یوپی بہار میں چلی نریندر مودی کی ہوا

آج کل چناوی سروے کی باڑھ آگئی ہے لیکن ایک سروے ایسا آیا ہے کہ جو لوک سبھا 2014کے چناؤ کیلئے اہم ثابت ہو سکتا ہے یہ تو ہم جانتے ہیں۔کہ یوپی بہار کے نتائج ہی طے کرتے ہیں کہ دیش پر کون کون سی پارٹی راج کرے گی دہلی کی گدی کا راستہ یوپی بہار سے ہوکر جاتا ہے اکنومک ٹائمز نے ان دونوں ریاستوں کا ایک سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اتر پردیش اور بہار میں بی جے پی جنتاکی حمایت مل رہی ہے یوپی بہار سے ملاکر 120لوک سبھا کی سیٹیں ہیں یہ سپورٹ بڑھی تو اس سے کوئی بھی پارٹی سیاسی اکھاڑوں میں کلین سویپ کر جائے گی دیش بھر میں کون راج کرے گا یہ طے کرنے کی صلاحیت کرنے والے راجیوں میں اکنومک ٹائمز کی طرف سے کرائے ایک بڑے وسیع سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے اس میں 8500ووٹوں کی رائے شامل کی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کی پی ایم انویٹنگ نرنیدر مودی کی یوپی بہار میں مقبولیت پر عوام کے بیچ پارٹی کی مقبولیت بڑھی ہے پھر بھی 120لوک سبھا سیٹ والی ان دو ریاستوں میں پارٹی کو ایک تہائی سے تھوڑی زیادہ سیٹیں ملتی نظر آتی مل رہی ہیں اے سی نیلسن ریسرچ کی طرف سے 4سے 26ستمبر کے درمیان کرائے گئے اس سروے کے مطابق ان دونوں ریاستوں میں یوپی میں 27بہار میں 17سیٹیں مل سکتی ہیں یعنی دونوں ریاستوں میں 44سیٹیں مل سکتی ہیں یہ اعدادوشمار بی جے پی کیلئے اچھے تو ہیں لیکن کافی نہیں ہیں حالانکہ بی جے پی کیلئے راحت کی بات ہے کہ نریندر مودی کا ایک بڑا فیکٹر اچھا ثابت ہو رہا ہے جس سے جو بڑی تصویر سامنے آرہی ہے اس کے حساب سے مودی کو یوپی میں چنوتی دینے والے ملائم سنگھ اکھلیش یادو بہا رمیں نتیش کمار کے دبدبے میں کمی آسکتی ہے یوپی میں بی جے پی ؂27سیٹیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی بن سکتی ہے یہ اعدادو شمار پچھلے دو مرتبہ لوک سبھا کے چناؤ میں ملی سیٹوں کا تقریبا تین گنا ہے یوپی میں بی جے پی سبھی مخالف پارٹیوں کی بنیاد میں سیند لگاتی دکھائی پڑ رہی ہے یہاں اسے 28فیصدی ووٹ ملتے نظر آرہے ہیں 2009میں 17فیصدی ووٹ ملے تھے سروے کے مطابق سماج وادی پارٹی کا ووٹ شیئر 5فیصد گراوٹ کے ساتھ 18فیصدی تک آسکتا ہے ایسے میں لوک سبھا سیٹوں کی تعداد 16تک سمٹ سکتی ہے یہاں بسپا اور کانگریس کو بھی نقصان ہوتا نظر آ؂رہا ہے مودی کے حق میں اپر کاسٹ کا یگجا ہونا بسپا کی حمایت بنیا دکو گھٹا سکتا ہے حالانکہ کور دلت ووٹ پکا ہونے سے اس کی سیٹیں پچھلی بار کی طرح 20یا اس کے آس پاس رہی سکتی ہیں مودی زیادہ تر ووٹروں میں مقبول ہورہے ہیں جس سے دیگر پارٹیوں کے امکانات مدھم ہورہے ہیں یہ ایک سروے ہے اور ابھی لوک سبھا چناؤ میں ابھی وقت ہے لیکن طے ہے کہ یوپی بہار میں بی جے پی کی پوزیشن پچھلے لوک سبھا چناؤ کےء مقابلے کہیں بہتر نظر آرہی ہے ابھی تو مودی کی کئی ریلیاں ہوں گی ابھی کلائمیکس آنا باقی ہے ۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟