کیا ویاپم گھوٹالے میں بھاجپا کے باغیوں کا ہاتھ ہے؟

نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان پر ویاپم (کمرشل ایڈمیشن ٹیسٹ منڈل) بھرتی گھوٹالے کا الزام لگنا اشوکیا کسی طے شدہ سیاست کے تحت لایا گیا ہے۔کیا یہ بھاجپا کی اندرونی سیاست و وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان کے خلاف انہی کی پارٹی اور آر ایس ایس کے لیڈر کے آپسی ٹکراؤ کا نتیجہ ہے؟مدھیہ پردیش پروفیشنل ایگزامینشن بورڈ میں بھرتی گھوٹالے کا پچھلے سال پتہ چلا ۔ یہ انکشاف ہوا کہ انجینئرنگ میڈیکل اور دوسرے کمرشل امتحانات میں ریاست میں باہر سے آئے لوگ امتحان مرکز میں بیٹھ کر وہاں کے امتحان دینے والوں کو نقل کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ او ایم آئی شیٹ خالی چھوڑ دی جاتی تھی جسے بعد میں بھر کر لوگوں کو پاس کیا جارہا تھا۔ اندور پولیس نے2013ء میں یہ معاملہ پکڑا۔ اب یہ معاملہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ قریب 400 لوگ اس معاملے میں اب تک گرفتار ہوچکے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد پچھلی سرکار میں اعلی و تکنیکی وزیر رہے لکشمی کانت شرما کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ آر ایس ایس کے چہیتے رہے ہیں۔ ہر بھاجپا سرکار میں منتری بنے، انہیں معدنیات سے لیکر اعلی تعلیم جیسی ملائی دار وزارتیں دلانے میں آر ایس ایس کا اہم کردار رہا۔ انہوں نے ایک آر ایس ایس کے استاد رہے سدھیر شرما کو اپنا او ایس ڈی مقرر کیا ، جو بعد میں خود معدنیات کا دھندہ کرتے ہوئے ارب پتی بن گیا۔ اب وہ فرار چل رہا ہے۔ کانگریس لیڈر اس گھوٹالے میں شیو راج سنگھ چوہان کے خاندان کے افراد و رشتے داروں کا نام ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔ شیو راج سنگھ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے جوابی کارروائی کانگریس کے ترجمان کے کے مشرا کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کردیا ہے۔ حالانکہ یہ کیس شیو راج سنگھ نے خود نہیں بلکہ مدھیہ پردیش حکومت کی طرف سے کیا گیا ہے۔ سرکاری وکیل کے ذریعے بھوپال کے ضلع و سیشن جج کی عدالت میں دائر مقدمے کی اگلی سماعت26 جون تھی۔ شیو راج نے اس معاملے میں صرف اتنا کہا کہ سارے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اب معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے اس لئے وہیں بات ہوگی۔ مجھے جب نوٹس ملے گا تو میں عدالت میں اس کا جواب دوں گا۔ اس وقت بھوپال میں واقع بلب بھون دو خیموں میں بٹ گیا ہے۔ وہاں شیو راج حمایتی اور مخالف دونوں ہی سرگرم ہیں۔ جہاں حمایتی ان کا بچاؤ کرنے میں لگے ہوئے ہیں تو ناراض انہیں نپٹانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بھاجپا کے ذرائع کے مطابق سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپوزیشن خیمہ کانگریس کو تمام دستاویز دستیاب کرا رہا ہے اور باغیوں کا لمبا منصوبہ ہے۔ ان کا خیال ہے نریندر مودی وزیر اعلی پر اعتماد نہیں کرتے کیونکہ انہیں لال کرشن اڈوانی اور سشما سوراج کے گروپ کا مانتے ہیں۔ یہاں یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ سب سے پہلے شیو راج نے اڈوانی کو بھوپال سے چناؤ لڑنے کی دعوت دی تھی جو مودی کو ناگوار گزری۔ اس سے پہلے پبلک اسٹیج پر اڈوانی، شیو راج کی کھل کر تعریف کرتے نظر آئے تھے اور انہیں مودی کے برابر اہل مانتے تھے۔ اس انکشاف سے پہلے وزیر اعلی و نگراں سریش سونی کے تعلقات بگڑ چکے تھے۔ لکشمی کانت شرما و سونی کافی قریب تھے۔ انہیں بہت طاقتور وزیر مانا جاتا تھا۔ بعد میں ان کے وزیر اعلی سے تعلقات خراب ہوگئے۔ اس گھوٹالے میں سنگھ کے قریبی و اس سے جڑے لوگوں کے نام بھی آرہے ہیں۔ شیو راج سنگھ مخالف لیڈروں کی کوشش ہے کہ حالات اتنے بگڑ جائیں کہ معاملہ سی بی آئی تک پہنچ جائے جس سے وزیر اعلی کا مستقبل وزیر اعظم کے رحم و کرم پر ٹک جائے۔ شیو راج سنگھ چوہان نے دہلی آکر مودی اور راجناتھ سنگھ سے ملنے کی کوشش کی لیکن دونوں نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ بعد میں شیو راج نے دونوں نیتاؤں سے فون پر بات کی اور اپنی پوزیشن صاف کی۔ بیشک سامنے کانگریسی نیتا ہیں لیکن ان کے پیچھے شیو راج کی اپنی پارٹی کا ایک گروپ ان معاملوں کو اچھال رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟