بخار ، نزلہ، کھانسی ہے تو ہلکے میں نہ لیں، سوائن فلو سے نہ ڈریں

موسم میں تبدیلی آنے لگی ہے۔ صبح وشام کے درجہ حرارت میں کافی فرق محسوس ہونے لگا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ فرق اور زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ ایسے میں عام بخار کے علاوہ انفیکشن سے بیماریوں کے مریض مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ دہلی کے ماہرین کاکہنا ہے کہ 10 سے 15دن بعد یہ پریشانی اور بڑھے گی۔ ذرا سی لاپرواہی سے بھی سردی زکام، بخار گلے میں انفیکشن ، پیٹ کی بیماریاں اور موٹاپا کمزوری ہونے جیسی پریشانیاں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ کچھ دنوں میں دہلی سمیت دیش کے کئی حصوں میں سوائن فلو کے مریض مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جمعرات کے روز تک یہ تعداد 680 کے آس پاس پہنچ چکی تھی۔ مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے منگل کے روز اعلی سطحی ہیلتھ افسران کی میٹنگ بلائی جس میں اسپتالوں میں سوائن فلو کی دوا اور انجیکشن کی کمی کا تذکرہ ہوا۔ سوائن فلوسے مرنے والوںکی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے دوا کمپنیوں کو اس بیماری کی دوا اور انجیکشن کااسٹاک رکھنے کی صلاح دی  ہے تاکہ ضرورت بڑھنے پر  بیماری سے نجات دلائی جاسکے۔ ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ جب موسم کے ساتھ درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے تو کھانے پینے میں تھوڑی لاپرواہی ہوجاتی ہے جو انسان کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس موسم میں انفیکشن کاخطرہ رہتا ہے اس لئے ٹھنڈی چیزوں کو لینے سے بچیں۔ ناریل پانی، شکنجی وغیرہ لے سکتے ہیں۔ باہر ملے پھلوں کا جوس یا کٹے پھل نہ کھائیں پیئں بلکہ پھل کا جوس گھر پر نکالیں۔ایک دو ہفتے میں موسم میں تبدیلی ہوگی لیکن اچانک فریج کاٹھنڈا پانی نہ پئیں۔ درجہ حرارت کے مطابق کھائے پئے کھانے میں سبھی طرح کی دالیں موسمی سبزیاں ضرور کھائیں اور تیل یا چکنے کھانے سے بچیں۔سوکھے میوے ، مونگ پھلی، اور گڑ وغیرہ کھانااچھا ہے جس سے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے دن کے وقت درجہ حرارت 26 سے 27ڈگری تک دیکھا جاسکتا ہے۔صبح شام یہ پندرہ ڈگری کے آس پاس ہے۔  اگلے کچھ دنوں کے بعد اس میں بڑھوتری ہوگی ایسے میں کپڑے پہننے میں تھوڑا احتیات برتیں۔ ایکدم سے ہلک کپڑے پہننا نہ شروع کردیں۔  کیونکہ بدلتے موسم میں آپ کے جسم کو اس س کی عادت نہیں ہوتے اور آپ  بیمار پڑ سکتے ہیں۔ صدر جمہوریہ کے پرائیویٹ فیزیشن ڈاکٹر ولی نے ایک ملاقات میں  بتایا کہ سوائن فلو سے بچنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ آپ کو ٹھنڈ نہ لگے۔ چھاتی میں جکڑن نہ ہو۔ چھینکے نہ آئیں اور اگر  کروسین  جیسی دوا اثر نہ  کرے تو آپ فورا ڈاکٹر کو دکھائیں، سوائن فلو   پرابتدائی مرحلے میں قابو پایا جاسکتا ہے اوراس کا علاج ہوسکتا ہے مگر آخری مرحلے میں پہنچ جائے تو یہ جان لیوا ہوسکتا ہے۔ ویسےٹیمی فلو نام کی دوا بھی سوائن فلو میں دی جاسکتی ہے۔ آپ اپنا دھیان رکھیں۔

انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟