دہلی میں صدر راج کے 6 مہینے پورے ہوئے ،اب آگے کیا؟

ارون کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی کل49 دنوں کی سرکار کے استعفے کے بعد صوبے میں گذشتہ فروری میں لگائے گئے صدر راج کو 6 مہینے پورے ہوچکے ہیں۔ فی الحال دہلی اسمبلی معطل رکھی ہوئی ہے اور کوئی بھی سرکار بننے کے آثار دکھائی نہیں پڑتے۔ سیاسی گلیاروں میں اب نئے سرے سے چناؤ کرائے جانے کی بحث زور پکڑنے لگی ہے۔ آپ کو بتادیں اسی سال14 فروری کو ’آپ‘ کی سرکار نے استعفیٰ دیا تھا اور17 فروری کو دہلی میں صدرراج لگادیا گیا۔1993ء میں دہلی اسمبلی کی تشکیل کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب یہاں صدرراج نافذ ہونے کی نوبت آئی ہے۔ خیال رہے اروند کیجریوال کے استعفے کے بعد لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے صدر پرنب مکھرجی سے دہلی میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی تھی لیکن انہوں نے اسمبلی معطل رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس کا سیدھا مقصد یہ تھا کہ یہاں پر سرکار بننے کے امکانات موجود تھے لیکن سپریم کورٹ کی جواب طلبی کے باوجود مرکزی حکومت یا لیفٹیننٹ گورنر کی سطح پر سرکار کی تشکیل کو لیکر کوئی باقاعدہ کوشش نہیں کی گئی۔ مرکزی حکومت کو اگلے مہینے کے شروع میں ہیں سپریم کورٹ کو یہ بتانا ہوگا کہ راجدھانی میں سرکار بنانے کی سمت میں کیا پہل کی گئی۔ اصل میں اسمبلی کو معطل کر نئے سرے سے چناؤ کرانے کی مانگ کو لیکر عام آدمی پارٹی عدالت گئی ہوئی ہے اور آج بھی وہ دہلی میں نئے چناؤ کرانے کے لئے ماحول بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ دہلی میں سرکار یا چناؤ پر فیصلہ لینے میں جتنی دیری ہورہی ہے اتنا ہی بھاجپا کونقصان تیزی سے ہورہا ہے۔راشٹرپتی شاسن کے جاری رہنے سے مرکزی سرکار اور بھاجپا کو ایک ہی طرح کا انتظامیہ مانا جارہا ہے۔ اس کا بھاجپا کے مقامی ممبران اسمبلی اور نیتاؤں کو بھلے ہی فائدہ مل رہا ہو لیکن ساری ناکامی بھاجپا کے سر پر ڈالی جارہی ہے۔ بھاجپا لیڈر شپ پچھلے تین مہینے میں یہ نہیں طے کرپا رہی ہے کہ اس کو فائدہ سرکار بنانے سے ہوگا یا وسط مدتی چناؤ سے۔ اب جب امت شاہ نے بھاجپا کی کمان سنبھال لی ہے شاید فیصلہ ہوجائے۔ فیصلہ تو ویسے بھی اب کرنا ہوگا کیونکہ صدر راج کی میعاد ختم ہوگئی ہے۔ اگر چناؤ کا ہی فیصلہ ہوتا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ دہلی کے عوام کو یہ بھی پتہ چلے بھاجپا کا وزیر اعلی کا امیدوار کون ہوگا؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھاجپا ممبران اسمبلی کو اشارہ دے دیا گیا ہے کہ چناؤ فروری تک ہو سکتے ہیں اس لئے گھر گھر جا کر رابطہ قائم کریں جبکہ ایک گروپ کی شکایت یہ بھی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انہیں کوئی اہمیت نہیں دے رہے ہیں جس سے دقت آرہی ہے۔ دہلی میں صدر راج کے 6 مہینے پورے ہونے پر دونوں عام آدمی پارٹی کانگریس میں چناؤ کرانے کی مانگ تیز کردی ہے۔ دونوں کو لگتا ہے چناؤ میں اس کی پوزیشن پہلے سے بہتر ہوگی۔ اب فیصلہ بھاجپا کو کرنا ہے کہ اسے آگے کیا کرنا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟