پاکستان میں چینلوں پر جرمانہ اور ہندوستانی فلموں پر پابندی!

پاکستان میں ہندوستانی فلموں و ٹی وی پروگراموں کی بڑھتی مقبولیت اب وہاں کی عدالتوں اور حکومت دونوں کوستانے لگی ہے۔ پہلے تو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے پاکستان کے 10 ٹی وی چینلوں پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ ٹھونگا پھر لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں ہندوستانی فلموں کی اسکریننگ پر روک لگادی۔ پہلے بات کرتے ہیں ہندوستانی ٹی وی چینلوں کی۔ پاکستان اتھارٹی نے پاکستان کے 10 چینلوں پر جرمانے اس لئے لگائے ہیں کہ انہوں نے مقررہ وقت سے زیادہ بھارت سے ٹیلی کاسٹ ہورہے سیریلوں کو دکھایاتھا۔ پیرکو ایک میڈیا رپورٹ سے یہ پتہ چلا کہ پاکستان کے وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک سرکولر بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی پاکستانی چینل طے وقت سے زیادہ ہندوستانی اور دیگرغیر ملکی تفریح پروگرام دکھا رہے ہیں۔ رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی اس سے فکر مند ہے۔ اس نے قصوروار 10 چینلوں پر جرمانہ لگاتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی غلطی دوبارہ نہ کریں۔ پاکستانی چینلوں کو10 فیصدی پروگرام دکھانے کی اجازت ہے۔ اس 10 فیصدی کا 60 فیصدی ہندوستانی اور دیگر کا ہونا چاہئے۔ باقی40 فیصدی انگریزی کا ہوتا ہے۔ اب بات کرتے ہیں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی۔ اس کے جسٹس خالد محمود نے متنازعہ ٹی وی ٹاک شو کے اینکر مبشر لقمان کی طرف سے داخل عرضی پر اس بارے میں انترم حکم جاری کیا ہے۔ غور طلب ہے لقمان سابق فلم پروڈیوسر ہیں اوراپنے بھارت مخالف نظریئے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ اپنے عرضی میں انہوں نے دعوی کیا تھا پاکستانی قواعد کے تحت پوری طرح بھارت میں فلمائی گئی اور کسی ہندوستانی کے ذریعے اسپانسر فلم کو نہیں دکھایا جاسکتا۔ لقمان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں ہندوستانی فلمیں دکھانے کے لئے اسپانسروں کی پہچان بدلنے کی خاطر فرضی دستاویزات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ دعوے کی حمایت میں انہوں نے کورٹ کا ایک حکم بھی نتھی کیا تھا۔ عدالت نے لقمان کی عرضی پر 25 نومبر تک کی تاریخ طے کی ہے۔ اس وقت تک سینسر بورڈ آف ریوینیو کو بھی جواب داخل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ پاکستان میں ان دنوں بھارت کے خلاف ایک مخالف مہم سی چل رہی ہے اور پاکستان میں بچے کچے ہندوؤں کے خلاف بھی یہ تحریک جاری ہے۔ ٹی وی فلموں کے علاوہ پاکستان میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑھتے مظالم پر آواز اٹھانے والوں کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں(ہندوؤں) پر ہو رہے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا انسانی حقوق رضاکار ذوالفقار شاہ اور ان کی بیوی غلام فاطمہ شاہ کو بھاری پڑ گیا ہے۔ دونوں کو اپنے دیش سے بدر ہونے پر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی نے ان پر انگنت ظلم ڈھائے ہیں اور ظلم کی انتہا تب ہوگئی جب ذوالفقار کو سلو پوائزن دیکر خاموشی سے مرنے کے لئے چھوڑدیا گیا۔ پاکستان سرکار نے جب انہیں ملک بدر کردیا تو وہ نیپال پہنچے۔ نیپال میں بھی آئی ایس آئی نے ان پر جان لیوا حملے کرائے ۔ بچتے بچتے یہ جوڑا اب دہلی پہنچا ہے۔ انہوں نے بھارت سرکار سے پناہ مانگی ہے جو زیر غور ہے۔ ایک طرف تو پاکستان بھارت سے دوستی کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف اتنا بھارت مخالف ہے۔ اس لئے کہتے ہیں پاک حکمراں دوغلے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں بہت فرق ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!