پھرخطرناک چوراہے پر کھڑا پاکستان!

پاکستان کی اندرونی سیاست ایک بار پھر خطرناک موڑ پر آگئی ہے۔ ویسے تو پاکستان کے اندر کیا ہورہا ہے یہ اس کا اپنا معاملہ ہے اور کسی کو نکتہ چینی، دخل اندازی کرنے کا حق نہیں ہے پر ہم اس لئے فکرمند ضرور ہیں کہ وہ بھارت کا پڑوسی ہے اور وہاں کی سیاست کاہمارے اوپر سیدھا اثر پڑتا ہے۔ ہم ہی نہیں باقی دنیا بھی چاہتی ہے کہ پاک میں ایک مضبوط، مستقل اور جمہوری سرکار ہو۔آج انہیں ہی چنوتی مل رہی ہے اس لئے معاملہ چنتا کا ہورہا ہے۔ نواز شریف کی سرکار کے خلاف دو ریلیوں کے نیتاؤں نے شنی وار کو حلف لیا ہے کہ وہ تب تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک پردھان منتری نواز شریف استعفیٰ نہ دے دیں۔مخالف مظاہروں کی رہنمائی کررہے اپوزیشن لیڈر عمران خان کی گاڑی پر شکروار کو گولیاں چلائی گئیں لیکن وہ بال بال بچ گئے۔ عمران کا الزام ہے کہ حملہ نواز شریف کی پارٹی پی ایم ایل این کے لوگوں نے کیا۔ واقعہ گجرانوالہ ضلع میں ہوا جب عمران اپنے قافلے کے ساتھ اسلام آباد جا رہے تھے۔ حملے کے بعد وہ بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ گئے۔ پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد میں عمران خان کے اور کناڈائی شہری مذہبی رہنماطاہر القادری کے ہزاروں سمرتھک اکھٹا ہوگئے ہیں اور نواز کا استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ کرکٹر سے نیتا بنے عمران کی پارٹی تحریک انصاف کے ہزاروں حامی، مذہبی لیڈر طاہر القادری کی رہنمائی میں اپوزیشن گروپ گذشتہ سال کے عام چناؤ میں ہیرا پھیری کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے شریف پر دوبارہ چناؤکرانے کا دباؤ بنانے کے لئے راجدھانی اسلام آباد میں مظاہرہ کررہے ہیں۔ اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف پارٹی کی صدارت کرنے والے عمران خان نے کہا کہ کسی بھی حالت میں ہم یہ چناؤ قبول نہیں کریں گے۔ میں یہاں بیٹھ رہا ہوں ۔ نواز کے پاس ایک ہی متبادل ہے استعفیٰ دے دیں اور دوبارہ چناؤ کا حکم دیں۔ مظاہرین لاہور سے 35 گھنٹے زیادہ وقت سے 300 کلو میٹر سے زیادہ کا سفر طے کر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ قادری کے کرانتی مارچ میں ہزاروں سمرتھک بھی اسلام آباد میں ایک الگ جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔ قادری نے میڈیا کو بتایا کہ سب کچھ پرامن ڈھنگ سے ہورہا ہے۔ سرکار کو استعفیٰ دینا ہے۔ ودھان سبھائیں بھنگ کی جانی ہیں اور نئے نظام کو ان کی جگہ لینی ہے۔پاکستان کی سیاست میں یہ غیر یقینی ایسے وقت پیدا ہوئی ہے جب پاکستان آتنک وادیوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ خاص طور پر افغانستان کے ساتھ لگنے والی سرحد پر واقع شورش زدہ قبیلائی علاقہ میں ۔ پاکستان کی سپریم کورٹ نے شکروار کو غیر فوجی سرکار کو ہٹانے کے کسی بھی غیر آئینی قدم کے خلاف حکم جاری کیا تھا کیونکہ مخالف مظاہروں کے نتیجے میں سرکار کو اقتدار سے ہٹائے جانے کا خطرہ ہے اور اس سے ملک میں فوجی مداخلت کا ڈر بنا ہوا ہے۔ ادھر نواز شریف کی چنتائیں بڑھتی جارہی ہیں۔ پاک کی ایک عدالت نے پردھان منتری نواز شریف ان کے بھائی اور پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف اور 19 دیگر لوگوں کے خلاف قتل کا الزام درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستان میں بڑھتی سیاسی غیر یقینی افسوسناک ہے اور پاکستان خطرناک موڑ پر پھر کھڑا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟