بھارت۔ امریکہ میں سول نیوکلیائی تنازعہ سلجھا

امریکہ کے صدر براک اوبامہ اور ان کی اہلیہ محترمہ مشل اوبامہ بھارت تشریف لائے ہیں اور ان کا پروٹوکول توڑ کر وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے استقبال کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اوبامہ صاحب ہمارے لئے مہمان دیوسمان ہیں ۔ راشٹرپتی بھون میں صدرجمہوریہ پرنب مکھرجی کی جانب سے جس شاندار طریقہ سے خیرمقدم کیاگیا اس پر اوبامہ نے کہاکہ وہ اس اعزاز کے لئے بہت شکرگزار ہیں گاندھی جی کو شردھانجلی دینے کے بعد انہوں نے وریٹرس بک میں لکھا ہے’’ مہاتما گاندھی کے آدرش سے کافی متاثر ہیں اسکے بعد حیدرآباد ہاؤس میں وزیراعظم نریندر مودی اور براک اوبامہ کے درمیان چوٹی ملاقات ہوئی۔ اس میں بھارت۔ امریکہ نے سوال نیوکلیائی معاہدے پر عمل راہ میں رکاوٹ دور کرنے پر کامیابی حاصل کرلی ہے ۔اس کا سہرا اوبامہ کو جاتا ہے ان کی صدق دلی کے نتیجے میں امریکہ۔ بھارت دونوں ملک معاہدے کو لیکر متفق ہوگئے ہیں۔ سال 2008 سے یہ سمجھوتہ لٹکاہواتھا اس معاہدے پر عمل کے بعد اب امریکہ ہندوستانی رئنیکٹروں کی نگرانی نہیں کرے گا۔ اس کااعلان میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں دونوں سربراہوں نے کیا۔ اس معاہدے پر اگلے سال سے نفاذ عمل میں آئے گا اس سے پہلے امریکی صدر براک اوبامہ اوروزیراعظم نریندرمودی نے حیدرآباد ہاؤس کیمپس میں ’’واک دی ٹاک‘‘ کیا دونوں لیڈروں نے چائے پیتے ہوئے مختلف مسئلوں پر تبادلہ خیال کیا ان میں ماحولیات۔ دہشت گردی کامسئلہ قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ بھارت۔ امریکہ کے درمیان۔ اجمیر۔ وشاکھا پٹنم۔ الہ آباد کو اسمارٹ بنانے پر بھی اتفاق رائے ہوا اس پر دونوں دیشوں نے ایک ایم او یو‘‘(MOU) پر دستخط کردیئے ہیں۔ اس کے علاوہ H.I.Visa (ایچ۔ او ویزہ پر اہم قدم پر غور کیا۔ ڈیفنس سیکٹر میں 10سال کیلئے ایجنڈہ طے ہوگیا ہے۔ دونوں لیڈروں میں جس طرح سے خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر براک اوبامہ کے دورہ ہند سے شاندار نتائج سامنے آئیں گے۔ صدر اوبامہ کا سال بھر سے لٹکے سول نیوکلیائی معاہدے پر عمل کیلئے متفق ہونا دونوں ملکوں کے درمیان میل کاپتھر ماناجائے گا۔ بھارت اب نیوکلیائی سیکٹر میں امریکہ کے ساتھ مل کر ڈھنگ سے کام کرنے کے لئے پرامید ہے۔ بھارت کی جوابدہی سے وابستہ قانون سپلائی کردہ کو نیوکلیائی حادثہ کی صورت میں سیدھے جواب ٹھہراتا ہے۔ جبکہ فرانس اورامریکہ نے بھارت کو عالمی پیمانوں کی تعمیل کرنے کو کہا ہے جس کے تحت بنیادی جوابدہی سپلائر کی بنتی ہے سول نیوکلیائی معاہدے کے عمل کی راہ آسان ہونے سے بھارت اپنی ضرورت کے حساب سے نیوکلیائی توانائی کااستعمال بے روک ٹوک کرسکے گا۔ سول نیوکلیائی معاہدے کی راہ میں روکاوٹ کا دورہونا یہ امریکہ کو اس مسئلہ پر شیشے میں اتارنا وزیراعظم نریندرمودی کی ڈپلومیٹک کامیابی ماناجائے گا۔ وہیں صدر اوبامہ اپنے عہد میں ہند۔ امریکہ کے مابین رشتوں کو نئی بلندیوں پرپہنچانا چاہتے ہیں۔ جس سے دونوں ملکوں کے مفادات کو فائدہ ہوگا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟