بیشک نہال چند نردوش ہوں پر اخلاق کی بنیاد پر استعفیٰ دینا چاہئے!

مرکزی رسائن راجیہ منتری نہال چند میگھوال کو لیکر نریندر مودی سرکار آلوچناؤں کے گھیرے میں آگئی ہے۔میگھوال پر ایک عورت نے بلاتکار کا الزام لگایا ہے۔متاثرہ خاتون نے پردھان منتری نریندر مودی سے معاملے کی سدھ لینے کی گزارش کی ہے۔ خاتون نے بدھوار کو کہا کہ وہ دو منٹ کے لئے ہی صحیح پر پردھان منتری سے ملنا چاہتی ہے تاکہ آپ بیتی سنا سکے۔ متاثرہ نے پھر الزام لگایا ہے کہ اسے پیسے اور نوکری کا لالچ دیا جارہا ہے۔ اس پر گاؤں کے لوگوں اور پولیس کے ذریعے دباؤبنایا جارہا ہے دھمکی بھی دی جارہی ہے۔خاتون نے سرسہ ایس پی اور جے پور ایس پی سے تحفظ دینے کی مانگ کی ہے۔ جواب میں راجستھان کے سنسدیہ کاریہ منتری راجندر راٹھور نے کہا کہ متاثرہ مہلا بتائے کہ اسے کب ،کہاں کس نے کس تاریخ کو دھمکی دی ہے۔ صرف کہنے سے کام نہیں چلے گا۔ فی الحال اسے حفاظت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے پتی نے اسے نشے کی گولیاں کھلا کر اس کا شوشن کیا۔اپنی سیاسی مہتو کانشاکیلئے اسے کئی لوگوں کے پاس بھیجا۔ شادی کے بعد سے ہی یہ سب چل رہا تھا۔ ان میں نہال چند میگھوال سمیت کئی لوگ شامل تھے۔ خاتون نے2011 میں اپنے پتی اور نہال چند سمیت18 لوگوں کے خلاف کیس درج کرایا۔ پولیس نے 2012ء میں اس معاملے میں کلوزر رپورٹ لگادی۔خاتون نے اسے پھر سے چنوتی دی ہے۔ اس پر کورٹ نے نہال چند سمیت سبھی کو نوٹس جاری کیا ہے۔سب کو20 اگست تک جواب دینا ہے۔ دشکرم کے الزام میں نہال چند میگھوال استعفیٰ نہیں دینے پر اڑ گئے ہیں۔ عہدہ چھوڑنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بدھوار کو کہا میں کیوں دوں استعفیٰ؟ جھنجھلاہٹ میں ایک چینل کے پتر کار سے بدسلوکی بھی کی ،تم نے بنایا ہے مجھے منتری؟ پھر باقی سوالوں پر نو کمینٹ نو کمینٹ کہتے ہوئے چل دئے۔ اس درمیان میگھوال کو لیکر حملے تیز ہوگئے ہیں۔ بھاجپا ہیڈ آفس پر دھرنا دینے پہنچی مہلا کانگریس کی ادھیکش شوبھا اوجھا نے کہا کہ ہماری مانگ صاف ہے۔ کورٹ اس معاملے میں نہال چند کو سمن بھیج چکی ہے۔ ایسے میں انہیں استعفیٰ دینا چاہئے۔ اوجھا نے پردھان منتری کو گھیرتے ہوئے کہا کہ مودی کہتے ہیں کہ مہلاؤں کے خلاف اپرادھ برداشت نہیں کیا جائے گا پھر مودی نے ابھی تک نہال چند کا استعفیٰ کیوں نہیں مانگا ہے؟ادھر بیجو جنتا دل نیتاجے پانڈا نے اس معاملے کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں ٹرانسفر کرنے کی مانگ کی ہے۔ شکر وار کو نہال چند میگھوال وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملے۔ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے راجناتھ کو معاملے کے بارے میں جانکاری دی۔ ذرائع کے مطابق سمجھا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ نے میگھوال کو پارٹی کے سمرتھن کا یقین دلایا ہے کیونکہ اب تک الزام ثابت نہیں ہو پائے ہیں۔راجناتھ نے میگھوال کوصلاح دی ہے کہ وہ کسی تنازعے سے بچنے کے لئے میڈیا سے دو ر رہیں۔ میگھوال راجستھان سے واحد نمائندے ہیں۔ بھاجپا نے اس معاملے میں قانونی پہلوؤں کو دیکھنے کے بعد جارحانہ رویہ اپنانے کا سندیش اپنے نیتاؤں کو دے دیا ہے۔ بھاجپا نیتاؤں کا کہنا ہے کہ نہال چند پرلگے الزاموں کو سرے سے خارج کرنا چاہئے۔ نہال چند کہیں غلط نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نہال چند سمیت 19 لوگوں کے خلاف جو معاملہ درج ہوا تھا اس کی جانچ کانگریس کی اشوک گہلوت سرکار کے دوران ہی ہوئی تھی۔ اس معاملے کی اسی دوران کلوزر رپورٹ عدالت میں پیش ہوگئی تھی اور عدالت نے بھی اسے منظور کرلیا تھا۔اس کے بعد اب پھر سے کانگریس اس معاملے کو طول دے رہی ہے۔ بیشک نہال چند میگھوال نردوش ہیں پر اخلاقیات کا تقاضہ تو یہ ہی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ عدالت سے پوری طرح بری ہونے تک اپنے عہدے سے ہٹ جائیں۔ انہیں سمجھنا چاہئے کہ اس سے پردھان منتری نریندر مودی پر حملوں کا موقع مل رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟