افغانستان میں بھارت کو خطرے کی ایک اور جھلک!

جیسے جیسے امریکہ کاافغانستان سے نکلنے کا وقت قریب آرہا ہے طالبان مضبوط ہوتا جارہا ہے اور بھارت کا افغانستان میں رہنے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ پاکستان اور طالبان معمولاً افغانستان کے نشانے پر بھارت رہے گا۔ افغانستان میں بھارت کے کئی ترقیاتی پروجیکٹ چل رہے ہیں اور پاکستان قطعی نہیں چاہے گا کہ یہ لمبے چلیں اور بھارت کا اثر اس علاقے میں بنا رہے۔ امریکہ کے ہٹنے کے بعد کیا نظارہ ہوتا ہے اس کا تازہ نمونہ ہمارے سامنے آگیا ہے۔ افغانستان کے جلال آباد شہر میں بھارت کے تجارتی قونصل خانے کو نشانہ بنا کر فدائی حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں12 لوگوں کی موت ہوگئی 24 دیگر زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں تین حملہ آور سمیت 8 بچے شامل ہیں۔ ہندوستانی قونصل خانے کے سبھی ہندوستانی ملازم محفوظ ہیں۔ مانا جاتا ہے بھارت سرکار کو اپنے قونصل خانے سمیت تمام سفارتخانوں پر حملے کا اندیشہ تھا اور اس لئے پچھلے ہفتے سکیورٹی حکام نے کابل کا دورہ کیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب امریکہ نے القاعدہ کے امکانی حملوں کے پیش نظر نہ صرف الرٹ جاری کیا بلکہ مشرق وسطیٰ کے اپنے سفارتخانوں کو بھی ایک دن کے لئے بند رکھنے کا اعلان کیا۔ جرمنی اور برطانیہ نے بھی خطرے کو دیکھتے ہوے یمن میں واقع اپنے سفارتخانوں کو ایتوار اور پیرکو بندرکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب بہت سے لوگ ویزا کے لئے درخواست دینے کیلئے لائن میں کھڑے تھے۔ جلال آباد میں بھارتیہ قونصل خانے میں ہوئے اس حملے میں پتہ چلا ہے کہ اس میں شامل فدائی حملہ آور پاکستان کے شہری تھے ۔حملہ منظم منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کی مددسے کیاگیا تھا۔حالانکہ حکومت ہند نے پاکستان کا نام نہیں لیا ہے لیکن اشاروں میں وزارت خارجہ نے اس طرف اشارہ ضرور کردیا۔ وزارت کا کہنا ہے افغانستان سرحدکے پاس بسے کچھ ایسے گروپ ہیں جو وہاں سلامتی اور امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ یہ حملہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ہی اشارے پر ہوا ہے۔ اسکے ثبوت بھارت سرکار کے پاس بھی ہیں اور امریکہ کے پاس بھی۔ حیرت ناک بات یہ ہے کہ آئی ایس آئی کی جانب سے طالبان کو ہندوستانی سفارتخانے پرحملے کی ہدایت دئے جانے کی بات سے واقف ہونے کے باوجود نہ تو امریکہ اس حملے کو روک سکا اور نہ ہی بھارت۔ آنے والے دن بھی زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں کیونکہ امریکہ اب گلے سال وہاں سے نکلنے کے لئے طالبان تک سے سمجھوتہ کرنے کے لئے بے چین ہے۔اگر امریکہ طالبان سے سمجھوتہ کرکے اور اس کے بغیر اگلے برس افغانستان چھوڑ دیتا ہے تو بھارت کے لئے وہاں اپنی موجودگی بنائے رکھنا بہت مشکل ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو نہ صرف افغانستان کی باز آبادکاری میں خرچ کئے گئے اربوں روپے برباد ہوجائیں گے بلکہ بھارت کے لئے بھی خطرہ بڑھ جائے گا۔ 2014ء میں بھارت میں لوک سبھا چناؤ ہونے ہیں اگر یوپی اے سرکار پھر بنتی ہے تو بھارت کے لئے خطرہ اور بڑھ جائے گا کیونکہ یو پی اے سرکار کا آتنک واد سے لڑنے کا پرانا ریکارڈ بہت حوصلہ افزا نہیں ہے۔ آنے والے مہینے امریکہ اور بھارت کے لئے چیلنج بھرے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟