کیجریوال کے پاس لیڈر شپ صلاحیت نہیں ، عہدہ چھوڑیں دوسرے کو دیں !

عام آدمی پارٹی (آپ) کے اندر اندرونی رسہ کشی ایک بات پھر سامنے آگئی ہے۔ اس بار تو پارٹی کے سب سے سینئر بانی لیڈروں میں شامل پارٹی کو سب سے بڑا چندہ دینے والے اور پارٹی کو کھڑا کرنے والے 88 سالہ شانتی بھوشن نے بدھ کے روز اروند کیجریوال کی قیادت صلاحیت پر ہی تلخ حملے کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کیجریوال کے اندر پارٹی کو آگے بڑھانے کی اہلیت نہیں ہے۔ پارٹی کو کھڑا کرنے کی ذمہ داری اور نیتا کو سونپ دینی چاہئے۔ اتنا ہی نہیں پارٹی کے اندر اندرونی جمہوری سسٹم ختم ہونے کا دعوی کرتے ہوئے نامور وکیل شانتی بھوشن نے لیڈر شپ تبدیلی کی بات بھی کہی ہے۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اروند کیجریوال عہدہ چھوڑیں۔ ایک پرائیویٹ چینل کو دئے گئے انٹرویو میں سابق وزیر قانون کہا کہنا ہے اروند میں اتنی تنظیمی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ قومی سطح پر پارٹی کو سنبھال سکیں۔ پارٹی ان کی رہنمائی میں پورے بھارت میں فروغ پانے میں ناکام رہی ہے۔ ایسے میں کیجریوال کو تنظیم سے وابستہ کام ایسے شخص کو سونپ دینے چاہئیں جس کے پاس وقت ہو ۔ اروند صرف اپنی بات سنتے ہیں جبکہ پارٹی کنوینر کو اہم اشوز پر دوسرے لیڈروں کی بھی صلاح لینے چاہئے۔ ان کے مطابق دہلی سرکار سے استعفیٰ دینا کیجریوال کا بچکانا فیصلہ تھا اس سے پارٹی کو کافی نقصان ہوا۔ شانتی بھوشن پارٹی کے بانی ممبر ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے بزرگ لیڈربھی ہیں۔ ان کو پارٹی کا مارگ درشک بھی مانا جاتا ہے۔ وہیں ’آپ‘ سے نکالے گئے ممبر اسمبلی ونود کمار بنی نے کہا کہ اگر شانتی بھوشن جی جیسے تجربہ کارلیڈر ایسا کہہ رہے ہیں تو یہ ایک سنگین بات ہے۔ کیجریوال کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ شانتی بھوشن کے لڑکے پرشانت بھوشن کا تبصرہ تھا کہ بھوشن جی نے عام آدمی پارٹی کی لیڈر شپ دوسرے ہاتھوں میں سونپنے کی جو بات کہی ہے وہ ان کی ذاتی رائے ہے اس پر میں کوئی رائے زنی نہیں کرنا چاہتا۔ پارٹی کے ترجمان اور بڑبولے لیڈر آشو توش کہتے ہیں شانتی بھوشن، یوگیند یادو چاہتے تھے کہ پارٹی ہریانہ اسمبلی چناؤ لڑے لیکن اروند اس کے لئے تیار نہیں ہوئے اسی وجہ سے شانتی بھوشن نے پارٹی کے اندرونی جمہوریت کو لیکر اپنی رائے دی ہے۔ ’آپ‘ کے ذرائع کی مانیں تو پارٹی میں دو گروپ بن گئے ہیں۔ ایک گروپ میں اروند کیجریوال اور منیش سسودیا تو دوسرے گروپ میں پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو ہیں۔ کیجریوال کی لیڈر شپ پر پہلے بھی کئی بات سوال اٹھ چکے ہیں۔ کچھ وقت پہلے پارٹی لیڈر یوگیندر یادو کی طرف سے لکھا گیا متنازعہ خط بھی اروند کیجریوال کی لیڈر شپ پر سوال اٹھاتا ہے۔ وہیں شازیہ علمی نے بھی تانا شاہی کی طرف ’آپ‘ کے اندر منمانی کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دہلی کی عوام سب دیکھ رہی ہے۔ دہلی پردیش کانگریس پردھان اروند سنگھ لولی نے چٹکی لیتے ہوئے کہا وہ تو کافی وقت پہلے ہی سے یہ بات کہہ رہے ہیں کیجریوال ایک عجب انسان ہیں جو اقتدار کے لالچی ہیں اس کے لئے وہ سب کچھ داؤ پر لگا سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟