25 سال سے لٹکاہوا ہے بری فوج کیلئے M-777 توپوں کا سودا!

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریروں میں ایک بار کہی تھی کہ بھارت کو ڈیفنس سیکٹر میں خود کفیل ہونا پڑے گا۔ ان کے اس نظریئے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ ہمیں اربوں روپے ڈیفنس سامان منگانے میں خرچ کرنے پڑتے ہیں اور پھر بھی دوسرے ملکوں کے محتاج رہتے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ بری فوج کو بوفورس توپوں کے بعد 25برسوں میں کوئی نئی توپیں نہیں ملی ہیں۔اب اور انتظار کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ 145 الٹرا لائٹ ہووتزر توپوں کی خرید کے معاملے میں امریکہ نے پیسہ بڑھا دیا ہے۔ اس کے بعد بھارت نے اسے بتادیا ہے توپوں کو خرید پانا اب اس کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ M-777 ہووتزر توپوں کا سودا 2013ء کے شروع میں ہونا تھا۔ تب ان پر لاگت 3600 کروڑ روپے آنے والی تھی لیکن منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار نے کوئی فیصلہ نہیں لیا اور امریکہ نے اگست 2013ء میں توپوں کی قیمت میں 300 کروڑ روپے کا اضافہ کردیا۔ امریکی گروپ کی دلیل ہے کہ توپوں کی نئی پیداوار یونٹ آرڈر نہ ہونے کی بات بند کردی گئی ہے ایسے میں اسے پھر سے شروع کرنے میں مزید پیسہ لگانا پڑے گا اور اس کی مار توپوں کے خریدار بھارت کو جھیلنی پڑے گی۔ وہیں بھارت کا کہنا ہے کہ جب سودے کی بات چیت جاری ہو تو قیمت بڑھا دینا صحیح نہیں ہے اور نتیجہ یہ ہوا توپوں کا سودا 25 برسوں سے لٹکا ہوا ہے۔ گھریلو ڈیفنس پروڈکٹ صنعت کو بڑھاوا دینے کے لئے مودی حکومت نے حال ہی میں دیش کی پرائیویٹ کمپنیوں کو غیر ملکی سانجھیداروں سے مل کر ایئر فورس کے لئے 56 ٹرانسپورٹ جہاز بنانے کی اجازت دے دی ہے۔ ایئر فورس کے 40 سال پرانے جہازوں کی جگہ انہیں شامل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے 21 ہزار کروڑ روپے کے دفاع سازو سامان خرید کے پرپوزل کو بھی منظوری دی۔ ان میں جنگی بیڑے، گشتی جہازوں اور ملکی ہیلی کاپٹروں کی خرید شامل ہے۔ ٹرانسپورٹ جہاز بنانے کے پروجیکٹ سے ایچ اے ایل اور وی ای ایم ایل جیسی سرکاری کمپنیوں کو دور رکھے جانے پر اس وقت کے بھاری صنعتوں کے وزیرپرفل پٹیل کے اعتراض پر سابقہ سرکار فیصلے نہیں لے پائی تھی۔ نئی سرکار کے وزارت قانون نے اسے ہری جھنڈی ملنے کے بعد بنیادی پرپوزل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی کی سربراہی میں ڈیفنس خریداری کونسل (ڈی اے سی) کی تین گھنٹے چلی ہنگامی میٹنگ میں اس پرپوزل کو منظوری دی گئی۔ مودی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ ہماری ڈیفنس فورسز کو ضروری ہتھیاروں کی کمی سے پریشان ہونا پڑ رہا ہے۔ منموہن سرکار کوتو نہ جانے کیا ہوا جیسے اسے لقوہ مار گیا تھا وہ کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی تھی۔ ایک دیگر خبرکے مطابق ہندوستانی تکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے کمپیوٹر سے تیار ایسا بے انسان چھوٹا ہوائی جہاز( ڈرون) بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو سرحد کی تو نگرانی کرے گا ہی بلکہ فساد زدہ علاقوں میں ہونے والے واقعات کی روک تھام میں بھی انتظامیہ کی مدد کرے گا۔ اس بے پائلٹ جہاز کی خاصیت اسکی طاقت اور ویڈیو کیمرہ ہے جو کنٹرول روم میں پورے علاقے کی ویڈیو فلم بھیجتا ہے۔ یہ جہاز کار میں رکھ کر کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟