بے محل پلاننگ کمیشن جلد بنے گا تاریخ کا حصہ!

پلاننگ کمیشن کی تنظیم نو یا اس میں بڑے بدلاؤ کی چرچاؤں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے روک لگادی۔ یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں مودی نے پانچ سالہ پلان کا خاکہ تیار کرنے والے64 سال پرانے ادارے کو ختم کرنے کااعلان کیا۔ حال میں سالوں سے تنازعے میں رہا پلاننگ کمیشن اب تاریخ بن جائے گا۔ بدلتے عالمی وگھریلو معاشی پس منظر کے مد نظر مودی سرکار جلد ہی نیا ادارہ بنائے گی جو موجودہ معاشی چنوتیوں سے نمٹنے ،نوجوانوں کی صلاحیت کے بہتر استعمال اورریاستی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کا کام کرے گی۔ کمیشن کا قیام 1950 میں ایسے وقت میں ہوا تھا جبکہ سرکار نجی زمروں کو معاشی نظام میں سب سے اونچی جگہ دیتی تھی۔ سوویت پلاننگ سسٹم سے بیحد متاثر ہونے سے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دیش کی معاشی نیتی کو آگے بڑھانے کیلئے پلاننگ کمیشن کی تشکیل کی تھی۔ کیبنٹ کے پرستاؤ کے ذریعے قائم پلاننگ کمیشن کے پاس بہت زیادہ طاقت اور میعار ہے کیونکہ اس کی صدارت ہمیشہ پردھان منتری نے کی۔اس کا سب سے اہم کام ہے علاقہ وار ترقی کا نشانہ طے کرنا اور اسے حاصل کرنے کے لئے وسائل الاٹ کرنا۔ کمیشن کے نائب صدرکی سیٹ پر بیٹھا شخص ہمیشہ ہی سیاسی طور پر قد آور شخص رہا ہے اور اس کا درجہ کیبنٹ منتری کا ہوتا ہے۔ اب تک کمیشن کے نائب صدر کا عہدہ جن لوگوں نے سنبھالا ان میں گلازاری لال نندا ، وی ٹی کرشنا ماچاری، سی سبرامنیم، پی این ہکسر، منموہن سنگھ، پرنب مکھرجی، جسونت سنگھ، مدھو ڈنڈوتے،موہن، کے سی پنتھ اور رام کرشن ہیگڑے جیسے دگج شامل ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ حال کے سالوں میں اس کے کردار پر سوال اٹھنے لگے۔ 1991 کے معاشی سدھاروں کے آغاز سے جس طرح معاشی سرگرمیوں میں سرکار کا کردار سمٹا اور نجی چھیتر کا بڑھا ہے اسے دیکھتے ہوئے کمیشن کا کوئی اہم معنی نہیں رہا ہے۔ایک اور اہم بدلاؤ یہ آیا کہ گذشتہ دو دہائی میں ریاستیں ترقی کا مرکز بن کر ابھری ہیں۔ ریاستوں کی ترقی کی رفتار مرکز سے زیادہ رہی ہے۔کئی موقعوں پر ریاستوں نے ہی لڑکھڑاتی قومی معیشت کو سنبھالا ہے۔ ایسے میں پلاننگ کمیشن کے مرکزی کردار کی ضرورت اب نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کا قیام اس وقت کی ضرورتوں کو دیکھ کر کیا گیا تھا اس نے دیش کی ترقی میں اپنا یوگدان تو دیا لیکن اب نوعیت بدل گئی ہے۔ اگر بھارت کو آگے بڑھنا ہے تو ریاستوں کا وکاس ضروری ہے۔ حال ہی میں سابق فائننس منسٹر پی چدمبرم نے بھی کمیشن کی تشکیل نو کی ضرورت کی حمایت کی تھی۔سابق آر بی آئی گورنر بمل جالان نے کہا یہ اچھا وچار ہے۔ پلاننگ کمیشن کا نظریہ پرانا پڑ گیا تھا اس کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح کا خیال ظاہر کرتے ہوئے کمیشن کے ایک سابق ممبر ابھیجیت سین نے کہا کہ مودی نے کمیشن کے مستقبل پرشک کا پردہ تو اٹھا دیا پر ابھی بھی یہ صاف نہیں ہے کہ نئے ادارے کا ڈھانچہ کیا ہوگا؟ اتنا طے ہے کہ پہلے والا پلاننگ کمیشن اب نہیں ہوگا۔ صنعتی تنظیم سی آئی آئی نے بھی اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نئے وکاس اور کام چلانے والے اداروں کے بارے میں خیالات کی پیشکش کے سلسلے میں سرکار سے مل کر کام کرنے میں خوشی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟