زبردست ہار کے بعد بھاجپا میں مچے گھمسان کا ذمہ دار کون

میں اکثر چنائو میں کانگریس کی ہار کے لئے ذمہ داری طے کرنے کی بات اٹھاتا رہا ہو لیکن دکھ سے کہناپڑتا ہے کہ ایک کے بعد ایک ہار کے بعد بھی کانگریس میں نہ تو اس پر محاسبہ کیا ہے اورنہ ہی ہار کی ذمہ داری کس کی ہے یہ طے کیا۔ اب بھاجپا کی باری ہے پارٹی کو اپنے آپ کو پارٹی وڈاے ڈیفرینس بتاتی ہے۔ تو دہلی اسمبلی میں اتنی زبردست ہار کا ذمہ دار کون ہے اسے طے کرنے میں کیوں کترارہی ہے؟ اس ہار کے بعد بھاجپا کے اندر لیڈروں میں غصہ پوری طرح سے پنپ رہا ہے حالانکہ فی الحال اس معاملے میں سینئر لیڈروں کے خلاف کوئی آواز اٹھانے کی ہمت نہیں کرپارہا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ عام طور پر ہارکے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے والے مقامی لیڈر شپ کے بجائے سینئر لیڈر شپ کو ذمہ دار مان رہے ہیں۔ کیونکہ ان کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ووٹروں میں غلط پیغام گیا ہے۔ اسمبلی چنائو میں زبردست ہار نے والی بھاجپا کو نشانے پر لیتے ہوئے آر ایس ایس کے پرچارک رہے گووند آچاریہ نے کہا کہ اس پارٹی کو اپنی غیر جمہوری طریقے کار اورسرکار کی امیر پرست پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پررہا ہے۔ نریندرمودی کی قیادت والی مرکزی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سرکار کی پالیسیاں  اورامریکہ امیر پسند ہے۔ جس سے دیش کو نقصان اٹھاناپڑرہا ہے۔ گووند آچاریہ نے آگے کہا کہ بھاجپا میں ماڈل پرستی  کافی پہلے ہی حاوی تھی آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے پارٹی اور آر ایس ایس کے لیڈروں سے جمعرات کو  چبھتے سوال پوچھے انہوںنے کہا کہ بھاجپا ورکر لوگوں کے موڈ کو بھانپنے میں کیوں ناکام رہے؟ بی جے پی کے تین وزراء اسمرتی رانی، نرما سیتارمن، اور روی شنکر پرساد کو آر ایس ایس کے دفتر کیشو گنج طلب کیا گیا۔ سنگھ نے سیتا رمن سے سوال کیا کہ فرضی کمپنیوں سے چندے کے معاملے میں بیان دیتے وقت اروندر کیجریوال کے لئے چور لفظ کااستعمال کیوں کیا؟ سنگھ سینئر ذرائع نے بتایا کہ ہمارے ورکروں نے کئی وزراء اور بی جے پی لیڈروں میں غرور کو لے کر شکایت کی تھی۔ اور ان کو نظر انداز کرکے باہر کے لوگوں کو اہمیت دی گئی۔ بھاجپا ایم پی کیرتی آزاد اور منوج تیواری نے پارٹی کے حکمت عملی سازوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ورکروں کو نظر انداز کیاگیا ہے اسی طرح سے پوروانچل لوگوںکو نظر انداز کرنے کا بھی پارٹی کو نظر انداز کرنے کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے یہ شرمناک ہار ہے اتنی بری طرح سے آسٹریلیا میں ٹیم انڈیا بھی نہیں ہاری۔ بھاجپا نے اپنے پائوں پر خودکلہاڑی ماری ہے ہر دن رات کانگریس نائب پردھان راہل گاندھی کو کانگریس کے صفائے کے لئے کوستے رہتے ہیں۔ کیا بھاجپا پردھان امیت شاہ اور پی ایم نریندر مودی اس شرمناک ہار کے لئے ذمے دار نہیںہے؟کیا امیت شاہ اس ہار کی ذمے داری قبول کریں گے یا چھوٹے موٹے لیڈروں کو بلی بکرا بناکر معاملے کو رفع دفع کردیں گے۔ انہیں بھاجپا پردھان کے عہدے سے ہٹنے کی ضرورت تو نہیں لیکن دہلی میں پارٹی کی ہار کی ذمے داری لینے کا حوصلہ دکھاناچاہئے۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟