مودی سرکار رام سیتو کو قومی وراثت اعلان کرے!
وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کو بھگوان رام کے بنائے سیتو کو توڑنے والی یوپی اے سرکار کی سیتو سمندرم پروجیکٹ کو جلد مسترد کرنا ہوگا۔ وزارت جہاز رانی کو قانون وزارت سے مشورہ لے کر اور آگے قدم بڑھانے چاہئے ہندو مذہب کی اقدار کے پیش نظر ہم امید کرتے ہیں کہ مودی سرکار سپریم کورٹ میں التوااس اشو پر پروجیکٹ کو رام سیتو کے راستے سے ہٹائے گی ساتھ ہی اسے قومی وراثت اعلان کردیے گی نتین گڈ گری کی رہنمائی والی وزارت جہاز رانی نے وزیراعظم سے تاملناڈو کی وزیراعلی جے للیتا سے ملاقات کے بعد رام سیتو کو توڑنے کے پروجیکٹ کو روکنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ حالانکہ یہ اشو سپریم کورٹ التوا میں ہے اس وجہ سے حکومت سیدھے طور پر پروجیکٹ کو بند کرنے کافیصلہ لینے سے کترا رہی ہے اسی وجہ سے عدالت میں جب جواب داخل کرنے سے پہلے وزارت قانون سے رائے لی جائے گی یوپی اے سرکار کی یہ اہم اسکیم سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر ہونے کے بعد قانونی تنازعے میں الجھ گئی تھی اس دوران بھی بھاجپا نے پروجیکٹ کی مخالفت کی تھی تاملناڈو کی سرکار بھی عدالت میں اس پروجیکٹ کی اس کی مسلسل مخالفت کرتی رہے۔ وزارت جہاز رانی کے ایک افسر کے مطابق پروجیکٹ کو بند کرنے یا رام سیتو سے اس راستے سے پورا کرنے پر ماہرین سے رائے لی جائے گی اس کے بعد وزارت قانون سے مشورہ لیا جائے گا ساتھ ہی رام سیتو کو قومی وراثت کا اعلان کرنے پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پروجیکٹ کو ختم کرنے پر بھاجپا سرکار کو تاملناڈو سرکارسے حمایت ملے گی اور اس سے سیاسی نزدیکیاں بڑھے گی اور ساتھ ہی اس قدم کا فائدہ مودی سرکار کو پارلیمنٹ لے جانے والے سخت فیصلوں پر راجیہ سبھا میں مل سکتا ہے سیتو سمندرم اور زمانہ قدیم کے پل رام سیتو کو توڑ کر ہندوستان کے جنوبی حصے کے ارد گرد سمندر میں ایک آبی راستہ بھی بنائے جانے پر مرکوز ہے سیتو سمندرم پروجیکٹ کے تحت 30 میٹر جوڑا 12میٹر گہرا اور 167 میٹر لمبا بحری چینل بنائے جانے کی تجویز ہے سپریم کورٹ نے 3جولائی 2008 کو سیتو سمندرم شپ چینل پروجیکٹ کے کثیر المقاصد راستے کا امکان تلاشنے کے لئے ماہر ماحولیات ڈاکٹر آر کے پچوری کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ کروڑوں ہندوؤں کی عقیدت سے جڑا رام سیتو ہرحال میں محفوظ رہنا چاہئے ۔نریندر مودی سے ہماری یہی امید ہے کہ ہمارے لئے کوئی ایسا راستہ نکالیں گے جس سے یہ قدیمی وراثت کو کوئی نقصان نہ پہنچیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں