ایک سال گزر گیا، کہاں پہنچی پونٹی چڈھا قتل کیس کی تفتیش؟

ایک سال پہلے جنوبی دہلی کے چھتر پور علاقے میں ایک فارم ہاؤس میں ایک انتہائی سنسنی خیز خونی کھیل ہوا تھا۔ پراپرٹی جھگڑے کو لیکر دونوں طرف سے ہوئی تابڑ توڑ فائرننگ میں شراب کے سب سے بڑے کاروباری گوردیپ سنگھ چڈھا عرف پونٹی چڈھا(55 سال ) اور ان کے بھائی ہردیپ چڈھا کی موت ہوگئی تھی۔ پونٹی چڈھا قتل معاملے میں ایک برس گزرنے کے بعد بھی ابھی تک مقدمہ چلانے کے آثار نہیں ہیں۔ 22 میں سے21 ملزمان کے وکیلوں نے اپنا اپنا موقف رکھ دیا ہے۔ اب محض بنیادی ملزم سکھدیو سنگھ نامدھاری کی طرف سے موقف آنے سے دسمبر میں طے ہوجائے گا کہ سبھی ملزمان کے خلاف مقدمات کس کس دفعات میں چلائے جائیں گے۔ بنیادی ملزم اتراکھنڈ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے گئے سکھدیو سنگھ نامدھاری نے خودکو بے قصور بتایا۔ جمعہ کو ساکیت ایڈیشنل سیشن جج وی کے یادو کے سامنے ملزمان کے خلاف الزام طے کرنے کے مسئلے پر سماعت شروع کرتے ہوئے وکیل کے کے مینن نے کہا کہ نامدھاری کے ریوالور سے جو گولی چلی اس کا ملان چڈھا بندھوؤں کے جسم سے نکلی گولی سے نہیں ہوا۔ اسی طرح ان کے پی ایس او سچن تیاگی کے ذریعے چلائی گئی گولی بھی انہیں نہیں لگی۔ وہیں پولیس نے ہردیپ کے بندوقچی و پنجاب سے ملے پی ایس او کے ہتھیار ضبط نہیں کئے۔ دونوں کی گولی ہی سے چڈھا بندھوؤں کی موت ہوئی ہے جبکہ ان کے مؤکل پر قتل کا الزام جڑدیاگیا ہے۔ نامدھاری نے ہی معاملے کی ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ پولیس نے روزنامچے میں خالی جگہ چھوڑ کر بعد میں ان کے مؤکل کے خلاف دوسری شکایت لکھ دی۔ فائرننگ میں زخمی نریندر کا بیان بھی درج نہیں کرایا گیا۔ ایسا کوئی دستاویز نہیں ہے کہ پونٹی نے کب فارم ہاؤس پردیپ کودیا تھا۔17 نومبر 2012ء کی صبح ہوئے اس قتل کانڈ میں پولیس نے 9 مہینے پہلے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پولیس نے مقدمہ طے کرنے کے مسئلے پر جرح پوری کرلی ہے۔چارج شیٹ میں پونٹی کوبھی بھائی ہردیپ سنگھ چڈھا کے قتل و فارم ہاؤس میں قبضے کا سازشی ملزم بنایا ہے۔ پونٹی کی موت ہونے سے اس کے خلاف مقدمہ نہیں چلے گا۔ بحث کے دوران بچاؤ فریق نے عدالت کو بتایا کے بھائیوں کے بیچ پراپرٹی کے تنازعے کے چلتے بات چیت نہیں ہوتی تھی۔ بچاؤ وکیل نے بتایا کہ ممکنہ جھگڑا16 نومبر کی رات میں نہیں سلجھ پایا تھا اس لئے پراپرٹی کو کسی طریقے سے حاصل کرنے کی وجہ سے دونوں بھائیوں کے درمیان گولی چلی ہو ،جس میں دونوں بھائی مارے گئے۔ ہردیپ موقعہ واردات پر پہنچے تھے جب پونٹی کے لوگ گیٹ کھول رہے تھے تبھی ہردیپ نے ان پر اور پونٹی پر گولیاں چلانا شروع کردیں۔ وکیل کا کہنا ہے پونٹی کے بھائی ہردیپ کے فارم ہاؤس پر زبردستی قبضہ کرنے کے لئے بنیادی طور سے نامدھاری اور پونٹی نے سازش رچی تھی۔ اس کام میں نامدھاری کے گرگے ملوث ہیں۔ پونٹی کے کہنے پر ہی نامدھاری اپنے گورگوں کے ساتھ اتراکھنڈ سے آیا تھا۔ ان سبھی نے پونٹی سے بات کی اور چھترپور و بجواسن فارم ہاؤس پر قبضہ کرنے کی سازش رچی۔ سبھی ملزم خطرناک ہتھیاروں سے مسلح ہوکر فارم ہاؤس پہنچے تھے اس واردات کو انجام دیا نامدھاری و سچن تیاگی نے پہلے ہی سے طے کرلیا تھا کہ مخالفت کرنے والوں کو مار ڈالا جائے گا۔ اسی وجہ سے انہوں نے ہردیپ کومار ڈالا۔ نامدھاری نے ہردیپ پر تین گولیاں چلائیں جبکہ تیاگی نے آٹومیٹک کاربائن سے گولیاں چلائیں۔ پونٹی چڈھا خاندان اور ہریدپ چڈھا خاندان ایک ساتھ کھڑا ہے۔ اس کیس سے وابستہ دونوں خاندان بے حساب دولت کی خاطر دشمنی بھلا کر ایک ساتھ آگئے ہیں۔ پونٹی نے اپنے پیچھے قریب 25 ہزار کروڑ روپے کی وراثت چھوڑی ہے۔ دونوں بھائیوں کی پہلی برسی پر ایک ساتھ اکھٹے ہوئے اب ان کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی سنبھال رہے ہیں۔ گروپ کے ترجمان روی سوڑی کہتے ہیں حادثے کے شکار دونوں ہوئے اب وہ ساتھ ساتھ ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!