وزیر ریل کے حسین سپنے

نریندر مودی سرکار میں وزیر ریل سدا نند گوڑا نے لوک سبھا میں ریل بجٹ پیش کرتے ہوئے ریلوے میں نئی جان پھونکنے کا جو روڈ میپ پیش کیا ہے اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں کافی کچھ بدل جائے گا۔ دیش کے سب سے بڑے محکمہ ریلوے کے زیادہ تر چھوٹے بڑے کام نجی ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔
وزیر ریلوے سدا نند گوڑا نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پچھلے ریل وزرا نے عوام سے واہ واہی لوٹنے کیلئے پیشہ ور نہیں بلکہ لوک پریہ فیصلے کئے۔ ریلوے سکیورٹی اور سہولت بڑھانے کے بجائے نئی ریل گاڑیوں کا اعلان کیا گیا لیکن ان گاڑیوں کو چلایا تک نہیں جاسکا۔ 
یہ صحیح ہے کہ جب نئی ریل گاڑیاں نہیں چل پاتیں تو لوگوں کا سرکار سے بھروسہ اٹھنے لگتا ہے اگر اس پس منظر میں دیکھا جائے تو نئی سرکار کا اعلان کچھ امیدیں جگاتا ہے اور امیدوں پر کھرا اترنے کے لئے مودی سرکار کے پاس بہت وقت ہے لیکن جیسے جیسے وقت گذرے گا اگر لوگوں کو سہولت نہیں ملیں گی جن کا اعلان کیا گیا ہے تو عام آدمی خود کو ٹھگاسا محسوس کرے گا عوام کانگریس حکومت کودیکھ چکی ہے اس سے عوام کا بھروسہ اٹھ گیا اس نے اسے سزا دیکر سرکار کی باگ ڈور نئے ہاتھوں میں سونپنے کا فیصلہ کیا ۔ اب ایسے میں ساری امیدیں نئی حکومت پر ٹکی ہیں اس لئے اس کو جلد سے جلد نتیجے سامنے لانے ہوں گے جس سے لگے کہ نئی حکومت اپنے وعدوں اور چیلنجوں سے لڑنے میں اہل ہے۔
نئے ریل بجٹ میں21 ویں صدی کی بنانے کا مودی کا ویژن این ڈی اے سرکار کی طرف سے پیش کردہ ریلوے بجٹ میں صاف نظر آیا۔ وزیر ریل کی طرف سے ریل بھاڑہ ۔ مسافر کرایہ بڑھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئیکہا کہ دوا شروع میں تو کڑوی لگتی ہے لیکن وہ بعد میں راحت دیتی ہے ایسا ہی کچھ کرایہ بڑھنے سے ہونے والی آمدنی کو ریلوے کی جدید کاری اور سہولتوں کو بڑھانے سے عام آدمی کو آرام دہ اور محفوظ سفر ملے گا تو وہ کڑوی سے کڑوی دوا پینے کو تیار ہوسکتے ہیں۔ 
اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ریل بجٹ میں منتری جی نے جو سمت دکھائی ہے لیکن وہ دور کی منزل ہے وہ بلیٹ ٹرین لائیں گے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین چلے گی یہ سب کچھ کیسے ہوگا اس کے بارے میں انہوں نے کچھ تفصیل نہیں بتائی ۔ بلیٹ ٹرین لانے کی بات تو ہم پچھلے10 سال سے سن رہے ہیں۔ ریل بجٹ میں پیسہ کہاں سے آئے گا کس کام پر خچ ہوگا اس کا کوئی کھلے پن سے ذکر نہیں ہے۔
اس وقت خستہ حال ریلوے کی مالی حالت ٹھیک کرکے مصروف ترین روٹوں پر زیادہ سے زیادہ ٹرینیں چلائی جائیں تاکہ زیادہ آمدنی ہوسکے۔ اس بجٹ سے عام آدمی میں کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا نام چارے کوریل بجٹ میں مسافر کرایہ نہ بڑھانے کا اعلان کردیا گیا کیونکہ سرکار پہلے ہی کرایوں میں 14.2 فیصد مال بھاڑہ میں6 فیصد اضافہ کرچکی ہے۔ ماہانہ۔ سیزن پاس کے دام ڈبل کردئے گئے۔ اس لئے اب کرایہ نہ بڑھانے کے اعلان بے معنی ہے بلکہ لوگوں کو بیوقوف بنانے والی بات ہوگی۔ اس لحاظ سے ریل بجٹ انقلابی نہیں جو اضافہ کرنا تھا وہ تو ہوگیا ۔ اب ریل بجٹ میں دکھائے گئے سپنے سپنے ہی بچے ہیں۔ سرکار کے سامنے ریلوے کی مالی حالت بہتر کرنے اور عام آدمی کو بہتر سہولیات اور ریلوے میں خامیوں کو دور کرنے کا بھی چیلنج ہے اب دیکھنا ہوگا کہ نئی سرکار لوگوں سے کئے گئے حسین سپنوں کو کیسے اور کتنے وقت میں پورا کرتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!