دہلی اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو اب مودی میجک سے امید!

دہلی اسمبلی چناؤ میں اب مشکل سے 10 دن رہ گئے ہیں۔ مقابلہ کانٹے کا ہے ۔ کچھ طبقات میں بلا شبہ عام آدمی پارٹی کا اثر زیادہ دکھائی پڑ رہا ہے۔ کم سے کم نچلے طبقے میں اروند کیجریوال کا اثر صاف دکھائی پڑتا ہے۔ ہاں پڑھے لکھے درمیانے طبقے کے ووٹر جس نے پچھلے اسمبلی چناؤ میں کیجریوال کو ووٹ دیا تھا ان کا کیجریوال سے بھروسہ اٹھ گیا ہے اور وہ شاید اس بار کیرن بیدی و بھاجپا کو ووٹ دیں۔ کیجریوال کے بھروسے پر سوالیہ نشان لگنے سے عام آدمی پارٹی کی پوزیشن اس طبقے میں کمزور ہوئی ہے۔ دیش کی پہلی اعلی پولیس افسر کیرن بیدی کو وزیر اعلی امیدوار بنا کر سیاسی پارٹی نے جو چال چلی بھاجپا اب وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف دیکھ رہی ہے۔ چناؤ مہم کے اگلے دور میں پارٹی کی پوری حکمت عملی وزیر اعظم نریندر مودی کی چناؤ ریلیوں اور سرکار کے کارناموں پر مرکوز رہے گی۔ بھاجپا امریکہ کے صدر براک اوبامہ کے دورۂ ہند کو بھی بھنانے کی تیاری میں ہے۔ برانڈنگ کے ماہر کھلاڑی بن چکے وزیر اعظم نریندر مودی کا فن اب بھی برقرار ہے۔ مودی کا یہ فن اس وقت بھی دکھائی دیا جب بھارت دورے پر آئے امریکی صدر براک اوبامہ کے ساتھ مشترکہ طور سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ساتھ خطاب میں مودی نے قومیت کے وقار کو بڑھاتے ہوئے ملک کے عوام کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے۔ مودی نے اپنے آپ کو اوبامہ کا بیحد قریبی دوست بتاتے ہوئے کئی بار ان کے پہلے نام ’براک‘ سے مخاطب کیا ۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی ہندوستانی وزیر اعظم نے اتنے بھروسے کے ساتھ امریکی صدر کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ دہلی کی بھاجپا یونٹ اب اوبامہ کے دورہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے اور اسے بھنانے کی تیاری کررہی ہے۔بھاجپا لیڈر شپ نے کیرن بیدی کو لا کر ’آپ‘ لیڈر اروند کیجریوال کو بھلے ہی زبردست چیلنج دیا ہو لیکن اس سے ناراض دہلی کے لیڈر اور ورکروں اور ان کے لئے چیلنج بنتے جارہے ہیں۔ ان کی ناراضگی دور کرنے کے لئے پارٹی کے صدر امت شاہ نے باہری لیڈروں کو الگ الگ اسمبلی حلقوں کی کمان سونپ کر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ خود بھی ورکروں کے ساتھ میٹنگیں کرنے میں لگے ہیں لیکن باہر سے آئے شخص کو وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار بنائے جانے سے نا خوش بڑے لیڈر و ورکر زیادہ سرگرم نہیں ہوپائے۔ پارٹی کو ڈر ہے کہ اس سے اس کا بوتھ مینجمنٹ ووٹروں کو بوتھ تک لانے کی حکمت عملی گڑ بڑ نہ ہوجائے۔ ایسے میں پارٹی ورکروں میں جوش بھرنے اور اسے پوری طرح سرگرم کرنے کے لئے پی ایم مودی کی ضرورت محسوس ہونا فطری ہے۔ ان کی چناوی حکمت عملی سے وابستہ ایک بڑے نیتا کا کہنا ہے کہ چناؤ مہم کے باقی وقت میں پارٹی کی حکمت عملی بیدی کے بجائے مودی پر مرکوز رہے گی۔ اس میں مودی سرکار کے کارناموں و خود مودی کی ریلیوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ اوبامہ کا دورہ چناؤ مہم کا درپردہ طور سے حصہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟