بھارتیہ کرکٹ پر مافیا کنٹرول بورڈ!

ہمارے دیش میں کرکٹ کو لیکر عجیب وغریب صورتحال بنی ہوئی ہے۔ ایک طرف ٹیم انڈین انٹرنیشنل کرکٹ میں جھنڈے گاڑھ رہی ہے تو وہیں کرکٹ مافیا کی چھتر چھایا میں کرکٹ میچ فکسنگ کی خبریں زوروں پر ہیں۔ زمبابوے میں وراٹھ کوہلی کی ٹیم نے پہلی بار غیرملکی سرزمین پر 5-0 سے سیریز جیت لی ہے۔ٹھیک اسی وقت جب یہ میچ چل رہے تھے دہلی پولیس 6 ہزار صفحوں کی لمبی چوڑی چارج شیٹ داخل کررہی تھی۔ اس میچ فکسنگ معاملے میں دہلی پولیس نے39 ملزم بنائے ہیں جن میں داؤد ابراہیم جیسے خطرناک ڈان کے درمیان سری سنت سمیت تین ایسے کرکٹر شامل ہیں جو راجستھان رائلز کی طرف سے آئی پی ایل کھیلتے ہیں۔ دہلی پولیس نے کہا کہ یہ وہی مافیا ہے جو عرصے سے بھارت کی بربادی کے لئے سازشوں کو رچتا آرہا ہے۔ اب دیکھئے ایسے خطرناک مافیا سنڈی کیٹ کی کٹھ پتلی بن کر کرکٹ اور دیش کا ستیاناس کرنے والے تین کرکٹر جس راجستھان رائلز ٹیم سے جڑے ہوئے ہیں اس ٹیم کو پاک صاف بتانے کی لئے کیسی بازی گری کی گئی ہے۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ کی ذمہ داری یا پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کی طرح چلانے والے بی سی سی آئی کے چیئرمین این سری نواسن ،چنئی سپرکنگ بھی الزامات کے گھیرے میں تھی۔ خود این سری نواسن کے داماد میپئن اس ٹیم کے سروے سروا ہوا کرتے تھے جن پر سٹے بازی کے الزامات تھے انہیں کلین چٹ دینے کے لئے آناً فاناً میں اپنی من چاہی کمیٹی بنا دی گئی جس نے محض چند گھنٹوں کے اندر ہی دنوں ٹیموں کو پاک صاف ہونے کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ 24 گھنٹے کے اندر ممبئی ہائی کورٹ نے نہ صرف اس سرٹیفکیٹ کو غلط بتا دیا بلکہ کمیٹی کی تشکیل ہی ناجائز اور غیر آئینی قرار دے دی۔ عدالت خود حیران تھی کہ بی سی سی آئی نے اپنے ہی قواعدوں کی تلانجلی کیسے دی اور کیسے کمیٹی بنا دی۔ خاص کر تب دہلی اور ممبئی پولیس کی تحقیقات جاری تھی لیکن اس کے برعکس فیصلے سے بھی سری نواسن کو کوئی فرق نہیں پڑا اور انہیں عہدے پر پھرسے فائض ہونے کی خاطرسارے قواعد اور روایت کو طاق کر رکھ کر ورکنگ کمیٹی کی خصوصی میٹنگ بلا لی اور اس کا ایک ایجنڈا تھا این سری نواسن کو چیئرمین کے عہدے پر دوبارہ سے بٹھانا۔ ورکنگ کمیٹی میں جم کر مخالفت ہوئی اور کچھ ممبروں نے استعفیٰ دینے تک کی بات کہہ دی۔ ان کی دلیل تھی کہ جس طرح دوممبران کے پینل نے جانچ میں این سری نواسن کو الزام سے بری کردیا اس سے جانچ کا پورا عمل شبے کے دائرے میں آجاتا ہے۔ اسی طرح گوروناتھ میپئن کو جس طرح کلین چٹ دی گئی اس سے بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ جب ہائی کورٹ نے کمی کو ہی ناجائز اور غیر آئینی قرار دیا تو ایسے میں سری نواسن کا چیئرمین بننا اور اس حیثیت سے میٹنگ بلانا بغاوت کے حالات پیدا کرنے جیسا ہے۔ ویسے یہ معاملہ این سری نواسن ، جگموہن ڈالمیہ کے درمیان کھینچ تان کا بھی لگتا ہے۔ انہی سب کو دیکھتے ہوئے ڈالمیہ کو انترم چیئرمین کی شکل میں کام کرتے رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ بھارتیہ کرکٹ کے مستقبل کے لئے ایک اچھے صاف ستھرے بورڈ کا ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا اس کرکٹ مافیا سے جان چھڑانا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟