سعودی عرب میں شاہی نظام میں بھاری ردو بدل!

سعودی عرب میں زبردست اقتدار کا کھیل جاری ہے۔ وہاں شاہ عبداللہ کا عہد ختم ہوگیا ہے۔شاہ عبداللہ کا 23 جنوری کو انتقال ہوگیا تھا۔ ان کی جگہ79 سالہ شاہ سلمان سعودی عرب کے نئے بادشاہ بنے ہیں۔ شاہ سلمان نے پہلا کام یہ کیا کہ شاہ عبداللہ کے چہیتوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے کو شروع کرتے ہوئے انہوں نے اپنے سوتیلے بھائی مکرن بن عبدالعزیز بن سعاد کو شہزادے کے عہدے سے ہٹا دیا۔ ان کی جگہ اپنے بھتیجے اور وزیر داخلہ محمد بن نائف کو نیا شہزادہ مقرر کردیا۔نئے شہزادے محمد بن نائف شاہ سلمان کے بھتیجے ہیں۔ امریکہ کے لیونس اینڈ کلارک کالج سے تعلیم یافتہ ہیں لیکن ڈگری نہیں لے سکے۔ وہ 1985 سے1988 تک ایف بی آئی سکیورٹی کورس کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اسکاٹ یارڈ کی اینٹری ٹیریرزم یونٹ میں 1992 سے1994 تک ٹریننگ لی ہے۔ یہ اپنے والد نائف بن عبدالعزیز اسعود کے 10 بچوں میں دوسرے نمبر کے ہیں۔ والد نائف کنزرویٹیو وزیر داخلہ تھے۔ اکتوبر 1975 سے وزیر خارجہ کی ذمہ داری نبھا رہے سعود الفیصل کی بھی چھٹی کردی گئی ہے۔75 سالہ فیصل کی جگہ امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عدیل الزبیر کی تقرری کی گئی ہے۔ زبیر اس ذمہ داری کو نبھانے والے شاہی خاندان سے باہر کے پہلے شخص ہیں۔ سرکاری تیل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو خالد الفلاحی کو وزیر صحت بنایا گیا ہے حالانکہ1995 سے وزیر تیل 79 سالہ علی النیمی ابھی بھی اپنے عہدے پر ہیں۔ شاہ عبداللہ کے 61 سالہ بیٹے پرنس مطیب نیشنل گارڈ کے چیف بنے ہوئے ہیں۔ مکرن کی برخاستگی سے شاہ عبداللہ عہد کا آخری بچا اعلی افسر ہٹ گیا ہے۔ مکرن 69 سالہ اس راج شاہی کے بانی عبدالعزیز بن سعود کے آخری بیٹے ہوتے جو حکومت کرتے۔ اب نائف دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے دیش سعودی عرب کی قیادت کرنے والوں کی قطار میں دوسری پیڑھی یا عبدالعزیز کے پوتوں میں سے پہلے شخص بن گئے ہیں۔ سعودیہ میں ردوبدل کا یہ فیصلہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں مزید مضبوطی لا سکتے ہے۔ نئے وارث نائف کا امریکہ کے ساتھ شاہی خاندان کے دیگر ممبران کے مقابلے زیادہ گہرا تعلق ہے۔ یہ شہزادے کے ساتھ نائب وزیر اعظم ،وزیر داخلہ اور سیاسی و سکیورٹی کونسل کے چیف بھی ہوں گے۔ وہ اسلامی کٹر پسندوں کے خلاف اپنے سخت موقف کے لئے بھی جانے جاتے ہیں۔ 2009ء میں ان پر القاعدہ نے قاتلانہ حملہ کیا تھا لیکن وہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ شاہ سلمان نے انتظامیہ کو اور آسان بنانے کے لئے اپنے جانشین کی عدالت کا انضمام شاہی عدالت میں کردیا ہے۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے کہا کہ شہزادہ محمد بن نائف کی تجویز کی بنیاد پر شاہ سلمان نے شہزادے کی عدالت کو شاہی عدالت کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ لیا۔ سرکار کی تشکیل نو میں وسیع تبدیلی کی گئی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ سے سعودی عرب کے حالات بگڑ رہے ہیں۔ یمن میں فوجی آپریشن بھی فیل ہوگیا ہے۔ کل ملاکر سعودی عرب کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟