کیجریوال حکومت کی پہلی آزمائش دہلی کی یہ بجلی کمپنیاں

عام آدمی پارٹی کی حکومت بنتے ہی اروند کیجریوال سب سے پہلے لوگوں کو سستی بجلی اور پانی مہیا کرائیں گے ایسا پارٹی لیڈراور کیجریوال سرکار میں ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے کہا ہے کہ 67 سیٹوں کے ساتھ اب تک سب سے بڑی اکثریت پانے کے بعد عام پارٹی کی سرکار کے لئے سب سے پہلے مصیبت بجلی کی شرحیں کھڑا کریں گی۔ آپ نے دہلی والوں کو چنائو سے ٹھیک پہلے ان میں 50 فیصد راحت دینے کاوعدہ کیاتھا ہم یہ چاہتے ہیں کہ دہلی کے شہریوں کو بجلی کے دام میں راحت ملے۔ لیکن اس کام میں یہ بجلی کمپنیاں اڑچینیں پیدا کرے گی۔ کیجریوال حکومت کواس مقصد میں ناکام کرنے کی کوشش بھی کرے گی۔ ان کے ڈرامے شروع ہوگئے ہیں۔ بجلی کمپنیوں نے ایک بار پھر خسارے کارونا روتے ہوئے 21فیصدی تک دام بڑھانے کی مانگ ڈی ای آر سی سے کی ہے۔ کیجریوال کے ذریعے سنیچر کو وزیراعلی کا حلف لینے کے ساتھ ہی سرکاری سرکار شروع ہوگیا ہے ڈی ای آر سی نے بھی بجلی کے نئے دام متعین کرنے کے لئے کارروائی شروع کردی ہے جو راحت کے راستے میں اڑچن بن سکتی ہے۔ بجلی کمپنیوں نے آنے والے مالی سال کے لئے بجلی شرحوں کے لئے جو مسودہ پیش کیا ہے اس میں قریب 2500 سو کروڑ روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے۔ اور اس خسارے کی بنیاد پر دہلی کے لئے نیا بجلی کے دام کا چارٹ تیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ایک بجلی کمپنی ڈسکام کے مطابق بی آر وی ایل کاکہناہے کہ موجودہ شرح میں 16.29 فیصد جب کہ بی وائی پی ایل نے 19.48 فیصد، اور ٹی پی ڈی ایل نے 20.65 فیصد کااضافہ ہوناچاہئے۔ بی آرپی ایل نے 14.12 یعنی 1241 کروڑ کا خسارہ دکھایا ہے۔ جب کہ بی وائی پی ایل کمپنی نے 18.83 فیصد یعنی 7092 کروڑ روپے کا خسارہ دکھایا ہے جب کہ ٹی پی ڈی ایل نے 13.35 فیصد یعنی 635کروڑ کاخسارہ دکھایا ہے۔ ان بجلی کمپنیوں کو ٹھیک کرنے کے لئے کیجریوال سرکار کو آڈٹ کرانے کے لئے حامی بھرنی پڑسکتی ہے۔ ریاست میں ایک مضبوط سرکار بنوانے کے بعد آپ کی سرکار ان کے آڈٹ کرانے پر اہل بند ہے دہلی اسمبلی چنائو میں بجلی نظام میں بجلی سسٹم میں بہتری ایک اہم اشو رہا ہے آپ کی طرف سے بجلی پر ایک وائٹ پیپر بھی جاری کیاگیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ کس طرح سے پرانی حکومتوں نے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو آڈٹ نہیں کرایا ہے۔ دہلی میں بجلی کے بحران کو آج اتنا بڑا بنادیا ہے کہ ہم جنتا سے غلط طریقے سے زیادہ بجلی کے بل وصولے جاتے ہیں بجلی کے میٹروں میں بھی دھاندلے بازی کرتے ہیں۔ اصلی صورت کا پتہ لگانے کے لئے ان کی جانچ ہونی چاہئے۔بجلی کمپنیوں پر جان بوجھ کر دیگر خرچوں میں اضافہ کرکے عام جنتا پر بوجھ ڈالنے کا الزام بھی شامل ہے ان سبھی سچائیوں کا انکشاف ایک مفصل آڈٹ رپورٹ سے ہی ہوسکتا ہے۔ ہمارے خیال ہے کہ عدالتیں بھی ان بجلی کمپنیوں کی مفصل آڈٹ رپورٹ کو نہیں روکے گی کیونکہ یہ عوام کے مفاد میں ہے کیجریوال سرکار کے اس اشو پر ہم متفق ہے اور مفاد عامہ میں بات کرتے ہیں۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟