بجٹ سیشن ٹھیک ٹھاک چلانا سرکار کیلئے بڑی چنوتی!

سارے دیش کی نظریں پیر سے شروع ہوئے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس پر لگی ہوئی ہیں ایک ماہ سے زیادہ چلنے والے اس سیشن میں دونوں ریل بجٹ اور 2014-15 کے لئے عام بجٹ پیش کئے جانا ہے دیش کو اس اجلاس کاانتظار کئی وجہوں سے ہے یہ نریندر مودی کی سرکار کا پہلا بجٹ اور سالانہ عام بجٹ ہوگا ایک ماہ پرانی مودی سرکار کو اپوزیشن مہنگائی اشو سے لے کر اور لیڈر اپوزیشن جیسے اشو کو اٹھنے کاامکان ہے۔ اپوزیشن مودی سرکار کو مہنگائی کے اشو پر جارحانہ تیور اپنانے کی تیاری میں ہے کانگریس بھاجپا کو گھیرنے کے لئے مہنگائی کو سب سے بڑا اشو مان رہی ہے کانگریس میں تو یہاں تک تذکرہ ہے کہ اگر اسے اپوزیشن کے لیڈر کادرجہ لوک سبھا میں نہیں ملتا تو پارٹی مہنگائی کے اشو پر اپنے سخت تیور اپنا سکتی ہے یہ صحیح ہے کہ حال ہی میں کچھ غذائی اجناس کے دام بڑھے ہے لیکن اس کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اپنی سطحوں پر قیمتوں پر لگام لگانے کے لئے ہرسطح پر ہرممکن کوشش میں لگی ہے۔ اسی طرح یہ بھی کم اہم نہیں کہ پارلیمنٹ ٹھیک ٹھاک چلے۔ اس کو چلانے کے لئے لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترامہاجن نے کل جماعتی میٹنگ بلائی تھی اس میں اپوزیشن پارٹیوں نے جو بھی اشو اٹھائے اس پر خاص طور پر مہنگائی کااشو تھا حکومت اس پر بحث کرانے کے لئے تیار دکھائی پڑتی ہے بدلتے سیاسی ماحول میں پارلیمنٹ میں نئے تجزیہ بھی نظر آئیں گے۔ مثال کے طور پر کانگریس اور لیفٹ پارٹیاں جنتا دل یو اور آر جے ڈی کئی اشو پر ایک ساتھ نظر آئیں گے۔ مہنگائی پر کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں نے مودی سرکار کو گھیرنے کے لئے کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں دونوں نے ہاتھ ملایا ہے دونوں نے ایک آواز میں منریگا غذائی سیکورٹی بل اور آراضی تحویل بل پر مودی سرکار کے رویہ پر سخت مذمت کی ہے کانگریس سیکریٹری جنرل شکیل احمد نے کہا ہے کہ لوگوں کو اچھے دن کا خواب دکھانے والی مانتی ہے کہ لوگوں کو کھانے پینے کے بجائے بہتر ہونے کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے ان کا کہناہے کہ منریگا سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملا ہے مگر مودی سرکار کہہ رہی ہے کہ اس پر زیادہ خرچ ہونے کی وجہ سے دیش میں ضروری اشیاء کے دام بڑھ رہے ہیں۔ مودی سرکار کے سامنے اپنے پہلے بجٹ سیشن کو ٹھیک ٹھاک اور پرامن طریقے سے چلانے کا چیلنج ہے مسئلہ یہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں جب اقتدار میں ہوتی ہے تو تب ان کا برتاؤ کچھ اور ہوتا ہے اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہے ان کا برتاؤ بالکل بدل جاتا ہے کبھی کبھی الٹا بھی ہوجاتا ہے ریل کرایہ کے اضافے پر بھی سرکار کو گھیرا جائے گا کم تعداد ہونے کے سبب کانگریس پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر سرکار کو چنوتی دے گی۔ دیش کو مودی سرکار کے پہلے بجٹ سے بہت امیدیں ہے انتہائی خراب معیشت نئے سرے سے رفتار دینے کی سخت ضرورت ہے اس لئے بھی تین دہائی بعد اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئی حکمراں اور حاشیہ پر لگی اپوزیشن کے درمیان کیسا تال میل دیکھنے کو ملتا ہے اس پر بھی بہت کچھ منحصر کرے گا حکومت نے کہا ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلناچاہتی ہے لیکن اپوزیشن کے تیور اور یہ اشارہ دے رہے ہیں دیکھیں یہ پارلیمنٹ سیشن کیسا چلتا ہے؟

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟