چناؤ کمیشن کی کوششیں رنگ لائیں،ووٹ فیصد بڑھا!

چناؤ کمیشن کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں جن ریاستوں میں چناؤ ہورہے ہیں وہاں ووٹروں کا جوش و خروش سامنے آرہا ہے۔چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش،میزورم میں پولنگ ہوچکی ہے۔ چھتیس گڑھ میں ریکارڈ پولنگ ہوئی ہے۔مدھیہ پردیش میں70 فیصد ہوئی ہے اور میزورم میں 80 فیصدی پولنگ درج کی گئی ہے۔ ڈپٹی چناؤ کمشنر سدھیر ترپاٹھی نے بتایا230 سیٹوں والی مدھیہ پردیش اسمبلی چناؤ کے لئے ووٹنگ فیصد 70فیصد ہوئی ہے جو ریاست میں اب تک کی سب سے زیادہ پولنگ مانی جائے گی۔2008ء میں ایک اسمبلی چناؤ میں 79 فیصدی ووٹنگ ہوئی تھی جبکہ 2003ء میں 67.23 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ 4 دسمبر کو دہلی اسمبلی چناؤ کیلئے ووٹ پڑیں گے۔ اس بار چناؤ کمیشن نے دہلی میں ایک نئی پہل کی ہے۔ عام جنتا کے لئے4 دسمبر کو ووٹ پڑیں گے لیکن دہلی پولیس کا ووٹ چھ دن پہلے یعنی28 نومبر کو ڈل جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس کے جوان پہلی بار اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے اس کی وجہ یہ ہے دہلی پولیس کی کل تعداد میں سے40 ہزار سے زیادہ پولیس والے چناؤ کے دن ڈیوٹی کرتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کر پاتے تھے لیکن اس بار دہلی میں 100 فیصدی ووٹنگ کی کوششوں کو انجام دلانے کے لئے چناؤکمیشن نے پہلی مرتبہ دہلی پولیس کے ساتھ تال میل کر ووٹنگ کا انتظام کیا ہے۔ دہلی پولیس کے بڑے سطح کے افسروں نے اس نئے سسٹم کی تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ کے دن ڈیوٹی پر رہنے والے سبھی سپاہیوں و افسروں کو پہلی بار مقررہ تاریخ سے پہلے اپنا ووٹ ڈالنے پڑے گا۔ 28 نومبر یعنی آج دہلی پولیس کے ڈلنے والے ووٹ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بجائے بند لفافے میں ووٹ پڑیں گے۔ جنہیں پوسٹل بیلٹ پیپر بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ سبھی لفافے الیکشن کمیشن کے ریٹرنگ افسر کی نگرانی میں بیلٹ بکسوں کو سخت انتظامات کے بیچ سیل کردیا جائے گا جو8 دسمبر کے دن باقی ووٹ کے ساتھ جڑ جائیں گے۔ سبھی پولیس والوں کے ڈیوٹی چارج کے ساتھ ووٹنگ فارمیٹ لگا ہوگا۔ 28 نومبر کو الگ الگ ضلع میں تعینات ریٹرنگ افسر اور تین میں چار گزیٹڈ افسر کے ساتھ پولیس والوں کی الیکشن ڈیوٹی ٹریننگ کے دوران سبھی جگہ ووٹ ڈلوائے جائیں گے۔ بڑے افسر چناؤ حلقے کی بنیادپر سیل بند لفافوں پر مہرلگا کر اس حلقے میں ان ووٹوں کو پہنچانے کا انتظام کریں گے۔ پولیس والوں کا ووٹ ان کے ووٹر کارڈ اور ان کے چناؤ حلقے کے ڈپٹی کمشنر کے پاس پہنچنے پر8 دسمبر کو گنتی کے وقت ان ووٹوں کو شامل کرلیا جائے گا۔ اس بار پہلی بار نوٹا کا استعمال ہوگا۔ سپریم کورٹ نے امیدواروں کو مستردکرنے کا متبادل چننے والے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں دوبارہ پولنگ کرانے کی چناؤ کمیشن کوہدایت دینے سے متعلق عرضی خارج کردی ہے۔ چیف جسٹس پی سداشیوم کی سربراہی والی بنچ نے جگناتھ نامی شخص کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ قانون میں ترمیم کا اختیار آئین سازیہ کا ہے۔ اس بارے میں کوئی ہدایت دینے کا فی الحال کوئی مناسب وقت نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟