بھاجپا کے دگوجے شتروگھن سنہا!

سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہمارے شاٹ گن یعنی شترو بھائی کو کیا ہوگیا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے شتروگھن سنہا عجیب و غریب بیان دے رہے ہیں۔ مسلسل بیان بازی کررہے شتروگھن سنہا کو ڈسپلن میں رہنے کی نصیحت دیتے ہوئے بھاجپا نے ان کا موازنہ کانگریس کے بڑبولے جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ سے کیا ہے۔پارٹی کی قومی نائب صدر اوما بھارتی نے کہا کہ ان دونوں لیڈروں کی سب سے بڑی سزا یہ ہی ہے کہان کے بیانوں کو کوئی بھاؤ نہ دیاجائے۔ اوما نے کہا جس طرح سے کانگریس پارٹی کئی بار دگوجے کے بیانوں سے اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے نجی بیان بتاتی ہے اسی طرح بھاجپا بھی شتروگھن سنہا کے بیانوں کو اپنا نہیں مانتی۔ انہوں نے کہا سنہا کے ذریعے کسی کی تعریف یا تنقید کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی۔ پچھلے کچھ دنوں سے شتروکے بیانوں میں دو باتیں ایک جیسی رہیں۔ پہلی بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور دوسرا ہے بھاجپا کے پی ایم انویٹنگ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی۔ شترو بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی پارٹی کے پی ایم عہدے کے امیدوار کی شکل میں سب سے اچھے متبادل ہوں گے۔ پارٹی کے ذریعے نریندر مودی کو دیش کا سب سے مقبول لیڈر بتانے سے متعلق بیان کی درپردہ کھنچائی کرتے ہوئے شترو نے کہا کہ اگر مقبولیت کا یہ ہی پیمانہ ہوتا تو دیش کا راشٹرپتی امیتابھ بچن کو ہونا چاہئے۔ یہ عجب سی بات ہے کہ جس پارٹی کو شتروگھن سنہا نے برسوں تک سینچا ،سنوارا آج اسی کے مفادات کی وہ پرواہ نہیں کررہے۔ نریندرمودی کی مخالفت ہم سمجھ سکتے ہیں ۔بھاجپا میں بہت سے لیڈر ہیں جو نریندر مودی کو امکانی پی ایم پروجیکٹ کرنے کے خلاف ہیں لیکن ایسا کوئی کام نہیں کرتے جس سے پارٹی کے مفادات پر آنچ آئے۔ لیکن شترو نے وہ بھی حد پارکردی ہے۔
پچھلے دنوں انہوں نے ایسا بیان دیا جس کا پارٹی میں ردعمل ہونا فطری ہے۔ پٹنہ صاحب سے بھاجپا کے ایم پی شتروگھن سنہا نے جے پرکاش نارائن ہوائی اڈے پر اخبار نویسوں سے کہا کہ نتیش کمار وزیراعظم بننے کے قابل ہیں۔ وہ آج دیش کے کچھ اچھے اور کامیاب وزراء اعلی میں شامل ہیں۔ اس لئے پارٹی کی جانب سے انہیں جانے یا چناؤ میں ٹھیک ٹھاک ووٹ حاصل کرنے پر ہی کوئی پردھان منتری بنتا ہے۔ سنہا نے کہا وہ نتیش کمار کے ساتھ اچھے اور ذاتی رشتوں کی بنیاد پر این ڈی اے اور جے ڈی یو کے درمیان پل بنانے کی کوشش کریں گے۔ شترو کے اس بیان کولیکر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ پارٹی ہائی کمان اور نریندر مودی پر سیدھا حملہ ہے۔ پچھلے ہفتے شترو اور نتیش کی ملاقات اورنتیش کے ذریعے شتروگھن سنہا کا گنگان بھی خوب سرخیوں میں چھایا رہا۔ اس جگل بندی کے نفع نقصان کے بارے میں پتہ لگایا جائے۔ اس درمیان سنہا کا نتیش میں امکانی وزیر اعظم کا عکس دیکھنا کچھ کو پارٹی لائن سے الگ نظر آرہا ہے اس لئے اس پر صفائی مانگنے یا ان کے خلاف کارروائی کرنے تک کی باتیں ہورہی ہیں۔ اس کے پیچھے بہار کی مقامی سیاست بھی ایک سبب ہوسکتی ہے۔ بہار کے بھاجپانیتا سشیل مودی اور شتروگھن سنہا اندرونی طور پر الگ الگ ہیں اور الگ محاذ پر کھڑے ہوئے ہیں ویسے بھی شتروکو تنازعوں میں رہنے کی عادت ہوگئی ہے چاہے پٹنہ سے لوک سبھا کے ٹکٹ کا معاملہ ہویا پھرنریندر مودی کو پی ایم پروجیکٹ کرنے کا ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟