66 ویں یوم جمہوریہ کی مبارکباد

آج سارا دیش 26جنوری یعنی 66 واں یوم جمہوریہ منارہا ہے آج اس دن کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ دنیا کے طاقتور دیش امریکہ کے صدر مسٹر براک حسین اوبامہ یوم جمہوریہ پر یڈ میں بطور مہمان خصوصی شامل ہورہے ہیں۔ آج کے دن یعنی 26 جنوری 1950 میں ہندوستان میں ملک کاآئین کانفاذ ہوا اوراسی دن سورج کے عروج کے ساتھ ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں ہندوستانی ڈیموکریٹک ریپبلک کی شکل میں نئے دور کاآغاز ہوا۔
دیش کے آئین کو 211 ماہرین کے ذریعہ 2ماہ اور 11 دن میں تیار کرکے نافذ کرنے سے پہلے 26جنوری کادن مقرر کیا۔ انڈین نیشنل کانگریس کے 1930 کے لاہور اجلاس میں پہلی بار ترنگے جھنڈے کو پھیرایا گیا تھا ساتھ ساتھ ایک اوراہم فیصلہ اس اجلاس میں لیاگیا تھا کہ ہرسال 26جنوری کادن مکمل ’’سوراج دوس‘‘ مجاہدین آزادی مکھی سوراج کاسوراج کریں گے۔ اس طرح 26جنوری غیراعلانیہ طورپر ہندوستان کایوم آزادی کا دن بن گیاتھا۔31 دسمبر 1929 کو آدھی رات کو نیشنل کانگریس کالاہور میں اجلاس ہواتھا۔ 25نومبر 1949 کودیش کے آئین کو منظوری ملی تھی۔ 26 جنوری 1950 کو سبھی ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی نے اس آئین پر دستخط کئے تھے اس کے بعد آئین کو دیش میں نافذ کردیاگیا۔
26جنوری 1950 کو ڈاکٹر راجندر پرساد نے گورنمنٹ ہاؤس کے دربار ہال میں بھارت کے پہلے صددر کے طور پر حلف لیا اورارون اسٹیڈیم میں یوم جمہوریہ کا جھنڈا پھیرایا اور اس وقت انڈونیشیا کے صدر سکارنو مہمان خصوصی تھے۔ آج بھارت کے جمہوریہ بننے کے 65 سال بعد دنیا کے طاقتور دریش کے صدر براک حسین اوبامہ یوم جمہوریہ تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوئے یہ ہمارے دیش کے 125کروڑ لوگوں کی خوش قسمتی ہی کہاجائے گا دنیا کی بڑی طاقت ہندوستان کے کروڑوں عوام کے ساتھ ان کے جشن میں شریک ہونے آئی ہے۔26جنوری ایک قومی تہوار کے طور پر دیش کے کونے کونے میں منایاجاتا ہے لیکن بڑا فنکشن قومی راجدھانی میں ہوتا ہے اس دن راج پتھ پر یوم جمہوریہ پریڈ نکلتی ہے جس میں سیکورٹی فورس کے سپریم کمانڈر صدرجمہوریہ سلامی لیتے ہیں ان کو 21توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ 
یہ قومی تہوار ہمارے دل میں قومی اتحاد کاجذبہ پیدا کرتا ہے اور دیش کے لئے قربانی دینے والے بہادروں کی یاد دلاتا ہے اورہمیں اپنے آئین کے تئیں وفاداری کی تلقین بھی کرتا ہے ساتھ ہی اپنی آزادی کی حفاظت کے لئے بیدار رہنے کابھی پیغام دیتا ہے۔ آج ہمارادیش بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی شورش جس میں ہمارے نوجوان بھٹک کر ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں جن کو نکسلیوں کا نام دیاگیا ہے کسی بھی مانگ کوہتھیار کے زور پر نہیں منوایا جاسکتا بلکہ بات چیت سے مسئلہ کوحل کیا جاناچاہئے۔
ملک میں 2013 میں تبدیلی اقتدار کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے جہاں دیش کے سبھی عوام کو ساتھ لیکر چلنے کے لئے ’’سب کاساتھ۔ سب کاوکاس‘‘ کے نعرے کے ساتھ سرکار کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ وہ اپنے عزم پر عہد نہیں ہیں انہوں نے جموں وکشمیر ہو یا جھاڑ کھنڈ میں سرگرم نکسلی ہوں۔ سبھی سے ہتھیار ڈال کر وکاس کے کام میں شامل ہونے پر زوردیا۔ اس کی وجہ سے وہاں کے نوجوانوں نے گولی کے بدلے بیلٹ سے ملک دشمنی طاقتوں کوجواب دیا ہے۔ اس سے ملک دشمن طاقتوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں وہ اپنی کرتوت سے دیش کے لوگوں میں دہشت برقرار رکھناچاہتے ہیں۔ آیئے سب شہری آج 26جنوری کے قومی دن پر آئین کی بالادستی رکھنے ، ملک کے اتحاد۔ سیکولر ڈھانچے کی حفاظت کاحلف لیں۔ ان بہادر دیہاتیوں اورمجاہدین آزادی کو سلام کریں جنہوں نے اپنی قربانی دے کر ہمارے لئے دیش میں کھلی ہوا میں سانس لینے کے لئے آزادی دلائی۔ جے ہند۔ آپ سب کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد!

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟