بہتر سڑکیں اقتصادی خوشحالی کیلئے ضروری ہیں!

کسی بھی دیش کی اقتصادی خوشحالی کیلئے سڑکوں کا اچھا نیٹورک بہت ضروری ہوتا ہے۔ بہتر سڑکیں معیشت کو رفتار فراہم کرتی ہیں اور خوشحالی کا راستہ بھی ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ مودی سرکار نے سڑکوں کی اہمیت سمجھی۔یوپی اے سرکار روزانہ 20 کلو میٹرسڑکیں بنانے کا وعدہ پورا نہیں کرسکی لیکن مودی سرکار روزانہ30 کلو میٹر سڑکیں بنا کر دکھائے گی۔ سڑک ،ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزیر نتن گڈکری نے دو سال میں اس دعوے کو حقیقت میں بدلنے کا دعوی کیا ہے۔ اسے پورا کرنے کیلئے تین مہینے کے اندر60 ہزار کروڑ روپے کی اٹکے قومی شاہراہ پروجیکٹوں پر کام شروع کردیا جائے گا۔ نارتھ اور مشرق کی پہاڑی ریاستوں میں سڑک ڈولپمنٹ پر خاص زور رہے گا۔ اس کے لئے پیکیج کے ساتھ وقت حد طے کردی گئی ہے۔ اب تک کا تجربہ اچھا نہیں ہے۔ خراب پلاننگ ، اہم ڈیزائن اور گھٹیا انجینئرنگ کے سبب بھارت میں خراب سڑکوں کی تعمیر ہوتی ہے۔ قومی شاہراہ ترقی پروجیکٹ کے تحت بنی سڑکیں بھی اس سے اچھوتی نہیں ہیں۔ بھلے ہی عام سڑکوں سے بہتر ہوں مگر بین الاقوامی پیمانوں کے حساب سے کہیں نہیں ٹھہرتیں۔ ساری توجہ خانہ پوری کے ذریعے پیسہ بنانے یا بچانے پر مرکوز ہوتی ہے۔ سب سے پہلے تو مفصل پروجیکٹ رپورٹ( ڈی پی آر) ہی ٹھیک سے تیار نہیں کی جاتی۔ اس میں ایسے نقطے چھوڑدئے جاتے ہیں جن کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔ ٹنڈر بھرتے وقت کمپنیاں بھی اس طرف توجہ نہیں دیتیں۔ وہ آنکھیں بند کرکے سب شرطیں قبول کرلیتی ہیں۔ سب سے کم بولی (ایل ایل ) بھی قصور وار ہے۔ اس میں کوالٹی بڑھانے کے بجائے خرچ گھٹانے پر زور رہتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سڑکیں بنانے میں کمتر سامان خاص کر گھٹیا بٹمن کا استعمال عام بات ہے۔ مٹی اور گٹی کے بھراؤ اور پانی کے چھڑکنے میں بھی کوتاہی ہوتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یوپی اے سرکار اپنے وعدے پورے کرنے پر کم سنجیدہ نہیں ہوئی۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے خود کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کئی بات یہ بات کہتے سنے گئے کہ سڑکوں پرتو امیر لوگوں کی گاڑیاں دوڑتیں ہیں، سڑک پروجیکٹوں کی بہ نسبت دوررس نتائج سامنے آنے ہی تھے اور وہ آئے گی۔ یہ اچھی بات ہے کہ اٹکے پڑے 285 سڑک پروجیکٹوں میں سے50 کے جائزے کے بعد یہ پایا گیا کہ ان پر تین مہینے کے اندر کام شروع ہوسکتا ہے لیکن بات تب بنے گی جب ایسا ہوتے دکھائی دے گا۔ نتن گڈکری نے اٹکے پروجیکٹوں کو رفتار دینے کا بھروسہ دلانے کے بعد یہ بھی صاف کیا ہے کہ اب نہ تو پیڑ کاٹے جائیں گے اور نہ ہی ندیوں کے کنارے سڑکیں بنیں گی۔ یہ بھی ضروری ہے سڑک پروجیکٹوں کے سامنے بھی رکاوٹیں ہیں انہیں آناً فاناً میں دور کرنے کے لئے ریاستوں کو بھی بھروسے میں لیا جائے کیونکہ ایک بڑی تعداد میں پروجیکٹ اس لئے بھی آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں کیونکہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان تال میل نہیں بن پارہا ہے۔ سڑکوں کا رکھ رکھاؤ بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا بنانا۔ نتن گڈکری اپنے وعدے پر کتنا کھرا اترتے ہیں وقت ہی بتائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!