اور اب ترون تیج پال کو لیکر سیاسی گھمسان!

متاثرہ صحافی کے گوا میں مجسٹریٹ کے سامنے بیان درج کرانے، دہلی ہائی کورٹ سے ملزم کو راحت نہ ملنے اور گوا پولیس کے ذریعے ترون تیج پال کو سمن جاری کرنے کے درمیان اس کی ساتھی سے بدفعلی کے معاملے میں پھنسے تہلکہ کے چیف ایڈیٹر ترون تیج پال کو لیکر اب سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ جیسا کہ عام طور پر مانا جاتا ہے تیج پال ہمیشہ سے کانگریس پارٹی کا قریبی رہا ہے اور تہلکہ نے ہمیشہ اپوزیشن پارٹیوں کے ہی اسٹنگ آپریشن کئے ہیں اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی تیج پال کے ساتھ کانگریس کو بھی لپیٹنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ بھاجپا کی سینئر لیڈر و لوک سبھا میں اپوزیشن کی نیتا سشما سوراج نے ٹوئٹ کے ذریعے کانگریس لیڈر کپل سبل پر بغیر کسی کا نام لئے حملہ کیا ہے اور الزام لگایا کہ مرکزی وزیر جو تہلکہ کے بانی اور سرپرست ہیں ،ترون تیج پال کا بچاؤ کررہے ہیں۔ سشما کا اشارہ کپل سبل کی طرف ہے۔ سوشل میڈیا میں تہلکہ کے شیئر ہولڈروں کی ایک فہرست بھی چھپی ہے جس میں کپل سبل کے کتنے شیئر ہیں بتایا گیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ فرضی طور پر اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ سوشل میڈیا میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ پی چدمبرم بھی تیج پال کے قریبی ہیں اور گوا میں اس پروگرام میں شامل ہوتے رہتے ہیں۔ سشما نے تو کسی کانگریسی وزیر کا نام نہیں لیا لیکن جس طریقے سے کپل سبل نے ان پرپلٹ وار کیا اس سے تو یہ ہی ظاہر ہوتا ہے کہ سشما کا الزام بے بنیاد نہیں۔ تہلکہ معاملے میں بھاجپا کے حملوں کا سامنا کررہے وزیرقانون کپل سبل نے کہا کہ بڑی اپوزیشن پارٹی اور آر ایس ایس بے وجہ انہیں بدنام کررہے ہیں جبکہ میگزین کے مدیر ترون تیج پال سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کمپنی میں ان کے شیئر ہیں۔ سبل نے سوشل میڈیا سے شائع ہورہے ان پیغامات کا بھی جواب دیا جس میں دعوی کیا جارہا ہے تیج پال ان کی بہن کے بیٹے ہیں اور تہلکہ میں قانون منتری کے 80فیصدی شیئر ہیں۔ اس طرح کی بے بنیاد باتوں پر مجھے افسوس ہے۔ مجھے سنگھ اور بھاجپا سے امید نہیں تھی کہ وہ اس بھدی سطح پر اتر آئیں گے۔ 
کانگریس کے ترجمان پی سی چاکو نے تیج پال معاملے میں گجرات میں ایک لڑکی کے مبینہ غیر قانونی تنازعے سے تیج پال معاملے کو جوڑدیا جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وزیر اعلی مودی کے کہنے پر تیج پال پر گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر نے کارروائی تیز کی تھی جبکہ بھاجپا کے سینئر لیڈر ایم وینکیاناؤ نے بھاجپا کی ملی بھگت کے تیج پال کے الزام پر تلخ نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کیا لفٹ میں تہلکہ مدیر کا ضمیر چلا گیا۔ ابھی وہ کہہ رہے ہیں بھاجپا حکمراں گوا سرکار کے بجائے ان کے معاملوں میں کسی اور ریاست میں مقدمہ چلایا جائے، کل کہیں گے کہ اس دیش سے باہرلے جایا جائے۔ گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر نے کہا کہ اپنے کئے کے لئے ترون تیج پال کو گوا سرکار کو ذمہ دار ٹھہرانا مضحکہ خیز ہے۔ وہ پہلے ہی چھ مہینے کے لئے عہدے سے ہٹ کر اپنی غلطی مان چکے ہیں۔ فی الحال ترون تیج پال کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ ان کی کسی وقت بھی گرفتاری ہوسکتی ہے۔ گوا پولیس نے انہیں جمعرات کو تین بجے تک حاضر ہونے کے لئے طلب کیا تھا جس سے یہ امید تھی کہ ان کی گرفتاری ہوسکتی ہے لیکن ترون تیج پال نے پولیس کے سامنے پیشی کے لئے مہلت مانگی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟