دہلی کے نئے پولیس کمشنر بھیم سین بسّی کا خیر مقدم ہے!

دہلی کے نئے پولیس کمشنر بھیم سین بستی نے بدھوار کو دوپہر دہلی کے 19 ویں کمشنر آف پولیس کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ مسٹر بستی کا دہلی سے پرانا رشتہ رہا ہے۔ انہوں نے21 سال کی عمر میں آئی پی ایس پاس کرکے کالج اور اپنے واقف نوجوانوں کے لئے مثال قائم کی تھی۔ 1956 ء میں پیدا ہوئے بستی کی پڑھائی لکھائی بھی دہلی میں ہی ہوئی۔ خاموش مزاج اور دور اندیشی کے مالک بی ایس بستی نیچر اور موسیقی کے شوقین ہیں۔ خالی وقت میں وہ موسیقی سننا بیحد پسند کرتے ہیں اور ٹی وی بھی دیکھتے ہیں۔ گولف کے بھی شوقین ہیں۔ دہلی کے سی پی کے بارے میں عام طور پر یہ ہی کہا جاتا ہے کہ یہ کانوں کا تاج ہے۔ مسٹر بستی کو کئی چنوتیوں سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔ وسنت وہار گینگ ریپ کا واقعہ اور آئے دن خواتین پر بڑھتے مظالم کے سبب کہیں نہ کہیں پولیس سسٹم کے تئیں لوگوں میں بھروسے کی کمی اور عدم سلامتی کا احساس بنا رہتا ہے۔ ان سبھی واقعات کے بعد تمام الزامات کو جھیلنے والے پولیس کمشنر نیرج کمارکو جذباتی بدائی دی گئی لیکن ان چنوتیوں کو نئے پولیس کمشنر بھیم سین بستی کے سر پر باندھ دیاگیا۔چنوتیوں سے بھرے اس کانٹوں کے تاج کو آسان بنانے کے لئے سی پی کو کافی مشقت کرنی پڑے گی۔ بستی نے اپنے آپ کو پوری طرح سے عوام دوست بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی خواتین و بچوں کی سلامتی ،سڑک کرائم پر روک اور ٹریفک سسٹم میں بہتری کے لئے ضروری قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔ ایسے اعلانات سبھی سی پی عہدہ سنبھالنے کے بعد کرتے ہیں ضروری تو یہ ہے کہ ان اعلانات پر سختی سے عمل کتنا ہوتا ہے ؟ آتنک واد کا مورچہ الگ ہے وہیں منظم کرائم پر نکیل ڈالنا بھی کافی اہم ہوگا۔ بیشک اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دہلی پولیس کے کھاتے میں کارنامے کم نہیں ہیں لیکن شایدچنوتیاں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ وسنت وہار کے واقعہ کے بعد پولیس کی جو ساکھ بنی ہے اس سے نہ تو جنتا خوش ہے اور نہ ہی سماج کے لئے کام کرنے والے لوگ۔اس تحریک نے ایسا ماحول پیدا کیا کہ لوگوں کو خاکی وردی سے خوف ہونے لگا ہے۔رہی سہی کثر گاندھی میں بچوں کے ساتھ ہوئی زیادتی نے پوری کردی۔ دونوں واقعات کے بعد سرکار نے ہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ کو بھی پھٹکار لگانی پڑی کہ عورتوں کی سلامتی کے لئے دہلی پولیس کو کچھ اچھا کرنا ہوگا۔ ان دونوں واقعات کے بعد ایسا لگا کہ لوگوں میں اپنا حق مانگنے اور مظاہرہ کرنے کی بیداری آگئی ہے اور چھوٹے موٹے واقعات پر بھی لوگ پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے سڑکوں پر اترنے لگے۔ دراصل آج پولیس کا خوف لوگوں میں سے غائب ہوچکا ہے۔ وردی کا بھی خوف ختم ہوگیا ہے۔ آپ دہلی کے ان بائیکرس کے معاملے کو ہی لے لیجئے۔ پولیس کی ساری وارننگ کے باوجود بھی یہ اپنی حرکتیں کرنے سے باز نہیں آتے۔ نئے پولیس کمشنر کو اپنی 80 ہزارافراد کی فورس میں سے ان کالی بھیڑوں سے بھی نمٹنا ہوگا جو دہلی پولیس کی ساکھ پر داغ لگا رہے ہیں۔ ہم مسٹر بھیم سین بستی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امدی کرتے ہیں کہ وہ اپنی ترجیحات پر قائم رہیں گے اور دہلی کو ایک بہتر زیادہ محفوظ اور جرائم سے پاک شہر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ وہ ایسے وقت میں پولیس کمشنر بنے ہیں جب دہلی کے نئے لیفٹیننٹ گورنر آئے ہیں اور جلد اسمبلی چناؤ بھی ہونے ہیں۔ سارے تنازعوں کے باوجود میری نظر میں نیرج کمار کا دورہ عہد بھی ٹھیک ٹھاک ہی رہا۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!