ڈی جی ونجارا کا لیٹربم: الزام ۔درد یا دھمکی؟
گجرات کے وزیر اعلی اور بھاجپا کے امکانی وزیر اعظم عہدے کے امیدوار نریندر مودی گھر اور باہر دونوں جگہ گھر گئے ہیں۔ فرضی مڈبھیڑوں کے معاملے میں 6 سال سے بند گجرات کے اعلی پولیس افسر ڈی جی ونجارا نے منگل کو پولیس سروس سے استعفیٰ دیتے ہوئے مودی سرکار پر سنگین الزام لگائے۔وہیں دہلی میں کانگریس لیڈر اجے ماکن نے تلسی پرجا پتی فرضی مڈبھیڑ میں ہوئے ایک اسٹنگ آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کا استعفیٰ مانگا ہے۔ پہلے بار ونجارا کے لیڈر بم کی کرتے ہیں۔ ڈی جی ونجارا نے 10 صفحات پر مشتمل ایک خط ریاست کے اپر چیف سکریٹری کو لکھا ہے۔انہوں نے کہا میں مودی کوبھگوان کی طرح مانتا ہوں لیکن انہوں نے میرے ساتھ دھوکہ کیا۔ ونجارا نے نریندر مودی سرکار پر پاکستان نواز دہشت گردی سے لڑنے والے پولیس افسروں کا بچاؤ کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا۔1987 بیج کے آئی پی ایس افسر ونجارا کبھی مودی کے بہت قریبی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے اپنے استعفے نامے میں کہا کے مبینہ مڈبھیڑوں میں شامل پولیس افسران نے سرکار ی پالیسی پر عمل کیا ہے۔ ایسے میں ان کے بچاؤ کیلئے نہ تو مودی نے کچھ کیا اور نہ ہی امت شاہ نے۔ امت شاہ سابق وزیر داخلہ تھے اور جیل میں بند دیگر 32 پولیس افسروں کے ساتھ انہوں نے دھوکہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ وہ مودی کو دیوتا کی طرح پوجتے تھے لیکن وہ امت شاہ کی وجہ سے ان کے بچاؤ کرنے کے لئے کھڑے نہیں ہوسکے۔ غور طلب ہے کہ امت شاہ ونجارا کے ساتھ سہراب الدین شیخ اور تلسی پرجاپتی مڈبھیڑ کانڈ ملزم ہے۔ ونجارا نے پولیس افسروں پر کارروائی کیلئے نریندر مودی کو ذمہ دار مانا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے میں صاف طور پر بتانا چاہتا ہوں کے 2002 سے2007 کے درمیان پولیس افسروں اور کرائم برانچ اے ٹی ایس اور بارڈر رینج کے لوگوں نے گودھرا کانڈ کے بعد پیدا دہشت گردی کے خلاف ریاست کی سرگرم پالیسی پر عمل کیا۔ اب تک میں چپ رہا کیونکہ میرا بھروسہ مودی پر تھا میں انہیں بھگوان مانتا تھا۔ بڑے دکھ کے ساتھ کہہ رہا ہوں کے میرا یہ بھگوان ضرورت کے وقت میرے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ امت شاہ ان کی آنکھ اور کان بنے ہوئے ہیں۔ امت شاہ12 سال سے گمراہ کرتے ہوئے بکریوں کو کتا اور کتوں کو بکری بنا رہے ہیں۔ ونجارا کے دکھ کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ پچھلے چھ برسوں سے وہ اور32 پولیس افسر جیل میں سڑ رہے ہیں۔ نریندر مودی ،امت شاہ کا ان کی طرف توجہ نہ دینانہایت ہی افسوسناک ہے۔ وہ نیتا ہی کیا جوا پنے وفاداروں کی حفاظت اور ان کے دکھ سکھ کو نظر انداز کردے۔ آخر مودی امت شاہ کو ونجارا اور دیگر پولیس افسران کا مقدمہ لڑنے کے لئے اچھے وکیلوں کا انتظام کرنا چاہئے تھا۔ ونجارا نے صحیح کہا کہ وزیراعلی نریندر مودی دیش کا قرض چکانے کی بات کرتے ہیں، اچھی بات ہے یہ ہر ایک ہندوستانی کا فرض ہے لیکن دہلی کوچ کی جلدی میں جیل میں بند افسروں کے تئیں فرض کو نہ بھولیں جن کی وجہ سے ان کے نام کے آگے بہادر جڑا ہے۔ ہمیں بھول کر وہ صرف امت شاہ کی فکر میں لگے ہیں۔ ونجارا نے خط کی ایک کاپی سی بی آئی ڈائریکٹر کو بھی بھیجی ہے۔ سی بی آئی خط کو بطور ثبوت کورٹ میں پیش کرسکتی ہے ساتھ ہی امت شاہ کی ضمانت منسوخ کرنے کی اپیل بھی کرسکتی ہے۔سی بی آئی کو اندیشہ ہے کہ اگر ونجارا عشرت جہاں سمیت دیگر معاملوں میں صحیح جانکاریاں دے تو چل رہے سبھی مقدمے مضبوط ہوجائیں گے۔ ونجارا کے منہ کھولتے ہی نیتا سمیت کئی اور پولیس افسر زد میں آسکتے ہیں۔ عشرت کیس میں جانچ کررہے ایک سینئر افسر نے بتایا کے اب تک ان کے پاس جو اطلاعات آئی ہیں ان کے مطابق ونجارا جیل کی سلاخوں سے پریشان ہیں اور سرکار ان کے بچاؤ میں کچھ نہیں کرپارہی ہے۔ ونجارا کو اب احساس ہونے لگا ہے کہ سرکار ہمیں بچانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ یہ سی بی آئی سے خود کی کھال بچانے کے لئے مجھے اور میرے پولیس افسروں کو جیل میں بند رکھنا چاہتی ہے۔ ونجارا نے تبھی تو لکھا ہے کہ دنیا جان گئی ہے کہ گجرات میں کئی مڈبھیڑ کے معاملے کو زندہ رکھنے میں پچھلے12 سال سے ریاستی سرکار خوب سیاسی فائدہ اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے خط میں کہا کہ یہ سبھی مڈ بھیڑ پوری طرح سابق وزیر داخلہ کے اشارے پر کی گئی تھیں۔ سی بی آئی بھی اپنی جانچ میں اس بات کو کہہ چکی ہے۔ عشرت جہاں کیس میں امت شاہ کا رول مشتبہ ہے۔ کانگریس نے ڈی جی ونجارا کے خط پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ پورے معاملے سے ان کے موقف کی تصدیق ہوتی ہے۔ دوہرے دباؤ میں مودی کو سی ڈی معاملے سے بڑھتے دباؤ سے بھی نمٹنا پڑ رہا ہے۔ تلسی پرجا پتی مڈ بھیڑ معاملے میں نئی سی ڈی سامنے آئی ہے جس میں دکھایاگیا ہے بھاجپا نیتاؤں نے امت شاہ کو بچانے کے لئے تلسی کی ماں سے کورے وکالت نامے پر دستخط کروائے ہیں۔ اس سی ڈی کے سامنے آنے کے بعد کانگریس نے منگلوار کو نریندر مودی سے استعفے کی مانگ کر ڈالی ہے۔حالانکہ گجرات سرکار نے ونجارا کے الزامات کو مسترد کردیا ہے لیکن اتنا آسانی سے یہ ٹلنے والا نہیں۔ یہ خط اور سی ڈی ایسے وقت آئی ہے جب نریندر مودی کو بھاجپا کے امکانی پی ایم امیدوار کے طور پر پیش کرنے کی تیاری پوری ہوچکی ہے۔ دیکھیں بھاجپا اور نریندر مودی اس سے کیسے نمٹتے ہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں