دہلی میں بھاجپا کا تیزی سے گرتا گراف!

راجدھانی دہلی میں بھاجپا نیتا و کاریہ کرتاجنتا سے آج کل نظریں بچائے گھوم رہے ہیں۔ریل کرائے میں بے موسم کئے گئے اضافے اور غذائی اشیاء کی بڑھی قیمتوں پر جنتا کا جواب کسی بھی بھاجپائی کے پاس نہیں ہے۔ صرف سوا مہینے پہلے جن نیتاؤں سے ملنے کی لوگوں میں دلچسپی تھی مودی سرکار میں بڑھی مہنگائی نے نکتہ چینی کا کردار بنا دیا ہے۔یہ اس دہلی کا حال ہے جہاں پر بھاجپا ساتوں کی سات لوک سبھا سیٹیں جیتی تھی۔ لوک سبھا چناؤپرچار کے دوران بھاجپا کے اسٹار پرچارک نریندر مودی کے ذریعے بار بار یہ دوہرانا کہ ’’اچھے دن آنے والے ہیں‘‘ آج کل اس جملے کا مخالف زبردست پرچار کررہے ہیں۔ کل ملاکر یہ جملہ لگاتار بھاجپا پر بھاری پڑ رہا ہے۔ اگر بھاجپا حکمت عملی سازوں نے اس کی کاٹ نہیں ڈھونڈی تو لوگوں کے اچھے دن آئیں یا نہیں آئیں لیکن آنے والے مہینوں میں اسمبلی چناؤ کے دوران شاید بھاجپا کے اچھے دن پلٹ جائیں۔حال میں سب سے زیادہ ووٹ پانے کے بعد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری بھاجپا کے ممبران اسمبلی کو فوری چناؤ میں اترنا پڑے تو ان کے ہاتھ سے کرسی کھس سکتی ہے۔ کیندر میں سرکار بننے کے بعد بھی دہلی میں سرکار بنانے کے معاملے میں اب تک سیاسی دلوں نے پتتے نہیں کھولے ہیں لیکن حال میں آئے ایک سروے میں بھاجپا کی حالت دہلی میں پتلی ہوئی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ہر اسمبلی کے حساب سے حال ہی میں قریب40 ہزار لوگوں پر سروے کیا گیا ہے اس میں بھاجپا کا گراف ایک دم نیچے گرا ہے۔اس کی بڑی وجہ صارفین کو ملنے والی بجلی چھوٹ کا ختم ہونا، مہنگائی بڑھنا،ڈیزل پیٹرول کی قیمتیں بڑھنا اور ریلوے میں ہوئے اضافے شامل ہیں۔ اگر اس حالت میں بھاجپا کو چناؤ میں جانا پڑتا ہے تو اس کا سیدھا فائدہ عام آدمی پارٹی کو ملے گا کیونکہ کانگریس کو بھی مہنگائی کی وجہ سے ہی اقتدار گنوانا پڑا تھا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ بھاجپاممبر اسمبلی نہیں چاہتے ہیں کہ جلد اسمبلی چناؤ ہوں۔جنتا میں اس بات کا بھی غصہ پھیل رہا ہے کہ لوک سبھا چناؤ سے پہلے مہنگائی کولیکر یوپی اے سرکارکی دلیلوں کی کھلی اڑانے والی بھاجپا سرکار بھی انہیں دلیلوں کو دوہرا رہی ہے۔ مہنگائی روکنے کے اپائے تلاشنے کے لئے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جارہی۔ جمع خوری، مانسون کی کمی وغیرہ وہی دلیلیں دی جارہی ہیں جو منموہن سرکار دیتی تھی۔ سیاسی حالات کو بھانپتے ہوئے اروند کیجریوال ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں۔
لوک سبھا چناؤ میں اپنی سیاسی چمک دکھانے میں ناکام ثابت ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال دہلی میں اپنی کھوئی طاقت کو واپس پانے کی کوشش میں مستعدی سے جٹ گئے ہیں۔ وہ راشٹرپتی، لیفٹیننٹ گورنر سے مل کر جلد سے جلد اسمبلی چناؤ کروانے کی مانگ کررہے ہیں۔ راشٹرپتی پرنب مکھرجی سے جمعرات کو کی گئی ملاقات بھی ان کی اسی حکمت عملی کا حصہ ہے لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ پہلے سرکار بنانے کی پہل کرنے والی عام آدمی پارٹی اب چناؤ کیوں کرانا چاہتی ہے؟ سیاسی گلیارے میں چرچا یہ ہورہی ہے کہ اگر بھاجپا شاست مرکزی سرکار نے عام چناؤ کے فوراً بعد دہلی کی ودھان سبھا بھنگ کر چناؤ کرانے کا اعلان کردیا ہوتا تو اس کا زبردست فائدہ ملتا لیکن دہلی کے سیاسی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ گرمی کے مہینے میں بجلی، پانی کی زبردست قلت کے بعد اب شہر میں مہنگائی کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پیٹرول ، ڈیزل اور گیس سیلنڈر کی مہنگائی کے علاوہ آلو ،پیاز جیسی کھانے پینے کے سامان کی قیمت بھی سرکار کے لئے مصیبت بن رہی ہے۔ کل ملا کر دھیرے دھیرے ایسا ماحول بن رہا ہے جو بھاجپا کے لئے پریشانی کا سبب ہے۔ سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ بجلی پانی کو لیکر کانگریس نے شہر میں بھلے ہی دھرنا پردرشن کر سیاسی ماحول کر گرمایا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہلی والوں نے کچھ ہی مہینے پہلے اسی مہنگائی ، بجلی ، پانی کی قلت و گھوٹالوں کولیکر کانگریس کو نکارا ہے۔ پہلے اسمبلی میں اور پھر لوک سبھا چناؤمیں۔ ایسے میں موجودہ سیاسی حالات کا فائدہ کانگریس کو ملنے کی امید نہیں دکھتی۔چرچہ اس بات کی ہورہی ہے کہ اگر مرکزی و دہلی سرکار کہ آئندہ بجٹ سے دہلی کے لوگوں کو کچھ ٹھوس حاصل نہیں ہوا تو کیجریوال اور ان کی ’آپ‘ پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ اروند کیجریوال عام چناؤ کی بات کرنے لگے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟