دہلی میں سرکار بننے اور چناؤسے بچنا چاہئے!
اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے میری رائے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو دہلی میں سرکار بنانی چاہئے۔سرکار کے بغیر نہ تو کوئی افسر جوابدہ ہے اور نہ ہی دہلی میں ڈولپمنٹ کا کام ہورہا ہے۔ ممبران اسمبلی کو ساری سہولیات مل رہی ہیں ،عوام لاچار ہے۔ چاہے معاملہ بجلی کا ہو یا پانی کا یا قانون و نظام کا ہو ، ہر سیکٹر میں لاپروائی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ممبر اسمبلی اس لئے پریشان ہیں کہ ان کے کام نہیں ہورہے اور وہ کسی سے شکایت نہیں کرپا رہے۔ چھ ماہ سے زیادہ گزر چکے ہیں دہلی میں صدر راج نافذ ہے۔ بیشک لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ ایک نیک انسان ہیں، ایماندار اور غیر جانبدار لیکن تب بھی دہلی کو ایک چنی ہوئی سرکار کی ضرورت ہے۔ جہاں تک اروند کیجریوال کے ڈراموں کا سوال ہے ہم نے پہلے بہت دیکھے ہیں آج اخلاقیات کی دوہائی دینے والے کیجریوال بھول گئے ہیں جب انہوں نے اپنے بچوں کی قسم کھائی تھی کہ میں کسی سے حمایت لوں گا نہ دوں گا۔ اس کے باوجود انہوں نے کانگریس کی مدد سے سرکار بنائی اور خود وزیر اعلی بن گئے۔ جب آپ نے سرکار بنا ہی لی تھی تو پھر اسے چلانے میں دقت کیوں ہوئی؟ لیکن جن لوک پال کا زبردستی بہانا بنا کر آپ نے39 دنوں کی سرکار چلاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا اور دہلی کو لاوارث چھوڑدیا۔ اگر آپ سرکار چلاتے تو بھی بات تھی لیکن نمبروں کے کھیل میں سارا معاملہ الجھ گیا ہے۔ اسٹنگ آپریشن جیسے ڈرامے کرکے کیجریوال سرکار بننے سے روک رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں تازہ چناؤ ہونے چاہئیں کبھی نہیں ہونے چاہئیں۔ دہلی میں اگر نئے چناؤ ہوتے ہیں تو بلا وجہ ایک طرف مہنگائی بڑھے گی اور دوسری طرف اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں نئے چناؤ میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت مل پائے اور پھر معلق اسمبلی آجائے تو کیا ہوگا؟ دہلی میں سرکار بنانے کو لیکر بھاجپا اپنے پتے نہیں کھول رہی ہے۔ 15 سال بعد اقتدار کے قریب پہنچنے کے باوجود بھاجپا میں الجھن کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کا رول اہم ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی بھاجپا پردیش پردھان ستیش اپادھیائے نے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے سرکار بنانے کیلئے مدعو کرنے اور اس کے بعد اسمبلی پارٹی کا لیڈر چننے کی بات کرکے گیند اب ایل جی کے پالے میں ڈال دی ہے۔ آئینی معاملوں کے واقف کاروں کے مطابق نجیب جنگ کے پاس فی الحال دو متبادل ہیں پہلا بھاجپا کو سرکار بنانے کیلئے مدعو کرنا دوسرا اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر اسپیکر کو پیغام بھیج کر لیڈر آف دی ہاؤس کا چناؤ کرانا۔ ان کے مطابق مسلسل پیچیدہ ہوتے حالات میں اسمبلی کے ذریعے سرکار کی تشکیل کے امکانات تلاش کرنا بھی سبھی فریقین کے لئے مفید ہوگا۔ کیا راستہ این سی ٹی سی ایکٹ کی دفعہ9 کے تحت لیفٹیننٹ گورنر اسمبلی اسپیکر کو پیغام بھیج کر لیڈر آف دی ہاؤس کا چناؤ کرانے کو کہہ سکتے ہیں۔ اس کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کے پیغام سے متعلق پارٹیوں کے لیڈر ایوان کے لئے اپنا امیدوار کھڑا کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک ریزولوشن پر خفیہ بیلٹ کو دیکھتے ہوئے نہ تو پارٹیاں وہپ جاری کر سکتی ہیں اور نہ ہی بعد میں اکثریت ثابت کرنے کی ضرورت ہوگی لیکن اس راستے میں بھی کئی خطرات موجود ہیں۔ بھاجپا کے لئے یہ متبادل خطرے بھرا ہے کیونکہ خفیہ ووٹنگ کا فائدہ بھاجپا کو ملنے کی امید ہے اس فائدہ کی حقدار دیگر پارٹیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ ایسے میں ’آپ‘ بھی اگر اپنا امیدوار اتارتی ہے تو ممبران کے ذریعے اسے بھی چننے کی آزادی ہوگی ساتھ ہی کانگریس کے8 اور3 آزاد امیدوار اس صورت میں ایوان سے غیر حاضر ہوئے بنا فیصلہ کن رول میں آئیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دہلی میں عوامی نمائندہ سرکار بنے۔جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ ممبران میں تقریباً سبھی ممبر دوبارہ چناؤ کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ پھر سے کامیاب ہوکر آئیں گے؟ جہاں تک ممکن ہوسکے دہلی کی عوام پر نئے چناؤ کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے اور تنقید کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔ پچھلے لوک سبھا چناؤ میں ساتوں کی ساتوں سیٹ جتا کر دہلی کی عوام نے بھاجپا کو اپنا مینڈیٹ دے دیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں