84 کوسی پریکرما پر یوپی سرکار اور سنتوں میں ٹکراؤ

اس چناوی برس میں ایودھیا کے مشہور رام مندر کا اشو ایک بار پھر بڑے ٹکراؤ کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ وشو ہندو پریشد نے رام مندر کے اشو پر نئے سرے سے لوگوں کو متحد کرنے کے لئے 84 کوسی پری کرما کی تیاری کرلی ہے۔ یہ یاترا 25 اگست سے شروع ہوکر13 ستمبر تک چلنی ہے۔ اس پلان کی تیاری میں ایودھیا سمیت اترپردیش کے کئی شہروں میں وی ایچ پی نے سنت مہاتماؤں کی بھیڑ اکھٹا کرنا شروع کردی ہے لیکن اترپردیش میں اکھلیش یادو سرکار نے وی ایچ پی کی اس مہم پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ہے۔ پیر کو یوپی انتظامیہ نے اس پری کرما کی اجازت دینے سے انکارکردیا تھا۔ ریاست کے چیف داخلہ سکریٹری آر ایس سریواستو اور ڈی جی پی دیوراج ناگر نے میڈیا کو سرکار کے فیصلے کی جانکاری دی۔ یہ روک 19 اگست سے15 ستمبر تک لگائی گئی ہے۔ دونوں افسران نے کہا اس پریکرما کی اجازت سے ایک نئی روایت پڑے گی۔ اس سے قانون و سسٹم بگڑنے کا اندیشہ ہے۔ ادھر وشو ہندو پریشد و رام جنم بھومی نیاس کے ڈاکٹر رام ولاس ویدانتی نے کہا کہ ہم اپنے وقت سے پریکرما شروع کریں گے۔ سرکار روکے گی تو وہیں بیٹھ کر رام نام کا جاپ کریں گے۔ مندر میں درشن پوجن و پریکرما کے لئے سرکار کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یوپی انتظامیہ کی جانب سے چیف داخلہ سکریٹری سریواستو نے بتایا کے روک کس لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کے وی ایچ پی نیتا اشوک سنگھل نے یاترا کا مقصد متنازعہ رام جنم بھومی مندر تعمیر بتایا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ نے متنازعہ کمپلیکس میں جوں کے توں پوزیشن بنائے رکھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا یاترا کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے بتایا کے مذہبی روایات کے مطابق84 کوسی کی پریکرما چیت پورنیماسے بیساکھ پورنیما تک چلتی ہے۔ اس بار یہ میعاد25 اپریل سے20 مئی کے بیچ تھی ایسے میں اگست ستمبر میں پریکرما یاترا کا کوئی جواز نہیں بیٹھتا۔ ڈی جی پی ناگر نے بتایا کے 6 ضلعوں فیز آباد، بارہ بنکی، گونڈا، بہرائچ، بستی، امبیڈکرنگر سے یاترا نکالنا تجویز ہے۔ سبھی ضلعوں کے انتظامیہ نے اس سے قانون و نظم کے حالات بگڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔یوپی سرکار نے پریکرما روکنے کا پورا انتظام کرلیا ہے۔ بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں، ہوائی اڈوں پر خاص نظر رکھی جارہی ہے۔ ٹکراؤ کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے عارضی جیلیں اور مظاہرین کو لے جانے کے لئے بسوں کا انتظام بھی شروع کردیا ہے۔ وی ایچ پی اور یوپی سرکار میں نظریاتی ٹکراؤ ٹالنے کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیںآرہا ہے۔ وی ایچ پی نیتا اشوک سنگھل و سنتوں نے گذشتہ17 اگست کو ملائم سنگھ یادو سے مل کر ایودھیا تنازعہ ٹالنے کی کوشش کی تھی لیکن سرکار کا رویہ مایوس کن رہا۔ 84 کوسی پریکرما پر ملائم سنگھ یادو کو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن اچانک اعظم خاں کے کہنے پر پریکرما روکنے کا سرکاری اعلان کردیاگیا۔وی ایچ پی نیتا اشوک سنگھل نے اب کمان خود سنبھال لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر و پریکرما کے لئے جمہوری طریقے سے لڑائی ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ووٹ بینک کے پیش نظر ہندو سماج کا دمن بھی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندو دھارمک جذبات کو کچل کر اپنی پارٹی کے مسلم لیڈروں کے دباؤ میں سرکار یہ کام کررہی ہے۔ وی ایچ پی اور یوپی سرکار میں ٹکراؤ طے لگتا ہے۔ ملائم سنگھ اور کانگریسی لیڈروں کے ذریعے بار بار کہا جاتا رہا ہے کہ کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ 60 برس بعد بھی یہ فیصلہ آگیا کے جہاں آج رام للا بیٹھے ہیں وہی اس کا جنم استھان ہے تو ملائم سنگھ کا فرض بنتا تھا کے مسلم مذہبی پیشواؤں کے ذریعے دئے گئے وعدوں کی تعمیل کراتے جس میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ڈھانچہ ہندو مندر کو توڑ کر بنایا گیا تھا تو اپنا دعوی واپس لے لیں گے۔ یہ یاترا اپنے طے پروگرام کے تحت چلے گی کیونکہ یہ سنتوں کا آدیش ہے۔ جے شری رام۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟