سعودی عرب کے شاہ عبداللہ کا انتقال!

دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے اور اسلام کے روحانی مرکز سعودی عرب کو جدید بنانے والے شاہ عبداللہ پچھلے منگل کو انتقال کر گئے۔ وہ 90 برس کے تھے۔ محروم عبداللہ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز الاسعادکے 12 لڑکوں میں سے ایک تھے۔ انہیں دسمبر میں نمونیہ ہوگیا تھا جس وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ شاہ فہد کے علیل ہونے کے بعد1995ء میں شاہ عبداللہ نے باقاعدہ طور پر سعودی عرب حکومت کی کمان سنبھالی تھی۔ 2005 میں انہیں سعودی عرب کا سلطان (کنگ) اعلان کیا گیا۔ عبداللہ پہلے ایسے سعودی شخص تھے جنہوں نے ویٹیکن جاکر عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ سے ملاقات کر دوسرے مذاہب کے تئیں احترام کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے تعلیمی سسٹم میں جدیدیت کو بڑھاوا دیا۔ ملک کے ہزاروں لڑکوں کو سرکاری خرچے پر بیرونی ممالک میں پڑھنے کیلئے بھیجا۔ شاہ عبداللہ نے القاعدہ اور داعش کے خلاف کھل کر امریکہ اور مغربی ملکوں کا ساتھ دیا۔ کٹر پسندوں کے خلاف کارروائی چلائی اور فوج کی مضبوطی پر150 ارب ڈالر خرچ کئے۔ سعودی عرب میں بھارت کے سفیر حامد علی راؤ نے کہا کہ عبداللہ بھارت کے اچھے دوست تھے۔ ان کے لئے بھارت دوسرا گھر تھا۔ عبداللہ کے عہد کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔ دہلی اعلامیہ ( 2006) اور ریاض اعلامیہ(2010) میں اس کی صاف جھلک دکھائی پڑتی ہے۔ شاہ عبداللہ نے جنوری 2006 میں ہندوستان کے یوم جمہوریہ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی تھی۔اس دورہ نے ہند۔ سعودی رشتوں میں ایک نیا باب جوڑا تھا۔وہ 51 برس میں بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی شاہ تھے۔21 ارب ڈالر سے زیادہ ان کی جائیداد تھی اور وہ دنیا کے آٹھویں سب سے امیر شخص تھے۔ عبداللہ 22 بچے اور7 بیویاں اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔
شاہ عبداللہ خود شاہ عبدالعزیز الاسعاد کے 37 بیٹوں میں سے ایک تھے۔ سعودی ارب کے نئے سلطان سلمان بن عبدالعزیز الاسعود ملک کے سینئر سیاستدانوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ قریب50 سال تک ریاض کے گورنر رہنے کے علاوہ انہوں نے شاہی خاندان کے اندرونی جھگڑوں کو بھی سلجھانے میں اہم رول نبھایا۔ 79 سالہ سلمان کئی برسوں سے بیمار اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کا کام کاج دیکھ رہے تھے۔ شاہ عبداللہ کی طرح سلطان بھی سعودی عرب کے بانی بادشاہ عزیز الاسعود کے بیٹوں میں سے ایک ہیں۔ شاہ سلمان کے سامنے کئی چیلنج ہیں۔ دیش کے 25 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ لڑکوں کو روزگار دلانا، عورتوں کو ڈرائیونگ، انٹر نیٹ سمیت بولنے لکھنے کی آزادی دینا، سلمان خود جانبداری کے شکار ، الزائمر اور دمیشیا بیماری میں مبتلا ہیں۔ اگلی نسل کے جانشین کو لیکر قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔ شام ،یمن میں شورش سے نمٹنا و ایران سے رشتوں کو لیکر ان کا امتحان ہوگا۔عورتوں و دیگر جمہوری حکام کو آگے بڑھنے کی بھی چنوتی ہوگی۔ القاعدہ و داعش سے نمٹنا بھی نئے سلطان کی چنوتی ہوگی۔ ہم سلطان عبداللہ کو اپنا خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟