سیلاب میں پھنسے کشمیری پوچھ رہے ہیں کہاں ہیں علیحدگی پسند لیڈر؟

محض کچھ دنوں کی موسلہ دھار بارش سے آئے سیلاب نے سرزمیں پر جنت کہلائے جانے والے کشمیر کی تصویر ایسی خراب کردی ہے کہ جسے دیکھ کر دل بیٹھ جاتا ہے۔گذشتہ 60 برسوں میں پہلی بار آئے اس زبردست سیلاب نے وہاں کی عام زندگی کو تباہ کردیا ہے 200 سے زائد جانیں جا چکی ہیں ، قریب400 دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں جن میں 50 بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جس جموں وکشمیر کی خوبصورتی سے راغب ہوکر سیاح آتے تھے وہاں دور دور تک پانی پانی اور جان بچانے کے لئے لوگوں میں چیخ و پکار کی آوازیں سنائی پڑ رہی ہیں۔ پچھلے کئی دنوں سے بجلی، پانی و مواصلاتی نظام ٹھپ پڑا ہے۔ لوگ اونچی عمارتوں کی چھتوں پر راتیں گزارنے کومجبور ہیں۔ بغیر کھائے پئے مدد کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستانی فوج کے جوانوں کا جنہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اب تک ہزاروں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے۔سات دنوں سے سیلاب میں گھرے کشمیر کیلئے فوج اور ایئر فورس اور بحریہ کے جوان کسی فرشتے سے کم نہیں ہیں۔ ابھی تک50 ہزار لوگوں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے بچایا جاچکا ہے۔راحت رسانی مہم اور لوگوں کو نکالنے کا کام دن رات جاری ہے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی اس کام میں لگے ہوئے ہیں ہمیں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی تعریف کرنی ہوگی کہ جنہوں نے اس قدرتی آفت سے بچنے کیلئے فوری کارروائی کی اور مرکز سے نہ صرف ہر ممکن مدد کا اعلان کیا بلکہ ساتھ ہی 1 ہزار کروڑ روپے کی مزید رقم بھی دینے کا فیصلہ کیا جو جاری کردی گئی ہے۔ اس سے پہلے راحت رسانی فنڈ کے ذریعے جموں و کشمیر کو 1100 کروڑ دستیاب کرائے جاچکے ہیں۔ نریندر مودی کے کٹر تنقید کرنے والے کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجے سنگھ نے جموں وکشمیر میں سیلاب سے نمٹنے میں وزیر اعظم کی طرف سے دکھائی گئی دلچسپی کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں فوج اور پولیس اور سکیورٹی فورس کے راحت رسانی کے کام کے ساتھ ہی وہ بھارت کے وزیر اعظم کی اس بات کیلئے بھی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت تیزی سے کام کیااور پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی طرف بھی مدد کا ہاتھ بڑھایا۔ کانگریس کے ایک دیگر سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے بھی کہا کہ سیلاب کے حالات کو لیکر انہوں نے وزیر اعظم سے بات کی تھی اور وہ ان کے رد عمل سے کافی خوش ہیں۔ وزیر اعظم نے ریاست کا دورہ کرنے اور 1 ہزار کروڑ روپے کا راحت پیکیج دینے کا اعلان کرنے میں ذرا بھی دیری نہیں دکھائی۔ قدرت کے قہر سے جنت میں ہوئی تباہی کو دیکھنے کے لئے وادی کے علیحدگی پسند اور حریت کانفرس کے لیڈر اپنے گھروں سے باہر تک نہیں نکلے اور سیلاب متاثرہ لوگوں کی خبر گیری تو دور کی بات ہے بد قسمتی دیکھئے وادی میں جو پتھر باز فوج اور سکیورٹی فورس پر پتھر مارتے تھے وہ بھی اب ان کے آگے ہاتھ جوڑ کر سر خم ہیں۔ بنیادی طور پر اننت ناگ کے باشندے اور اس وقت سری نگر کے راج باغ میں رہ رہے مشتاق احمد نورابادی کہتے ہیں کشمیر کو تباہ کر چکے علیحدگی پسند اب ہم پر رحم کریں کیونکہ ہم اب کشمیری عوام اس قدرتی آفت میں اپنے مددگار کے طور پر ہندوستانی فورسیز کو ہی دیکھتے ہیں۔ہم کشمیریوں نے گیلانی صاحب کے کہنے پر سکیورٹی فورس پر پتھروں سے حملے کئے اور حالات خراب کئے لیکن آج ہمیں اس مصیبت کی گھڑی میں صرف سکیورٹی فورس ہی بچا رہی ہے۔ ہم نہ صرف سیلاب کے پانی سے گھرے مکانوں سے باہر نکال رہے ہیں بلکہ محفوظ مقامات پر لے جا کر ٹینٹ اور کمبل بھی دئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فورس کے اس چہرے کے بعد ہم خود کو بیحد شرمندہ محسوس کرتے ہیں ہم کیوں علیحدگی پسند لیڈروں کے اشارے پر کشمیر کا ماحول بگاڑ رہے ہیں۔ اب اس تکلیف کے وقت میں نہ تو گیلانی صاحب اور نہ ہی دیگر علیحدگی پسند لیڈر ہماری مدد کیلئے سامنے آرہے ہیں بلکہ وہ خود کو بچانے میں لگے ہیں۔ تکلیف تو یہ بھی ہے کہ اس قدرتی مصیبت میں پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے اور دہشت گردوں کو کشمیر میں دراندازی کرانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ سیلاب اور بارش کے حالات ختم ہونے کے بعد ہی صحیح صحیح جانکاری ہوسکے گی اور جائزہ لیا جاسکے گا کہ اصلیت میں جان و مال کا کتنا نقصان ہوا ہے؟ اس قدرتی آفت میں عمر عبداللہ سرکار بری طرح سے فیل نظر آئی۔ اگر ہندوستانی فوج اور سکیورٹی فورس نے بغیر وقت گنوائے راح رسانی کا کام نہ کیا ہوتا تو تباہی کا منظر کچھ اور ہی ہوتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟