سریش پٹیل کی غلطی اتنی تھی کہ وہ انگریزی نہیں جانتے تھے

اپنی طاقت کے بل پر دنیا بھر میں زبردستی ٹھیکے دار بنے امریکہ کو اس کام میں مذہبی روا داری گھٹتی دکھائی دیتی ہے اور اس پر بہ تکی رائے زنی کرنے سے امریکی صدر براک اوبامہ ذرا بھی غور یا تاخیر نہیں کرتے لیکن انہیں یہ نظر آتا کہ ان کی پولیس ایک ہندوستانی بزرگ کے ساتھ اس بربریت کا مظاہرہ کرتی ہے ؟ 57 سالہ سریش پٹیل امریکہ کے شہر اول بامہ اپنے لڑکے کے ساتھ رہنے کے لئے ایک دن پہلے آئے تھے۔ انہیں انگریزی نہیں آتی ہے گجرات کے باشندے سریش پٹیل جب صبح کو سیر پر نکلیں تو پڑوسی کو ایک اجنبی شخص کو دیکھ کر شبہ ہوا۔ انہوںنے پولیس کو فون کردیا دو پولیس والوں نے پٹیل کے ساتھ جو بربریت اپنائی اس کے سبب وہ ہسپتال پہنچ گئے۔ بچے کی پیدائش پہلے ہونے کی وجہ سے(17ماہ کاپوتا) مکمل نشوونما نہیں ہوپائی۔ ویڈیو میں سریش پٹیل فٹ پاتھ پر چلتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں ایک ٹیلی فون آیا تھا کہ ایک شخص گھروں اور گیراج میں تانک جھانک کررہا ہے۔ جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی لیکن ویڈیو میں پٹیل کسی بھی گھر یا گیراج میں تاک جھانک نہیں کررہے تھے اس ویڈیو میں پولیس ا فسر پٹیل کے پاس آتے ہیں وہ ان کانام پتہ اورشناختی کارڈ وغیرہ کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ پٹیل کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ انہیں’’انگریزی‘‘ نہیں آتی ہے اور اپنے بیٹے کے گھر کی طرف اشارہ کررہے ہیں اس کے فورا بعد ایک پولیس افسر پٹیل کو زمین پر دھکا دیتا ہے اور ان پر طاقت استعمال کرتا دکھائی دے رہا ہے جس کی پہچان بعد میں بارکر کی شکل میں سریش پٹیل کی اتنی پٹائی ہوئی کہ زخمی حالت میں ان کو ہسپتال لے جایا گیا سریش پٹیل کو امریکی پولیس نسلی تعصب کے ساتھ پیٹ پیٹ کر لہو لہان کررہے تھے تب آزادی اور انسانی حقوق کے بڑے حمایتی مارٹن لوتھر کنگ کی روح کو اتنی تکلیف پہنچی ہوگی اس کا کوئی جواب اوبامہ کے پاس ہے؟ لیکن امریکی انسانی حقوق رضا کار تنظیموں نے اسے بلا اشتعال بربریت اور نسلی تعصب پر مبنی کارروائی قرار دیا ہے سریش پٹیل کا صرف اتنا قصور ہے کہ وہ انگریزی جانتے ہیں اور نہ سمجھ سکتے ہیں۔ اس لئے پولیس والوں کے سوالوں کا جواب ٹھیک سے نہیں دے پائے۔ امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کو رہتے ہوئے صدیاں گزر گئی ہے لیکن اب بھی بہت سے لوگوں کے لئے امریکہ گورے لوگوں کا ہی ملک ہے ہندوستان یا دیگرنسلوں کے لوگ بھی وہاں ایک یا آدھی صدی سے مقیم ہے لیکن ان کے تئیں نسلی نفرت کافی پائی جاتی ہے 9/11کے آتنکی حملے کے بعد یہ بندشیں بہت بڑھ گئی ہے جو لوگ اپنے جیسے نہیں دکھائی دیتے ہیں ان سے اکثر امریکی جنتا یا سیکورٹی ایجنسیوں کو خطرہ محسوس ہوتا ہے حالانکہ سریش بھائی کے رشتے داروں نے قصوروار پولیس ملازمین پر مقدمہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے جو بھی سریش بھائی کو جزوی سازش کا داغ امریکہ کے ماتھے پر کالا ٹیکہ تو بنا ہی رہے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟