مرکزی سرکار کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ، طوطے کو پنجرے میں رہنے دو

مرکزی سرکار نے سی بی آئی کو زیادہ مختاری دینے پر سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ طوطے کو پنجرے میں ہیں رہنے دو اور طوطے کی نگرانی ضروری ہے۔ عدالت میں دائر حلف نامے میں مرکزی سرکار نے جانچ ایجنسی کوزیادہ مختاری دینے کی مخالفت کرتے ہوئے جو دلیل دی ہے وہ عجیب و غریب ہے۔ مرکزی سرکار نے کہا ہے کہ بغیرجوابدہی کے سی بی آئی ڈائریکٹر کی میعاد بے لگام ہوسکتی ہے۔سی بی آئی کے افسروں کے خلاف موٹی رقموں کی وصولی اور جانچ میں دھاندلی کی سنگین شکاتیں ملتی رہتی ہیں اس لئے سی بی آئی کی جوابدہی ضروری ہے۔ مرکزی سرکار نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی کم از کم میعاد 3 سال کرنے کی سی بی آئی کی تجویز کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا بغیر کسی کنٹرول اور نگرانی کے سب سے زیادہ طاقتور ڈائریکٹر کے بے لگام ہونے کا خطرہ ہے۔ مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ میں داخل 22 صفحات کے حلف نامے میں کہا حقیقت میں کنٹرول اور توازن کے بغیر سی بی آئی کے ڈائریکٹر کا سروشکتی مان ہونا وآئینی اصولوں کے مطابق نہیں ہوگا اور اس کا ہمیشہ ہی بیجا استعمال کا خطرہ بنا رہے گا اور یہ سبھی سطحوں پر اس تنظیم کے آزادانہ اور بے جھجھک ہوکر کام کرنے کیلئے صحیح نہیں ہوگا۔ کوئلہ گھوٹالے میں سی بی آئی کی جانچ میں سرکار کی مداخلت سے سپریم کورٹ نے دیش کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی کی آزادی کو لیکر کارروائی شروع کی ہے۔ آزادی پرسرکار کی تجویز پر سی بی آئی کے اعتراضات کے جواب میں مرکزی سرکار نے اپنا موقف صاف کردیا ہے۔ دیش کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سی بی آئی کی آزادی کے سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ سپریم کورٹ کو لینا ہے۔ یہ بات سی بی آئی ڈائریکٹر رنجیت سنہا نے ایتوار کو کہی۔ سی بی آئی آزادی کی مانگ کے سوال سے منشا ظاہر ہوگئی ہے کہ وہ اسے کئی ماسٹروں کے ماتحت رکھنا چاہتی ہے۔ سرکار کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل حلف نامے کو دیکھنے سے تو کم سے کم ایسا ہی لگتا ہے۔ سرکار نے سی بی آئی کے مالی اختیارات بڑھانے، خالی عہدوں کو بھرنے، جیسے کئی اشوز پر بندش جیسے الفاظ کا استعمال یہ بتاتا ہے کہ وہ جانچ ایجنسی کو اپنے چنگل سے نکلنے نہیں دینا چاہتی کے طوطا پنجرے میں ہی رہے۔ ایسے میں اس جانچ ایجنسی کا آزاد ہونا دور کی بات لگتی ہے۔ سی بی آئی کے اعلی حکام سرکار کے قدم اور حلف نامے سے بیحد ناراض ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ سرکار نے جو حلف نامہ دیا ہے اس سے تو صافہوگیا ہے کہ جانچ کا کام سرکار کی نگرانی میں ہی ہو۔ سرکاری حلف نامے میں جس چیز پر زیادہ زور دینے کی کوشش کی گئی ہے سرکار کس طرح سی بی آئی کے طریق�ۂ کارکو آزادانہ منصفانہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس نے سی بی آئی کے اوپر کچھ اور ماسٹر بٹھانے کی منشا سپریم کورٹ میں ظاہر کردی ہے۔ جانچ ایجنسی کا خیال ہے کہ وہ آزاد اور منصفانہ جانچ نہیں کرسکتی کیونکہ اس پر جوابدہی کمیٹی ہوگی۔ یعنی اس کے اوپر ایک اور ماسٹر ہوگا لہٰذا ان کو خوش کرنے میں جانچ افسر لگے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی اگلی سماعت میں سرکار کے قدموں کی مخالفت کرے گی اور سپریم کورٹ کو یہ بتائے گی کہ اس کے ڈائریکٹر کو نہ تو مالی اختیار ملا اور نہ ہی کسی کی تقرری کا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟