لشکر بم مشین ٹنڈا کے بعد یاسین بھٹکل کی گرفتاری دوسری بڑی کامیابی!

ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو عبدالکریم ٹنڈا کی گرفتاری کے 15 دن کے اندر ہی ایک دوسری بڑیکامیابی ملی۔ جب ممنوعہ دہشت گردتنظیم انڈین مجاہدین کے معاون اور بم دھماکوں کے قریب40 معاملوں میں مطلوب یاسین بھٹکل اور آئی ایم کے ایک دیگر سرغنہ اسعد اللہ اختر عرف ہڈی کو بہار کے پاس رکسول میں گرفتار کرلیا۔ بہار پولیس کے اپر ڈائریکٹر جنرل روندر کمار نے بتایا کے نیپال ،بنگلہ دیش اور پاکستان سمیت کئی ملکوں میں پچھلے پانچ برسوں سے فرار چل رہا یاسین خفیہ ایجنسیوں اور بہار پولیس کی ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا۔ دونوں دہشت گردوں کو جمعرات کی شام موتی ہاری کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پڑھے لکھے آتنک وادیوں کی نئی پیڑھی کا سب سے خطرناک مانا جانے والا چہرہ یاسین بھٹکل عمر30 سال ، کا گرفتار ہونا بہت بڑی بات ہے۔ حالانکہ بھارت کے لئے ٹنڈا کی گرفتاری بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے کافی قیمتی اطلاعات ملی ہیں لیکن ٹنڈا اب ایک طرح سے بیماری اور دیگر اسباب سے پھکا کارتوس ہے لیکن بھٹکل تو زندہ اور انتہائی خطرناک کارتوس ہے۔ بھٹکل 13 ستمبر 2008ء میں دہلی کے قرولباغ، کناٹ پلیس، 12 کھمبا روڈ، انڈیا گیٹ پر بم دھماکوں میں شامل تھا۔ 19 ستمبر2008ء کو جامع مسجد کے سامنے تائیوان سے آئے سیاحوں پر فائرننگ کرائی۔ کار میں پریشر کوکر سے دھماکہ کروایا، 7 ستمبر2011ء کو دہلی ہائی کورٹ کے باہر بم دھماکے میں اس کا ہاتھ تھا۔ 3 نومبر 2011ء مغربی دہلی کے میر وہار میں بھی یاسین بھٹکل کی ہتھیار فیکٹری پکڑی گئی۔ الزاموں کی بہت لمبی فہرست ہے۔ بھٹکل کا پکڑا جانا کوئی اتفاق نہیں۔ بھارت کی مضبوط ہوتی خفیہ اور اندرونی سکیورٹی ڈھانچے کی بہتر کام کی بانگی ہے۔ویسے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ٹنڈا کے انکشاف پر ہی سکیورٹی ایجنسیوں نے دہلی ،ممبئی، پنے، بنگلورو سمیت دیگر ریاستوں میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں میں شامل رہے انتہائی مطلوب دہشت گرد یاسین بھٹکل کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ٹنڈا نے یہ اہم جانکاری دی تھی کے آئی ایس آئی سے جڑے ایک درجن سے زیادہ خطرناک آتنکی بھارت۔ نیپال سرحد سے گھس پیٹھ کر بھارت میں کوئی بڑی دہشت گردانہ کارروائی کو انجام دینے کے فراق میں ہیں اور اس کارروائی کا ذمہ یاسین بھٹکل کو دیا گیا۔ پولیس کے ذرائع کی مانیں تو بنیادی طور پر نارتھ کرناٹک کے اوڈپی ضلع کے بھٹکل قصبے کا رہنے والا یاسین بھٹکل عرف محمد احمد زرار عرف فاروق پچھلے پانچ سال سے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے لئے درد سر بنا ہوا تھا۔ بھٹکل کی گرفتاری انڈین مجاہدین کے لئے ایک برا جھٹکا ضرور ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کے اب بھی اس کے کئی خطرناک لیڈر گرفت سے باہر ہیں جن میں سے کوئی بھٹکل کی جگہ لے سکتا ہے۔ ان میں سے کئی پاکستان میں لشکر طیبہ کے ذریعے تربیت یافتہ ہیں۔ لشکر کی کئی معنوں میں انڈین مجاہدین کو بنانے والی تنظیم ہے۔ لشکر طیبہ ہی انڈین مجاہدین کی سرگرمیوں کو دیکھتی ہے۔ لشکر کے لئے انڈین مجاہدین کا استعمال اس لئے فائدہ مند ہے کیونکہ ان میں سبھی ہندوستانی نوجوان ہیں جومقامی ساتھیوں کا استعمال کرکے دہشت گردانہ حملے کا مقصد پورا کرلیتے ہیں اور وہیں سیدھی مداخلت لشکر کی بھی دکھائی نہیں دیتی۔ لشکر طیبہ کے بم ماہر کی 16 اگست کو گرفتاری کے بعد یہ دوسری بڑی بلکہ کئی معنوں میں زیادہ اہم کامیابی ہوسکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!