ایران اور امریکہ و ساتھیوں کے مابین تاریخی معاہدہ!

دنیا کے طاقتور ملکوں اور ایران کے درمیان متنازعہ نیو کلیائی پروگرام کو لیکر آخر کار معاہدہ ہوہی گیا۔ اس معاہدے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ اس سے دنیا کا ایک ٹکراؤکو دورکرنے والا یہ سمجھوتہ اتنے خفیہ طریقے سے ہوا کہ کسی کو اس کی کانوں کان بھنک نہ لگ سکی۔ جنیوا میں ہوئے اس سمجھوتے میں امریکہ اور ایران کے مذاکرات کاروں کے درمیان چلی چپ چاپ ملاقاتوں میں اہم کرداررہا۔اس کی خفگی کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس بات چیت کی جانکاری امریکہ نے اسرائیل سمیت اپنے قریبی ساتھیوں تک کو نہیں دی۔ ذرائع کی مانیں تو صدر براک اوبامہ نے ذاتی طور پر ایرانی مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کوآگے بڑھایا۔ امریکہ اور ایرانی مذاکرات کاروں کے درمیان عمان اور کچھ ملکوں میں کئی دور کی ملاقاتیں ہوئیں۔ اس سمجھوتے سے ایران کو 7 ارب ڈالر (قریب44 ہزار کروڑ روپے) کی مالی راحت ملے گی اور اس پر چھ مہینے تک کوئی پابندی نہیں لگے گی۔ اس تاریخی معاہدے کا اعلان ایتوار کو جنیوا میں اہم مذاکرات کار کھیترین ایریٹن اور ایران کے وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف نے کیا۔ ظریف کا کہنا ہے ہم ایک سمجھوتے پرپہنچ گئے ہیں اس کے ساتھ انہوں نے جوڑا کے ان کے دیش کا نیوکلیائی پروگرام پرامن مفادات کے لئے ہے اور وہ یورینیم افزودگی کا حق ترک نہیں کرے گا۔ اس پر اوبامہ نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ایران کو نیوکلیائی ہتھیار بنانے سے روکنے کی سمت میں یہ اہم اور پہلا قدم ہے۔ اس سمجھوتے کے خلاف سب سے بڑا رد عمل اسرائیل سے آیا ہے۔ اسرائیل نے ایران اور P-5+1 کے درمیان ہوئے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے تاریخی بھول قرار دیا ہے۔ یہ سب سے خراب سمجھوتہ ہے کیونکہ ایران جو چاہتا تھا اس نے حاصل کرلیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اس سمجھوتے کے کچھ گھنٹوں بعد جاری ایک بیان میں کہا یہ سمجھوتہ خراب ہے جو ایران کو وہ چیز فراہم کرتا ہے جو وہ چاہتا تھا۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا سمجھوتے کے بعد ایران کے لئے نیوکلیائی ہتھیار بنانا اور مشکل ہوجائے گا۔ ہمارے ماہرین اس پر نظر رکھیں گے۔ اب امریکہ اور اس کے ساتھی پوری طرح محفوظ ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ کا بھی کہنا تھا کہ دنیا میں امن بحالی کے لئے یہ سمجھوتہ اچھاثابت ہوگا۔ اس سے صاف ہوگا کہ ایران بھی تعاون کے لئے تیار ہے۔ بھارت نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا بھارت اس ہل سے خوش ہے۔ ایران اور چھ ملکوں کے درمیان بنی اتفاق رائے بھارت کیلئے خوش آئین ہیں۔ ایران کو نیوکلیائی تکنیک کے لئے اس کا پرامن مقاصد کے لئے استعمال کا حق حاصل ہے لیکن اسے نیوکلیائی ہتھیار کفیل ملک بنے رہنے کے اپنے بین الاقوامی وعدے کو نبھانا چاہئے۔ حالانکہ یہ سمجھوتہ چھ مہینے کے لئے ہے اس میں ایران کو اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کا موقعہ ملے گا۔ اگر ایران نے سمجھوتے کی تامیل طے شرطوں کے مطابق کی تو دنیا کی مکھیہ دھارا میں اس کی واپسی کے آثار قابل قبول ہوجائیں گے۔ سمجھوتے کا فائدہ تو ایران کوملنا ہی ہے جو تمام طرح کی پابندیوں کے چلتے اقتصادی بدحالی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔ سمجھوتہ پوری طرح کامیاب رہا تو یہ امریکہ کے لئے ایک بڑی سفارتی کامیابی ہوگی۔ ایران پر الزام ہے کہ وہ ایٹم بم بنانے کی تیاری کررہا ہے اس کے لئے وہ خفیہ طریقے سے یورینیم کی افزودگی اور اسکے ذخیرے کررہا ہے۔ اب سمجھوتے کے تحت وہ یورینیم افزودگی تو کر پائے گا لیکن اس کی حد پانچ فیصدی سے زیادہ نہ ہوگی۔ سمجھوتے میں یہ بھی شرط ہے کہ 20 فیصد سے زیادہ یورینیم کو ایران ضائع کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ اپنی نیوکلیائی تحقیقی مرکز کو بھی بند کرنے پر متفق ہوگیا ہے جسے لیکر دنیا بھر میں خدشات تھے۔ سب سے اہم پہلو شاید اس سمجھوتے کا یہ ہے کہ تین دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے امریکہ اور ایران کے درمیان جو بات چیت بالکل بند تھی وہ اس سمجھوتے سے پھر بحال ہوگئی ہے۔ امید کی جاسکتی ہے جہاں تک ایک طرف مشرقی وسطی میں امن قائم کی امید بڑھے گی وہیں آنے والے دنوں میں دنوں ملکوں کے درمیان سفارتی رشتے بھی قائم ہوسکتے ہیں۔ سمجھوتے کا اثر پیٹرولیم کی بڑھتی قیمتوں پر بھی فوری طور پر روک لگے گی ایسی امید کی جانی چاہئے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟