کیجریوال سرکار میں میڈیا کی نو انٹری؟

لوک پال بل میں وہسل بلور کی حفاظت کی گارنٹی دینے والی عام پارٹی کی سرکارنے پہلا یہ کام کیا ہے کہ  جنتا  کی آواز بلند کرنے والی میڈیا کی انٹری دہلی سچیوالیہ میں بند کردی ہے۔ حلف کے دن سے بند چوتھے ستون صحافیوں کی سچیوالیہ میں انٹر ی کو لیکر سرکار اور میڈیا کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔ حالت یہاں تک آئی ہے کہ فوٹو جنرنلسٹ نے کیبنٹ کا فوٹوسیشن  بھی نہیں لیا تو نائب وزیراعلی کی پریس کانفرنس  بھی نہیں ہوسکی اور منیش سسودیا بیچ میں ہی پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ جب وزیراعلی اروند کیجریوال قریب 12بجے دہلی سچیوالیہ میں پہنچے تو میڈیا اسٹاف ان کا فوٹو لینا چاہتے تھے لیکن پرنٹ الیکٹرانک میڈیا اور فوٹو جرنلسٹ بڑی تعداد میں کیبنٹ کی پہلی میٹنگ کور کرنے پہنچیں تھے لیکن سیکورٹی گیٹ سے انہیں آگے نہیں بڑھنے دیاگیا وہ میڈیا روم یا سڑک پر بیٹھنے پر مجبور ہوئے۔ میڈیا ملازمین نے اس رویہ سے ناراض ہو کر کیبنٹ فوٹو سیشن کا بائیکاٹ کردیا۔ نائب وزیراعلی منیش سسودیا کی پہلی پریس کانفرنس میں ہنگامہ ہوگیا۔ اور سسودیا کانفرنس کو بیچ میں چھوڑ کر چلے گئے چونکہ سچیوالیہ میں صحافیوں کی انٹری بند کرنے کے معاملے پر سوال پوچھا گیاتھا کہ یہاں پابندی کیوں ہے اور صحافیوں کی کیاحدود ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کے بجائے سسودیا ناراض ہو کر پریس کانفرنس بیچ میں چھوڑ کر چلے گئے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے 49 دن کی سرکار میں بھی عام آدمی پارٹی نے میڈیا پر پابندی لگائی تھی۔ سرکار کی دلیل یہ ہے کہ دہلی کی جنتا نے انہیں کام کرنے کے لئے زبردست اکثریت  دی ہے ایسے میں پہلے کام کو ترجیح دی جائے گی اور سرکار کے ایک گروپ کا یہ بھی خیال ہے کہ صحافیوں کاایک گروپ ان پر بے وجہ دباؤ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ جس کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بیشک یہ صحیح ہے کہ صحافیوں میں کچھ ایسے لوگ ہوسکتے ہیں جو سرکار کو بلاوجہ تنگ کرتے ہو۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ عام آدمی پارٹی کی سرکارتمام میڈیا پر روک لگادے۔ کیجریوال اینڈ کمپنی کیا یہ بھول گئی ہے کہ ان کی جیت میں اسی میڈیا کا بہت بڑا ہاتھ ہے پھر میڈیا کا یہ بنیادی حق ہے جب جہاں چاہے جاسکتے ہیں۔ بغیر وزیرکی منظوری کے ویسے بھی کوئی میڈیا والا ان کے کمرے میں نہیں جاسکتا۔ اگر پتر کاروں کا بھیس بدلے اقتدار کے دلالوں کی بات کریں تو وزراء ممبران اسمبلی ان کے گھر میں مل سکتے ہیں۔ اروندرکیجریوال سرکار غلطی کررہی ہے۔ شروعات میں ہی اگر اس نے اس طرح کا غیرجمہوری رویہ اپنایا تو آگے چل کر اس کے الزام اسی کے لئے نقصان دہ ہوں گے۔ بلاوجہ وہ میڈیا کواپنے خلاف کررہی ہے۔ آج تک کسی نے میڈیا پر اسطرح کی پابندی نہیں لگائی۔ ہم اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!