کوئلہ گھوٹالے کی فائلیں کس نے غائب کرائیں اور کیوں؟
پہلے لوٹ کھسوٹ کروپھر جب پکڑے جاؤتو اس لوٹ کھسوٹ کے سارے دستاویزی ثبوت ہی غائب کردو۔پہلے چوری پھر سینا زوری۔ کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے میں ٹھیک یہ ہی ہوا ہے۔ خبر آئی ہے کہ کول بلاک گھوٹالے سے متعلق کچھ اہم فائلیں غائب ہوگئی ہیں۔ اس معاملے سے متعلق 1993ء سے 2004ء کے درمیان کے کچھ اہم دستاویز غائب ہونے سے سی بی آئی کے سپریم کورٹ میں چل رہے مقدمے پر برااثر پڑے گا۔ ان فائلوں کے غائب ہونے کی جانکاری خود وزیر کوئلہ کے ذریعے دی گئی۔ یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ جب اتنے سنگین معاملے کی جانچ جاری ہو تو سرکار اور متعلقہ وزارت اس کے تئیں اتنی لاپرواہ کیوں ہے کے ان کی ناک کے نیچے سے اہم دستاویزی ثبوت و فائلیں غائب ہوگئی ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ جانچ اب اہم دور سے گذر رہی ہے تبھی اس جانکاری کا خلاصہ کیوں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ فائلیں پہلے سے غائب ہوئیں یا پھر اب غائب کرا دی گئیں؟سی بی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ 1993-2004 ء کے درمیان کئی فائلیں غائب ہوئی ہیں اس وجہ سے 2004ء کے پہلے کے معاملوں کی جانچ میں دقتیں آرہی ہیں۔ حالانکہ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے جو13 ایف آئی آر درج کی ہیں ان سے جڑیں سبھی فائلیں ان کے پاس ہیں۔ یہ فائلیں2006ء سے 2009 ء کے درمیان کی ہیں۔ یہ حالت تب ہے جب خود سپریم کورٹ پورے معاملے کی نگرانی کررہا ہے اور جانچ کی ہر سرگرمی پر نظر ہے۔ بدھوار کو لوک سبھا میں معاملے کو اٹھاتے ہوئے اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج نے کہا کہ وزیر اعظم اس کی ذمہ داری ہیں اور ہاؤس کو بتائیں کے 147 فائلوں کا کیا ہوا؟ لاپتہ فائلوں میں کوئلہ بلاک کی درخواستیں بھی شامل ہونے کا دعوی کرتے ہوئے سشما سوراج نے الزام لگایا کے یہ فائلیں اس لئے لاپتہ ہوئی ہیں کیونکہ کانگریس کے کچھ بڑے نام اس میں شامل ہیں۔ سشما چاہتی تھیں کہ لوک سبھا اسپیکر میرا کماروزیر اعظم منموہن سنگھ کو ایوان میں بیان دینے کے لئے ہدایت دیں۔ وزیر اعظم کے پاس 2006 سے2009ء کے درمیان کوئلہ وزارت کی ذمہ داری تھی۔راجیہ سبھامیں بھی اس مسئلے کو لیکر بھاری ہنگامہ ہوا ہے۔ خبر ہے کہ11 کمپنیوں کے کول الاٹمنٹ سے متعلق فائلیں غائب ہیں اور ان11 کمپنیوں کو یوپی اے سرکار نے ہی الاٹ کیا تھا اور زیادہ تر کانگریسی اس میں ڈائریکٹر ہیں یا ان کی کمپنیاں ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ یہ کارنامہ انہی میں سے کسی نے انجام دیا ہے تاکہ سپریم کورٹ میں سی بی آئی کا کیس کمزور پڑجائے۔ پچھلی کچھ وجوہات سے بھی یہ شبہ کرنا نامناسب نہیں کے جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ قریب1.76لاکھ کروڑ کے کرپشن کے اب تک کے سب سے بڑے معاملے میں سی بی آئی کی اسٹیٹس رپورٹ میں تبدیلی کو لے کر پہلے ہی سرکار کی فضیحت ہوچکی ہے اور سرکار بے نقاب ہوچکی ہے۔ سی بی آئی کی یہ رپورٹ وزیر قانون وزیراعظم کے دفتر اور کوئلہ وزارت کے حکام تک نے نہ صرف دیکھی بلکہ رپورٹ میں تبدیلی بھی کروائی۔ کہیں سرکار کو یہ ڈر تو نہیں کے جانچ میں اگر پرتیں کھلیں تو گھوٹالے کی آنچ کوئلہ وزارت کے انچارج رہے وزیر اعظم تک نہ پہنچ جائے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں