تین لڑکیوں کو 10برس تک یرغمال بنا نے والے آبروریزکو ایک ہزار برس کی قید

امریکہ کی ریاست اوہیو میں تین لڑکیوں کو10 برس تک یرغمال بنا کر جنسی استحصال کرنے والے ایک آدمی ایریل کاسترو کو عمر قید اور ایک ہزار سال کی مزید قید کی سزا دی گئی ہے۔ اسے پیرول پر چھوڑنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ کلو لینڈ کے ایریل کاسترو نے تین لڑکیوں مشیل نائٹ32 سال، اومانڈا بیری27، اور جینا ڈی جی ایس23 سال کو 10 سال تک اپنے گھر میں زنجیروں میں باندھ کر قید رکھا ہوا تھا۔ اس جہنمی اذیت کو سہنے کو مجبور تینوں لڑکیوں کے ساتھ کاسترو نے کئی بار بدفعلی کی تھی۔ اس پر الزام ہے کہ ایک یرغمال لڑکی کا زبردستی اسقاط حمل بھی کرایا۔اومانڈا نے یرغمال رہنے کے دوران ہی ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ اومانڈا ہی اس کے چنگل سے بچ کر بھاگی تھی اور آس پاس کے لوگوں کی توجہ اس گھناؤنے جرائم کی طرف مبذول کرائی گئی تھی۔ ایریل پر لڑکیوں کر یرغمال بنا کر رکھنے اور بدفعلی کرنے کے علاوہ 100 دیگر الزامات بھی لگائے گئے تھے۔ سماعت کے دوران اس نے کبھی بھی اپنا گناہ قبول نہیں کیا اور خود کو ذہنی طور سے کمزور ثابت کرنے کی کوشش میں لگا رہا۔ معاملے کی سماعت کررہے جج مائیکل روسو نے اسے یہ سزا سنائی۔ جج نے کہا کہ دوسروں کو غلام بناکررکھنے والوں کے لئے اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران ایریل نے یہ دلیل دی کے اس نے کسی کو یرغمال نہیں بنایا اور سیکس کرنے میں لڑکیوں کی رضامندی تھی ، ان کی مرضی کے بغیر اس نے کسی سے تعلق نہیں بنایا۔ 53 سالہ ایریل نے اپنے بچاؤ میں کہا میں کوئی شیطان نہیں ہوں، میں ایک عام آدمی ہوں۔ بس میرا دماغ تھوڑا کمزور ہے۔ میں بہک جاتاہوں۔ میں خود سے ہی یہ سوال پوچھ رہا ہوں کہ میں نے ایسا کیوں کیا۔ ایریل نے 2002ء سے2004 ء کے دوران ان لڑکیوں کو یرغمال بنایا۔ پہلی شکار بنی لڑکی کو ایک پلا دینے اور دوسری کو اپنی بیٹی سے ملوانے کے بہانے گھر لے گیا تھا۔ ایریل کی قید میں مشیل نائٹ نے اپنی ساری زندگی کے بارے میں عدالت کو بتایا کہ کس طرح ایریل ہر ایتوار کو چرچ جاتا اور وہاں سے لوٹ کر انہیں ٹارچر کرتا تھا۔ ایریل کے خلاف گواہی دینے صرف مشیل ہی عدالت پہنچی تھی۔ ایریل کی سزا پر رائے زنی کرتے ہوئے اس نے ایریل سے کہا میں نے اپنے 11 سال جہنم میں بتائے ہیں۔ اب تمہاری باری ہے۔ تمام زندگی جہنم میں گزارنے کی۔ تمہیں مرتے دم تک جہنم کی سزا بھگتنی ہوگی۔ میں ان 11 برسوں میں کیا ہوا اس سے متاثر نہیں ہوئی اور زندہ رہوں گی ، تم اب ہر دن تھوڑا تھوڑا مرو گے۔ عدالت میں سماعت کے دوران ایریل کے گھر کا ماڈل رکھاتھا جسے دیکھ کرمشیل نے بتایا کس طرح انہیں کھڑکی دروازوں میں تالا لگا کر زنجیروں میں باندھ کر رکھا جاتا تھا۔ مانڈہ کے ساتھ پہلی بار اس گھر میں داخل ہوئی مہلا پولیس باربرا جانسن نے بتایا جب وہ اندر گئی تو انہوں نے اپنے چہرے پرٹارچ جلا کر دونوں عورتوں کو دکھایا کے وہ پولیس والی ہیں اور انہیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ معاملے کی جانچ کرنے والی اسپیشل ایجنٹ نے عدالت کو بتایا کہ ایریل کئی بار بدفعلی کرنے کے بعد متاثرہ عورتوں کو پیسے بھی دیتا تھا اور جب وہ مال سے کچھ سامان مانگا چاہتی تو وہ ان سے وہ پیسے واپس لے لیتا تھا۔ اس نے مانڈا کی بچی کے جنم کے فوراً بعد ڈلیوری کرنے والی عورتوں کو بھی نہیں چھوڑا اور ان سے بھی ریپ کیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟