دگی سوائے: ڈوبتے سورج کو کوئی نہیں پوچھتا،چڑھتے سورج کو سبھی کرتے ہیں نمن!

ڈوبتے سورج کو کون پوچھتا ہے سبھی چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں۔ یہ سورج نکل رہا ہے اسے پوجو۔ گوالیار میلہ کمپلیکس میں راہل گاندھی کی ریلی میں پچھلی جمعرات کو اسٹیج سے جب کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے یہ کہا ایک بار تو اسٹیج پر بیٹھے سبھی لیڈراور ریلی کی جگہ پر موجود پارٹی ورکر حیران رہ گئے۔ صوبے کے سابق وزیر اعلی نے ڈوبتا سورج کس کے لئے کہا یہ سمجھ مشکل نہیں تھا۔ چڑھتے سورج کو لیکر انہوں نے باقاعدہ اسٹیج پر راہل گاندھی کے بغل میں بیٹھے جوتر ادتیہ سندھیا کی طرف اشارہ کیا۔ اس سے پہلے انہوں نے اپنے نام کے اعلان کے بعد بھی مائک پر بولنے سے منع کردیا۔ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ اسٹیج پر سبھی لیڈروں کو اکٹھا کر جو ایکتا دکھائی جارہی ہے اس میں کہیں نہ کہیں دراڑ پڑی ہوئی ہے۔ مدھیہ پردیش اسمبلی چناؤ میں کانگریس نے اپنے وزیر اعلی کے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا لیکن جوتر ادتیہ سندھیا کو راستی چناؤ کمیٹی کا چیئرمین بنا کر جس طرح چناوی ریلی میں پروجیکٹ کیا جارہا ہے اس سے ریاستی پارٹی کے ورکروں اور عام جنتا کو یہ پیغام مل چکا ہے کہ کانگریس چناؤ کے بعد اگر اقتدار میں آئی تو جوتر ادتیہ سندھیا وزیر اعلی ہوں گے۔ سندھیا کو لیکر راہل گاندھی نے تقریباً 8 مہینے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا۔ حالانکہ ریلی سے پہلے کچھ مقامی لیڈروں نے یہ بھی بتایا کے اسٹیج پر بھلے ہی ایکتا دکھائی جارہی ہو لیکن اندر خانے تلخی بنی ہوئی ہے۔ ایک سابق ممبر اسمبلی کے مطابق سندھیا کے نام پر کملناتھ ستیہ برت چترویدی ،دگوجے سنگھ و بھریا متفق ہوں گئے ہیں وہ ابھی ایک ساتھ ہیں لیکن دگوجے سنگھ اور اجے سنگھ سندھیا کو ابھی قبول نہیں کرپارہے ہیں۔ اجے سنگھ ،ارجن سنگھ کے بیٹے ہیں۔ کہا تو یہ جارہا ہے کہ جوتر ادتیہ سندھیا خود بھی صوبے کی سیاست میں اینٹری نہیں کرنا چاہتے وہ مرکز کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ بہرحال گوالیار کی چناؤ ریلی میں دگوجے سنگھ اپنی اس ناراضگی کو جتانے میں قباحت نہیں کرپائے۔ بار بار مائیک پر اعلان کرنے کے بعد جب آخر میں دگوجے بولنے آئے تو بولے میں جب مکھیہ منتری تھا تب بھی سونیا جی اور راہل جی کے سامنے نہیں بولتا تھا لیکن بال ہٹ کے سبب اٹھنا پڑا، ان کا اشارہ سندھیہ کی طرف تھا۔ مائک چھوڑتے وقت دگی راجہ اپنے دل کی بات کہنے سے نہیں چوکے اور کہا ڈوبتے سورج کو کوئی نہیں پوچھتا،چڑھتے سورج کو سبھی نمن کرتے ہیں۔ انہوں نے باقاعدہ سندھیا کی طرف ہاتھ اٹھا کر اشارہ کیا۔ کانگریس کے اندر بھلے ہی دراڑ ہو لیکن سندھیا کا نام آنے پر کانگریس کی چناوی جنگ میں فائدہ مل رہا ہے۔ ویسے مدھیہ پردیش و چھتیس گڑھ میں وزیر اعلی کا دعویدار اعلان نہ کرنے کی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنے کے لئے کانگریس لیڈر شپ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ان ریاستوں میں بھاجپا اور وزراء اعلی کو آگے کر چناؤ لڑ رہی ہے تاکہ سرکار کے خلاف ناراضگی کے نقصان کو وزراء اعلی کی مقبولیت سے کم کیا جاسکے۔ کانگریس کے ایک سینئرلیڈر نے قبول کیا کہ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں شیو راج سنگھ چوہان اور رمن سنگھ شخصی طور پر مقبول ہیں لیکن ان کی سرکار اور وزراء کے خلاف کافی ناراضگی ہے۔ تمام مہم کے باوجود کانگریس دونوں وزرائے اعلی کے خلاف ماحول بنانے میں کامیابی نہیں حاصل کرپارہی ہے۔ کانگریس کو اس کا یقینی نقصان ہورہا ہے۔ حکمت عملی ساز مانتے ہیں کہ پارٹی اگر وزیر اعلی کے دعویدار کو آگے کرے تو پارٹی نقصان کی بھرپائی کرسکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟