت خیز شکل اختیار کرنے لگے ہیں۔موسم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہار میں طوفان کے جو واقعات ہوئے ہیں دراصل یہ ٹھنڈر اسٹارم ہے۔ یعنی اچانک بجلی کڑکنے کے ساتھ پیدا ہونے والی آندھی طوفان۔ یہ سمندری طوفانوں سے مختلف ہیں۔ یہ جب بنتے ہیں جب زیادہ گرم اور نرم ہوائیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔ افسوسناک یہ ہے کہ دور دراز کے علاقوں میں کیونکہ نگرانی آلات نہیں ہوتے اس لئے اس قسم کے طوفانوں کی رفتار آندھی کا صحیح طرح سے تجزیہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ انڈین اور یوریشین پلوٹو کی بے چینی کبھی بھی شمالی ہندوستان کو چین سے نہیں رہنے دے گی۔ ماہرین کے مطابق انڈین پلیٹ یوریشین پلیٹ کے نیچے واقع ہے۔ انڈین پلیٹ سالانہ چار کلو میٹر کی رفتار سے جگہ بدل رہی ہے جبکہ یوریشین پلیٹ دو کلو میٹر کی رفتار سے۔ انڈین پلیٹ جموں و کشمیر سے شروع ہوتی ہے اور ہماچل پردیش، نیپال، بہار، شمال مشرقی ریاستوں کو ہوتے ہوئے انڈومان نکوبار تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے درمیان چھوٹی ٹکر تو ہمیشہ ہوتی رہتی ہے لیکن جب بڑی ٹکر ہوتی ہے تو اس کا اثر وسیع ہوتا ہے۔ اس ٹکر کا سب سے زیادہ اثر ہمالیہ پہاڑ کے آس پاس کے علاقوں میں ہی پڑے گا۔ انڈین اور یوریشین پلوٹو کے درمیان آپسی ٹکراؤ کافی بڑھ گیا ہے۔ اس کا اثر دکھائی بھی دینے لگا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ اب بڑے زلزلوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ اوپر والا خیر کرے۔ جس طریقے سے نیپال میں زلزلے آرہے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ نیپال کو بہت زیادہ تباہی ہوگی۔ قدرتی آفت کے سامنے آدمی کتنا بے بس ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟