شیلا دیکشت اور دہلی کانگریس سکتے میں!

دہلی اسمبلی چناؤ اس سال کے آخر میں ہونے ہیں۔ محترمہ شیلا دیکشت چوتھی بار چناؤ جیت کر پھروزیر اعلی بننے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں لیکن کانگریس کے لئے یہ کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے کہ اس کے دو بڑے لیڈر شیلا دیکشت اور جگدیش ٹائٹلر الزامات میں گھر گئے ہیں۔ وزیر اعلی شیلادیکشت تو دہلی میں کانگریس کا چہرہ مانی جاتی ہیں اور پارٹی انہی پر داؤ لگا رہی ہے۔عدالت نے ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ سال2008ء کے اسمبلی چناؤ سے پہلے اشتہارات میں سرکاری پیسے کے مبینہ الزام کو لیکر سابق بھاجپا دہلی پردھان ویجیندر گپتا کی شکایت پر اسپیشل جج نروتم کوشل نے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سلسلے میں بی جے پی لیڈر ویجندر گپتا اور آر ٹی آئی رضاکار وویک گرگ نے دہلی کی وزیر اعلی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ گپتا کی جانب سے ان کے وکیل اجے دگپال نے الزام لگایا کے شیلا دیکشت نے 2008ء کے اسمبلی چناؤ سے پہلے اشتہاری مہم پر سرکاری فنڈ سے 22کروڑ56 لاکھ روپے خرچ کئے ۔ عدالت سے مانگ کی کے وہ پولیس کو ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 409 کے تحت سرکاری ملازم کے ذریعے امانت میں خیانت ،سرکاری فنڈ کا بیجا استعمال اور کرپشن روک تھام ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دے۔ دونوں نے اپنی شکایت میں لوک آیکت موہن سرین کے اس فیصلے کو بنیاد بنایا جس میں انہوں نے شیلا کو سرکاری خزانے کا بیجا استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس سے پہلے پولیس نے عدالت کے حکم پر معاملے کی دو اسٹیٹس رپورٹ داخل کی تھیں۔ اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس میں شیلا کے خلاف کوئی مجرمانہ معاملہ نہیں بنتا۔ جب کوئی جرم بنتا ہی نہیں تو جانچ ایجنسی کے معاملے میں جانچ کی بھی کوئی بنیاد نہیں بنتی۔ وہیں دہلی سرکار کی طرف سے ڈائریکٹر آف پروزیکیوشن بی ۔ایس ۔جون نے کہا تھا کہ لوک آیکت نے فنڈ کے استعمال کو لیکر وزیر اعلی کی نیت پر کوئی سوال نہیں کھڑا کیا تھا اور جب لوک آیکت نے اس سلسلے میں صدر کو اپنی سفارشیں بھیجی تھیں تووہیں پر آخری فیصلہ ہوگا۔ 
بہرحال محترم جج موصوف نے ان دلیلوں کو درکنار کرتے ہوئے آئی پی اسٹیٹ پولیس کو شیلا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلی شیلا دیکشت کے حمایتی قانونی مشیر کو لیکر آگے کا راستہ بنانے کی تیاری میں ہیں۔ ادھر بی جے پی شیلا اور کانگریس پر چوطرفہ حملہ کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہے۔ صدر لیفٹنٹ گورنر کے یہاں جانے کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی معاملہ اٹھ سکتا ہے۔ وہیں معاملے میں کورٹ کا متنازعہ فیصلہ آنے کے بعد دہلی پولیس اپنا قدم طے کرے گی۔ تقریباً تین سال تک سڑکوں پر لوک آیکت کے یہاں اور کورٹ میں بھی سی ایم کے خلاف کئی مورچے پر لڑ رہے ویجندر گپتا کے حق میں آئے اس فیصلے سے بی جے پی جوش میں ہے اور مفصل فیصلہ آنے پر آگے کی حکمت عملی بنائے گی۔ قانونی سطح پر اسے دیکھا جائے تو کانگریس کو جلد اپنی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔ چناؤ سر پر ہے ایسے میں یہ کانگریس کے لئے ایک بڑا جھٹکا ضرور ہے۔ کامن ویلتھ کھیلوں میں سی اے جی نے شیلاد یکشت کے رول پر سوال اٹھائے تھے۔ آئینی عہدے پر بیٹھے شخص کے لئے اپنی مقبول کے ساتھ ساکھ بچا کر رکھنا بھی ایک چیلنج ہے اس پر تو دھکا لگا ہی ہے اسی طرح ٹائٹلر کو سی بی آئی کے ذریعے جعلسازی میں چارج شیٹ کرنا بھی کانگریس کے لئے ایک بڑا درد سر ہے۔ سب سے پہلے کانگریس کی چناؤ مہم پر اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔ ظاہر ہے بی جے پی اس موقعہ کا سیاسی فائدہ اٹھانے سے چوکے گی نہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟