القاعدہ کی تازہ دھمکی کوسرسری طورپر نہ لیں!

القاعدہ کے چیف ایمن الظواہری نے ہندوستان میں جہاد چھیڑنے سے متعلق جو ویڈیوجاری کیا ہے اسے ہم صرف اس لئے نظرانداز نہیں کرسکتے کہ یہ کمزور پڑتی اس انتہا پسند تنظیم کی لاچاری کی مثال ہے۔ یہ صحیح ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے ابھرنے کے سامنے القاعدہ اب خود کمزور پڑ رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی امریکہ نے آگاہ کردیا تھا کہ القاعدہ بھارت کو نئے سرے سے نشانہ بنانے کی سازش رچ رہا ہے اس لئے ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں کے لئے القاعدہ کے سرغنہ کا نیا ویڈیو ٹیپ کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔ لیکن اس خطرے کی تصدیق ضرور ہوتی ہے کہ یہ ہمارے لئے سنگین تشویش کی بات ہے۔ دراصل القاعدہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اسلام دشمن کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ کے ایک سرکردہ انسداد دہشت گردی ماہر نے یہ وارننگ دی ہے سی آئی اے کے سابق ماہر برنس ریڈیل نے بتایا کہ اس سال القاعدہ سرغنہ ایمن الظوہری کا یہ پہلا ویڈیو ہے اور اسے بہت سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ ریڈیل کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی پاکستان میں بنیاد ہے اس کو لشکر طیبہ کے ساتھ قریبی تال میل ہے اور لشکر انڈین مجاہدین سے رابطے میں ہے۔ اس گٹھ جوڑ کی وجہ سے القاعدہ بھارت کیلئے خطرہ ہے۔ تجزیہ نگار بھلے ہی اسے زیادہ کٹر دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے سامنے اپنے بونے پڑتے وجود کو بچانے کی القاعدہ کی کوشش قرار دیں لیکن بھارت کے تئیں اس کے ارادوں کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دیش کی بڑی خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں کی میٹنگ بلا کر اس چیلنج کا جائزہ لیا۔ یہ ضروری بھی ہے کیونکہ بھارت کیلئے چوطرفہ خطر ہ ہے۔ جس آئی ایس سے القاعدہ کے خوف سے متاثر ہونے کی بحث چھڑی ہے اس کی پھیلتی بنیاد کے نقشے میں بھارت بھی شامل ہے۔ جب تک عراق میں آئی ایس کے بینر تلے لڑنے کے لئے بھارت سے300 جوانوں کی بھرتی جیسی خبریں آتی رہیں گی تب تک ہمارے لئے چنوتی بڑی ہے۔وزیر اعظم نے صحیح کہا ہے کہ ہر جرائم پیشہ اور دہشت گرد کسی کا لڑکا ، بھائی ، پڑوسی بھی ہے وہیں پر بندش لگے تو یہ زیادہ کارگررہے گا۔ پاکستان۔ افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی کے ساتھ آئی ایس کے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے مرکز اور ریاستی سرکاروں کو آتنکی خطرے سے نمٹنے کیلئے زیادہ سرگرم ثبوت دینا ہوگا۔ یہ بھی ضروری ہے کہ بھارت سرکار بین الاقوامی سطح پر القاعدہ کے خلاف آتنک واد کے خلاف اور زیادہ سرگرم ہو کیونکہ آتنکی تنظیموں کو درپردہ اور براہ راست طور سے حمایت دینے والے ملکوں اور خاص طور سے سعودی عرب و پاکستان پر کوئی لگام نہیں لگا پا رہی ہے۔ بات چاہے القاعدہ کی ہو یا پھر آئی ایس میں تبدیل ہوئی آتنکی تنظیم کی، ان دونوں کو خوراک اور پانی سپلائی میں سعودی عرب کا رول کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ یہ بھی دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے اپنی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ذریعے طالبان اور القاعدہ کے ساتھ کس طرح قسم قسم کی دیگر آتنکی تنظیموں کو پالنے اور پروان چڑھانے کا کام کیا۔ بدقسمتی یہ ہے دہشت گرد تنظیموں کے ابھارکے پیچھے ایک بڑا رول امریکہ کا بھی ہے جس نے آتنک واد کے خلاف مہم چھیڑی ہوئی ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ امریکہ کی ’وار آن ٹیرر‘ لڑائی اس کے خلاف خطرے تک ہی محدود ہے۔ اسے بھارت کی کوئی تشویش نہیں ہے۔ امریکہ ۔پاکستان کے تئیں اس لئے بھی نرم رخ اختیار کئے ہوئے ہے کیونکہ اسے افغانستان سے نکلنا ہے اور اس کام میں اس کے لئے بھارت سے زیادہ پاکستان کارآمد ہے لہٰذا دہشت گرد تنظیموں کے ارادوں کو ناکارہ کرنے کے لئے بھارت کو اپنے سکیورٹی سسٹم، خفیہ ایجنسیوں، مرکز اور سرکاری تال میل کو چست درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی دیش میں فرقہ وارانہ بھائی چارہ بنا رہے یہ بھی دیکھنا ضروری ہے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ ہمارے دیش مخالف دیش اس کمزوری کو ہمارے خلاف استعمال نہ کرنے کی چال میں کامیاب نہ ہوپائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟